You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْخَيْلُ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ أَوْ قَالَ الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ قَالَ سُهَيْلٌ أَنَا أَشُكُّ الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ الْخَيْلُ ثَلَاثَةٌ فَهِيَ لِرَجُلٍ أَجْرٌ وَلِرَجُلٍ سِتْرٌ وَعَلَى رَجُلٍ وِزْرٌ فَأَمَّا الَّذِي هِيَ لَهُ أَجْرٌ فَالرَّجُلُ يَتَّخِذُهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَيُعِدُّهَا فَلَا تُغَيِّبُ شَيْئًا فِي بُطُونِهَا إِلَّا كُتِبَ لَهُ أَجْرٌ وَلَوْ رَعَاهَا فِي مَرْجٍ مَا أَكَلَتْ شَيْئًا إِلَّا كُتِبَ لَهُ بِهَا أَجْرٌ وَلَوْ سَقَاهَا مِنْ نَهَرٍ جَارٍ كَانَ لَهُ بِكُلِّ قَطْرَةٍ تُغَيِّبُهَا فِي بُطُونِهَا أَجْرٌ حَتَّى ذَكَرَ الْأَجْرَ فِي أَبْوَالِهَا وَأَرْوَاثِهَا وَلَوْ اسْتَنَّتْ شَرَفًا أَوْ شَرَفَيْنِ كُتِبَ لَهُ بِكُلِّ خُطْوَةٍ تَخْطُوهَا أَجْرٌ وَأَمَّا الَّذِي هِيَ لَهُ سِتْرٌ فَالرَّجُلُ يَتَّخِذُهَا تَكَرُّمًا وَتَجَمُّلًا وَلَا يَنْسَى حَقَّ ظُهُورِهَا وَبُطُونِهَا فِي عُسْرِهَا وَيُسْرِهَا وَأَمَّا الَّذِي هِيَ عَلَيْهِ وِزْرٌ فَالَّذِي يَتَّخِذُهَا أَشَرًا وَبَطَرًا وَبَذَخًا وَرِيَاءً لِلنَّاسِ فَذَلِكَ الَّذِي هِيَ عَلَيْهِ وِزْرٌ
It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “There is goodness in the forelocks of horses” – or he said: “There is goodness tied in the forelocks of horses.” Suhail (one of the narrators) said: “I am not certain of” – “until the Day of Resurrection. And horses are of three types: those that bring reward to a man, those that are a means of protection for a man, and those that are a burden (of sin) for a man. As for those that bring reward, a man keeps them in the cause of Allah and keeps them constantly ready (for Jihad), so they do not take any fodder into their stomachs but a reward will be written for him, and if he puts them out to pasture, they do not eat anything but reward will be written for him. If he gives them to drink from a flowing river, for every drop that enters their stomachs there will be reward,” (continuing) until he mentioned reward in conjunction with their urine and droppings, and even when they run here and there by themselves, for each step they take a reward will be written for him – ‘As for those that are a means of protection, a man keeps them because they are a source of dignity and adornment, but he does not forget the rights of their backs and stomachs (i.e., their right not to be overworked and their right to be fed) whether at times of their difficulty or ease. As for those that bring a burden (of sin), the one who keeps them for purposes of wrongdoing or for pomp and show before people, is the one for whom they bring a burden of sin.”
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے رسول اللہﷺ نے فرمایا: گھوڑوں کی پیشانیوں میں قیامت تک کے لیے خیر ہے ۔ یا فرمایا: گھوڑوں کی پیشانیوں سے قیامت تک خیر باندھ دی گئی ہے۔ (پھر فرمایا:) گھوڑے تین طرح کے ہوتے ہیں: وہ کسی کے لیے ثواب کا باعث ہوتے ہیں ، کسی کے لیے ( عزت قائم رکھنے والا) پردہ ہوتےہیں اور کسی کےلیے ( گناہ کا) بوجھ ہوتے ہیں۔یہ ثواب کا باعث اس شخص کے لیے ہیں جو اللہ انہیں کی راہ میں ( جہاد کےلیے) رکھتا اور تیار کرتا ہے۔ یہ گھوڑے اپنے پیٹوں میں جوکچھ ڈالتے ہیں( اس کے عوض ) مالک کے لیے ثواب لکھا جاتا ہے۔ اگر وہ انہیں کسی چراگاہ میں چرائے تو یہ جو کچھ کھائیں گے، اس کے بدلے اس ( مالک) کے لیے ثواب لکھا جائے گا۔ اگر وہ انہیں بستی نہر( یا دریا) سے پانی پلائے گا تو وہ جو قطرہ اپنے پیٹوں میں ڈالیں گے ، اس کے بدلے میں اس( مالک) کو ثواب ملے گا....... راوی نےگھوڑوں کے پیشاب اور لید پر ثواب ملنے کا بھی ذکر کیا ہے........ اگر وہ چکر لگائیں تو ان کے ہر قدم کے بدلے میں (مالک کے لیے) ثواب لکھا جا ئے گا۔اور یہ پردے کا باعث اس شخص کے لیے ہیں جو انہیں عزت اور زینت کے لیے بالتا ہے ، اورتنگی ترشی ہو یا آسانی، وہ ان کی پیٹھوں اور پیٹوں کا حق فراموش نہیں کرتا۔اور یہ گناہ کا باعث اس شخص کےلیے ہیں جو انہیں فخر ، غرور، تکبر اور لوگوں کو دکھانے کےلیے رکھتا ہے۔ تویہ اس پر (گناہ کا) بوجھ ہیں۔
سواری کا حق یہ ہے کہ جب کوئی مسلمان اس کو ضرورت کی وجہ سے مانگے تو اسے دے یا کوئی پریشان مسلمان راہ میں ملے تو اس کو سوار کر لے، اور بعضوں نے کہا: ان کی زکاۃ ادا کرے، لیکن جمہور علماء کے نزدیک گھوڑوں میں زکاۃ نہیں ہے اور پیٹ کا حق یہ ہے کہ ان کے پانی چارے کی خبر اچھی طرح رکھے اگر ہمیشہ ممکن نہ ہو تو کبھی کبھی خود اس کی دیکھ بھال کرے۔