You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ سُوَيْدٍ عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّ جُبَيْرَ بْنَ مُطْعِمٍ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ جَاءَ هُوَ وَعُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكَلِّمَانِهِ فِيمَا قَسَمَ مِنْ خُمُسِ خَيْبَرَ لِبَنِي هَاشِمٍ وَبَنِي الْمُطَّلِبِ فَقَالَا قَسَمْتَ لِإِخْوَانِنَا بَنِي هَاشِمٍ وَبَنِي الْمُطَّلِبِ وَقَرَابَتُنَا وَاحِدَةٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا أَرَى بَنِي هَاشِمٍ وَبَنِي الْمُطَّلِبِ شَيْئًا وَاحِدًا
It was narrated from Sa’eed bin Musayyab that Jubair bin Mut’im told him that he and ‘Uthman bin ‘Affan came to the Messenger of Allah (ﷺ) to speak to him about the way in which the one fifth from Khaibar had been distributed to Banu Hashim and Banu Muttalib. They said: “You have distributed it to our brothers Banu Hashim and Banu Muttalib, but we are related to you (to Banu Hashim) in the same way (as Banu Muttalib).” The Messenger of Allah (ﷺ) said: “Rather I think that Banu Hashim and Banu Muttalib are the same.”*
حضرت جبیر بن مطعم ؓ سے روایت ہے کہ وہ حضرت عثمان رسول اللہﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر خیبر کے خمس میں سےبنو ہاشم اور بنو مطلب کو ملنے والے حصے کے بارے بات چیت کرنے لگے۔ان دونوں نے کہا:آپ ہمارے بھائیوں(یعنی)بنو ہاشم اور بنو مطلب کوحصہ عطا فرمایا(اور ہم بنوعبدشمس کونہین دیا)حالانکہ ہماری قرابت ایک ہی درجےکی ہے۔رسول اللہﷺ نے فرمایا میں بنوہاشم اور بنومطلب کوایک چیز سمجھتا ہوں۔
عبد مناف کے چار بیٹے تھے: ہاشم، مطلب، نوفل اور عبد شمس، جبیر نوفل کی اولاد میں سے تھے اور عثمان عبد شمس کی اولاد میں سے، تو نبی کریم ﷺ نے ذوی القربی کا حصہ ہاشم اور مطلب کو دیا، اس وقت ان دونوں نے اعتراض کیا کہ بنی ہاشم کی فضیلت کا تو ہمیں انکار نہیں کیونکہ آپ ﷺ بنی ہاشم کی اولاد میں سے ہیں، لیکن بنی مطلب کو ہمارے اوپر ترجیح کی کوئی وجہ نہیں، ہماری اور ان کی قرابت آپ ﷺ سے یکساں ہے، آپ ﷺ نے فرمایا: سچ یہی ہے لیکن بنی مطلب ہمیشہ یہاں تک کہ جاہلیت کے زمانہ میں بھی بنی ہاشم کے ساتھ رہے تو وہ اور بنی ہاشم ایک ہی ہیں، برخلاف بنی امیہ کے یعنی عبدشمس کی اولاد کے کیونکہ امیہ عبد شمس کا بیٹا تھا جس کی اولاد میں عثمان اور معاویہ اور تمام بنی امیہ تھے کہ ان میں اور بنی ہاشم میں کبھی اتفاق نہیں رہا، اور جب قریش نے قسم کھائی تھی کہ بنی ہاشم اور بنی مطلب سے نہ شادی بیاہ کریں گے، نہ میل جول رکھیں گے جب تک وہ نبی کریم ﷺ کو ہمارے حوالہ نہ کر دیں، اس وقت بھی بنی مطلب اور بنی ہاشم ساتھ ہی رہے، پس اس لحاظ سے آپ ﷺ نے ذوی القربی کا حصہ دونوں کو دلایا۔