You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكَّارِ بْنِ بِلَالٍ الدِّمَشْقِيُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كُلُّ مُسْتَلْحَقٍ اسْتُلْحِقَ بَعْدَ أَبِيهِ الَّذِي يُدْعَى لَهُ ادَّعَاهُ وَرَثَتُهُ مِنْ بَعْدِهِ فَقَضَى أَنَّ مَنْ كَانَ مِنْ أَمَةٍ يَمْلِكُهَا يَوْمَ أَصَابَهَا فَقَدْ لَحِقَ بِمَنْ اسْتَلْحَقَهُ وَلَيْسَ لَهُ فِيمَا قُسِمَ قَبْلَهُ مِنْ الْمِيرَاثِ شَيْءٌ وَمَا أَدْرَكَ مِنْ مِيرَاثٍ لَمْ يُقْسَمْ فَلَهُ نَصِيبُهُ وَلَا يَلْحَقُ إِذَا كَانَ أَبُوهُ الَّذِي يُدْعَى لَهُ أَنْكَرَهُ وَإِنْ كَانَ مِنْ أَمَةٍ لَا يَمْلِكُهَا أَوْ مِنْ حُرَّةٍ عَاهَرَ بِهَا فَإِنَّهُ لَا يَلْحَقُ وَلَا يُورَثُ وَإِنْ كَانَ الَّذِي يُدْعَى لَهُ هُوَ ادَّعَاهُ فَهُوَ وَلَدُ زِنًا لِأَهْلِ أُمِّهِ مَنْ كَانُوا حُرَّةً أَوْ أَمَةً قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ يَعْنِي بِذَلِكَ مَا قُسِمَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ قَبْلَ الْإِسْلَامِ
It was narrated from ‘Amr bin Shu’aib, from his father, from his grandfather, that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “Every child who is attributed to his father after his father to whom he is attributed has died, and his heirs attributed him to him after he died, he ruled that* whoever was born to a slave woman whom he owned at the time when he had intercourse with her, he should be named after the one to whom he was attributed, but he has no share of any inheritance that was distributed previously. Whatever inheritance he finds has not yet been distributed, he will have a share of it. But he cannot be named after his father if the man whom he claimed as his father did not acknowledge him. If he as born to a slave woman whom his father did not own, or to a free woman with whom he committed adultery, then he cannot be named after him and he does not inherit from him, even if the one whom he claims as his father acknowledges him. So he is an illegitimate child who belongs to his mother’s people, whoever they are, whether she is a free woman or a slave.”
حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتےہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جس بچے کا نسب اس کے باپ کے مرنے کے بعد، یعنی جس کا وہ بچہ کہلاتا تھا ، اس سے ملانے کا دعویٰ کیا جائے، یعنی اس شخص کے مرنے کے بعد اس کے وارث اس بچے کا دعویٰ کریں( کہ وہ فوت ہونے والے کا بیٹا ہے ، اس لیے ہم اس کے سرپرست ہوں گے، اور و ہ ہم میں شمار ہوگا) اس کا فیصلہ یہ ہے کہ جو بچہ اس لونڈی سے ہو جس سے ملاپ کے موقع پر وہ اس شخص ( بچے کی باپ) کی ملکیت تھی تو وہ اس سے ملایا جائے گا جس نے ( اپنے خاندان میں) ملانے کا دعوی کیا ہے ۔ اور اسےاس ترکے میں سے کچھ نہیں ملے گا جو اس ( کو ملانے) سے پہلے تقسیم ہوچکا۔ اور جو میراث ابھی تقسیم نہیں ہوئی تھی اس میں سے اسے حصہ ملے گا۔ اگر اس کے باپ نے اسے بیٹا تسلیم کرنےسے انکار کیا تھا جس کا وہ بیٹا کہلاتا ہے تو اسے اس کے ساتھ نہیں ملایا جائے گا ۔ اگر یہ بچہ اس لونڈی سے پیدا ہوا ہے جو مرنے والے کی ملکیت نہ تھی، یا اس آزادعورت سے پیدا ہوا ہے جس سے مرنے والے نے زنا کیا تھا تواسے اس ( مرنے والے ) سے نہیں ملایا جائے گا، نہ اسے وراثت دی جائےگی، اگرچہ وہ جس کا بیٹا مشہور ہے، اس نے اس کا دعویٰ کیا ہو( کہ یہ مجھ سے ہے) کیونکہ یہ ناجائز اولاد ہے ۔ یہ اپنی ماں کے خاندان سے شمار ہوگا،وہ جو کوئی بھی ہوں ، خواہ اس کی ماں آزاد ہویا لونڈی۔‘محمد بن راشد ؓ نے فرمایا:اس سے مراد وہ تقسیم ہے جو اسلام سے پہلے جاہلیت میں ہو چکی۔
«تفرد بہ ابن ماجہ،(تحفة الأشراف:۸۷۱۲ألف، ومصباح الزجاجة:۹۷۱)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الطلاق ۳۰ (۲۲۶۵)، مسند احمد (۲/۱۸۱،۲۱۹)، سنن الدارمی/الفرائض ۴۵ (۳۱۵۴)