You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ الْفِرْيَابِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَمَّرَ رَجُلًا عَلَى سَرِيَّةٍ أَوْصَاهُ فِي خَاصَّةِ نَفْسِهِ بِتَقْوَى اللَّهِ وَمَنْ مَعَهُ مِنْ الْمُسْلِمِينَ خَيْرًا فَقَالَ اغْزُوا بِاسْمِ اللَّهِ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ قَاتِلُوا مَنْ كَفَرَ بِاللَّهِ اغْزُوا وَلَا تَغْدِرُوا وَلَا تَغُلُّوا وَلَا تَمْثُلُوا وَلَا تَقْتُلُوا وَلِيدًا وَإِذَا أَنْتَ لَقِيتَ عَدُوَّكَ مِنْ الْمُشْرِكِينَ فَادْعُهُمْ إِلَى إِحْدَى ثَلَاثِ خِلَالٍ أَوْ خِصَالٍ فَأَيَّتُهُنَّ أَجَابُوكَ إِلَيْهَا فَاقْبَلْ مِنْهُمْ وَكُفَّ عَنْهُمْ ادْعُهُمْ إِلَى الْإِسْلَامِ فَإِنْ أَجَابُوكَ فَاقْبَلْ مِنْهُمْ وَكُفَّ عَنْهُمْ ثُمَّ ادْعُهُمْ إِلَى التَّحَوُّلِ مِنْ دَارِهِمْ إِلَى دَارِ الْمُهَاجِرِينَ وَأَخْبِرْهُمْ إِنْ فَعَلُوا ذَلِكَ أَنَّ لَهُمْ مَا لِلْمُهَاجِرِينَ وَأَنَّ عَلَيْهِمْ مَا عَلَى الْمُهَاجِرِينَ وَإِنْ أَبَوْا فَأَخْبِرْهُمْ أَنَّهُمْ يَكُونُونَ كَأَعْرَابِ الْمُسْلِمِينَ يَجْرِي عَلَيْهِمْ حُكْمُ اللَّهِ الَّذِي يَجْرِي عَلَى الْمُؤْمِنِينَ وَلَا يَكُونُ لَهُمْ فِي الْفَيْءِ وَالْغَنِيمَةِ شَيْءٌ إِلَّا أَنْ يُجَاهِدُوا مَعَ الْمُسْلِمِينَ فَإِنْ هُمْ أَبَوْا أَنْ يَدْخُلُوا فِي الْإِسْلَامِ فَسَلْهُمْ إِعْطَاءَ الْجِزْيَةِ فَإِنْ فَعَلُوا فَاقْبَلْ مِنْهُمْ وَكُفَّ عَنْهُمْ فَإِنْ هُمْ أَبَوْا فَاسْتَعِنْ بِاللَّهِ عَلَيْهِمْ وَقَاتِلْهُمْ وَإِنْ حَاصَرْتَ حِصْنًا فَأَرَادُوكَ أَنْ تَجْعَلَ لَهُمْ ذِمَّةَ اللَّهِ وَذِمَّةَ نَبِيِّكَ فَلَا تَجْعَلْ لَهُمْ ذِمَّةَ اللَّهِ وَلَا ذِمَّةَ نَبِيِّكَ وَلَكِنْ اجْعَلْ لَهُمْ ذِمَّتَكَ وَذِمَّةَ أَبِيكَ وَذِمَّةَ أَصْحَابِكَ فَإِنَّكُمْ إِنْ تُخْفِرُوا ذِمَّتَكُمْ وَذِمَّةَ آبَائِكُمْ أَهْوَنُ عَلَيْكُمْ مِنْ أَنْ تُخْفِرُوا ذِمَّةَ اللَّهِ وَذِمَّةَ رَسُولِهِ وَإِنْ حَاصَرْتَ حِصْنًا فَأَرَادُوكَ أَنْ يَنْزِلُوا عَلَى حُكْمِ اللَّهِ فَلَا تُنْزِلْهُمْ عَلَى حُكْمِ اللَّهِ وَلَكِنْ أَنْزِلْهُمْ عَلَى حُكْمِكَ فَإِنَّكَ لَا تَدْرِي أَتُصِيبُ فِيهِمْ حُكْمَ اللَّهِ أَمْ لَا قَالَ عَلْقَمَةُ فَحَدَّثْتُ بِهِ مُقَاتِلَ بْنَ حَيَّانَ فَقَالَ حَدَّثَنِي مُسْلِمُ بْنُ هَيْضَمٍ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ مُقَرِّنٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَ ذَلِكَ
It was narrated from Ibn Buraidah that his father said: “Whenever he appointed a man to lead a military detachment, the Messenger of Allah (ﷺ) would advise him especially to fear Allah and treat the Muslims with him well. He (ﷺ) said: ‘Fight in the Name of Allah and in the cause of Allah. Fight those how disbelieve in Allah. Fight but do not be treacherous, do not steal from the spoils of war, do not mutilate and do not kill children. When you meet your enemy from among the polytheists, call them to one of three things. Whichever of them they respond to, accept it from them and refrain from fighting them. Invite them to accept Islam, and if they respond then accept it from them and refrain from fighting them. Then invite them to leave their land and move to the land of the polytheists. Tell them that if they do that, then they will have the same rights and duties as the polytheists. If they refuse, then tell them that they will be like the Muslim Bedouins (who live in the desert), subject to the same rulings of Allah as the believers. But they will have no share of Fay’* or war spoils, unless they fight alongside the Muslims. If they refuse to enter Islam, then ask them to pay the Poll-tax. If they do that, then accept it from them and refrain from fighting them. But if they refuse, then seek the help of Allah against them and fight them. If you lay siege to them and they want you to give them the protection of Allah and your Prophet, do not give them the protection of Allah and your Prophet, rather give them your protection and the protection of your father and your Companions, for if you violate your protection and the protection of your fathers, that is easier than violating the protection of Allah and the protection of His Messenger. If you lay siege to them and they want you to let them come out with a promise of the judgement of Allah and His Messenger (ﷺ), do not offer them a promise of the judgement of Allah and His Messenger (ﷺ), rather offer them your judgement, because you do not know if you will actually pass (the same as) Allah’s judgement regarding them or not.’”
حضرت سلیمان بن بریدہ ؓ اپنے والد(حضرت بریدہ بن حصیب اسلمی ؓ) سے روایت کرتے ہیں انھوں نے فرمایا:رسول اللہﷺ جب کسی شخص کولشکر کا امیر مقرر فرماتے تو اسے خود اپنی ذات کے بارے میں اللہ سے ڈرنے کی نصیحت فرماتے اور ساتھ مسلمانوں کے ساتھ ساتھ اچھا سلوک کرنےوالے نصیحت کرتے۔رسول اللہﷺ(مجاہدین کو نصیحت کرتے ہوئے ) فرماتے تھے:اللہ مے نام سے اللہ کی راہ جہاد کرو۔اللہ مے ساتھ کفر کرنے والوں کے ساتھ جنگ کرو۔ جہاد کرواور(جہا د کے دوران میں ) عہدشکنی نہ کرنا خیا نت نہ کرنا۔(اور امیر لشکر کونصیحت فرماتے)جب تیرے مشرک دشمنوں سے تیرا سامنا ہو توانہیں تین باتوں کی دعوت دے۔وہ ان میں سے جوبات مان لیں اسے قبول کرکے ان سے ہاتھ روک لے(اور جنگ نہ کر۔)انھیں اسلام کی دعوت دے۔اگر وہ یہ بات مان لیں (اور مسلمان ہوجائیں)تو ان کایہ عمل قبول کرلے(انھیں مسلمان تسلیم کر لے)اور ان سے ہاتھ روک لے پھر انھیں دعوت دے کہ اپنے علاقے(دارلکفر) سے ہجرت کرکے مہاجرین کے علاقے(دارالسلام)میں آجائیں اور انہیں بتاکہ اگر وہ ہجرت کریں گے توانہیں مہاجرین والے حقوق حاصل ہوگےاور ان پر مہاجرین والے فرائض عائد ہوں گے۔اگر وہ(ہجرت سے)انکار کریں توانھیں بتادینا کہ انھیں اعرابی (خانہ بدوش) مسلمانوں والے حقوق حاصل ہوگئے۔ان پر اللہ کا وہ قانون نافذ ہوگاجو( عام )مومنین پر نافذ ہے۔اور انھیں مال فے اور مال غنیمت میں حصہ نہیں ملے گا سوائے اس صورت کے وہ مسلمانوں کے ساتھ مل کر جنگ کریں۔(لیکن)اگر وہ لوگ اسلا م میں داخل ہونے سے انکار کردیں توان سے جزیہ کی ادئیگی کا مطالبہ کر اگروہ (یہ مطالبہ )تسلیم کرلیں تو ان سے (جزیہ ) منظور کرکےہاتھ روک لے۔اگروہ(جزیہ دینے سے بھی)انکار کریں توان کے خلاف اللہ سے مدد کی دعا کراور ان سے جنگ کر۔اگرکسی قلعے کا محاصرہ کرے وہ تجھ سے مطالبہ کریں کہ تو ان کے لیے اللہ کا اور اپنے نبی کا ذمہ دے(اللہ اور اس کے رسول کی ذمہ داری پر امن دے)تو انھیں اللہ کا ذمہ نہ لینا اور اپنے نبی کاذمہ نہ دینابلکہ اپنا اور اپنے باپ کااور اپنے ساتھیو ں کاذمہ دیناکیونکہ اگر تم اپنا اور اپنے باپوں کا وعدہ دوگے تو وہ اللہ اور اس کے رسول کاذمہ توڑ نے سے ہلکا گناہ ہوگا۔اگرتوقلعے کا محاصرہ کرے وہ اللہ کافیصلہ قبول کرتے ہوئے(قلعے سے)دست بردار ہونے پر رضامندی کا اظہار کریں توانھیں اللہ کے فیصلے پر دست بردار ہونے کومت کہہ بلکہ انھیں اپنا فیصلہ قبول کرنے(کامطالبہ کرتے ہوئے اسی شرط)پر دست بردار ہونے کا کہہ کیونکہ تجھے نہیں معلوم کہ تواللہ کے فیصلے کےمطابق (فیصلہ) کرسکے گا یا نہیں۔‘‘حدیث کے روای حضرت علقمہ بن مرثد کہتے ہیں میں نے یہ حدیث مقاتل بن حیان کوبیان کی تو انھوں نے کہا :مجھے مسلم بن ہیضم نے نعمان بن مقرن کے واسطے سے نبیﷺ سے اسی طرح حدیث بیان کی ہے۔
امام نووی کہتے ہیں: اس حدیث سے کئی باتیں معلوم ہوئیں ایک یہ کہ فئی اور غنیمت میں دیہات کے مسلمانوں کا حصہ نہیں جو اسلام لانے کے بعد اپنے ہی وطن میں رہے، بشرطیکہ وہ جہاد میں شریک نہ ہوں، دوسرے یہ کہ ہر ایک کافر سے جزیہ لینا جائز ہے عربی ہو یا عجمی، کتابی ہو یا غیر کتابی۔