You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ مُجَالِدٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ قَرَظَةَ بْنِ كَعْبٍ قَالَ بَعَثَنَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ إِلَى الْكُوفَةِ وَشَيَّعَنَا فَمَشَى مَعَنَا إِلَى مَوْضِعٍ يُقَالُ لَهُ صِرَارٌ فَقَالَ أَتَدْرُونَ لِمَ مَشَيْتُ مَعَكُمْ قَالَ قُلْنَا لِحَقِّ صُحْبَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلِحَقِّ الْأَنْصَارِ قَالَ لَكِنِّي مَشَيْتُ مَعَكُمْ لِحَدِيثٍ أَرَدْتُ أَنْ أُحَدِّثَكُمْ بِهِ وَأَرَدْتُ أَنْ تَحْفَظُوهُ لِمَمْشَايَ مَعَكُمْ إِنَّكُمْ تَقْدَمُونَ عَلَى قَوْمٍ لِلْقُرْآنِ فِي صُدُورِهِمْ هَزِيزٌ كَهَزِيزِ الْمِرْجَلِ فَإِذَا رَأَوْكُمْ مَدُّوا إِلَيْكُمْ أَعْنَاقَهُمْ وَقَالُوا أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ فَأَقِلُّوا الرِّوَايَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا شَرِيكُكُمْ
It was narrated that Qarazah bin Ka'b said: Umar bin Al-Khattab sent us to Kufah, and he accompanied us as far as a place called Sirar. He said: 'Do you know why I walked with you?' We said: 'Because of the rights of the Messenger of Allah (ﷺ) and because of the rights of the Ansar.' He said: 'No, rather it is because of words that I wanted to say to you. I wanted you to memorize it due to my walking with you. You are going to people in whose hearts the Qur'an bubbles like water in a copper cauldron. When they see you, they will look up at you, saying: The Companions of Muhammad! But do not recite many reports from the Messenger of Allah (ﷺ), then I will be your partner.
حضرت قرظہ بن کعب ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: حضرت عمر بن خطاب ؓ نے ہمیں کوفہ روانہ فرمایا اور ہمیں رخصت کیا۔(اس موقع پر) آپ ہمارے ساتھ چلتے چلتے مقام‘‘صِرَار’’ تک پہنچ گئے ،تب فرمایا: کیا تمہیں معلوم ہے کہ میں کیوں تمہارے ساتھ چل کر آیا ہوں؟ ہم نے عرض کیا:(ہمارے) اصحاب رسول ﷺ ہونے کا حق سمجھتے ہوئے اور انصار کے حق( کی ادائیگی) کے خیال سے۔ فرمایا: بلکہ میں تو اس لئے تمہارے ساتھ چل کر آیا ہوں کہ میں تم سے ایک بات کہنا چاہتا تھا۔ میں نے چاہا کہ میرے اس چلنے کی وجہ سے تم اسے یاد رکھو۔( تاکہ تمہیں یاد رہے کہ یہ وہ اہم نصیحت ہے جو حضرت عمر ؓ نے مدینہ سے اتنی دور ہمارے ساتھ آکر ہمیں کی تھی۔) تم ایسے لوگوں کے پاس جا رہے ہو جن کے سینے قرآن کی وجہ سے اس طرح جوش مار رہے ہیں جس طرح ہنڈیا ابلتی ہے، جب وہ تمہیں دیکھیں گے تو گردنیں اٹھا کر تمہاری طرف متوجہ ہوں گے اور کہیں گے: یہ محمد ﷺ کے ساتھی ہیں۔ تو اللہ کے رسول ﷺ کی حدیثیں کم بیان کر،ا( جب تم اس پر عمل کرو گے تو) پھر میں بھی( اجر میں )تمہارا شریک ہوں گا۔