You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ، عَنْ حَجَّاجٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، قَالَ: حَجَجْنَا مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَلَمَّا أَرَدْنَا أَنْ نُفِيضَ مِنَ الْمُزْدَلِفَةِ، قَالَ: إِنَّ الْمُشْرِكِينَ كَانُوا يَقُولُونَ: أَشْرِقْ ثَبِيرُ، كَيْمَا نُغِيرُ، وَكَانُوا لَا يُفِيضُونَ، حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ، فَخَالَفَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، «فَأَفَاضَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ»
It was narrated that ‘Amr bin Maimun said: “We performed Hajj with ‘Umar bin Khattab, and when we wanted to depart from Muzdalifah, he said: ‘The idolators used to say: “May the sun rise over you, O Thabir!* So that we may begin our journey (to Mina),” and they did not depart until the sun had risen.’ So the Messenger of Allah (ﷺ) differed from them by departing before the sun rose.”
حضرت عمرو بن میمون ؓ سے روایت ہے ‘انھوں نے کہا:ہم نے حضرت عمر بن خطاب ؓ کے ہمراہ حج کیا۔جب ہم مزدلفہ سےواپس ہونے لگے تو حضرت عمر ؓ نے فرمایا:مشرکین کہا کرتے تھے:اے ثبیر پہاڑ!روشن ہو جا تاکہ ہم(واپس منیٰ کی طرف)بھاگیں۔وہ اس وقت تک واپس نہیں لوٹتے تھے جب تک کہ سورج طلوع نہ ہوجا تا۔رسول اللہﷺ نے ان کے خلاف عمل کیا کہ سورج طلوع ہونےسے پہلے واپس چل دیے۔
جب عرفات سے نویں تاریخ کو لوٹ کر چلے تو راستہ میں مغرب نہ پڑھے بلکہ مغرب اور عشاء دونوں ملا کر عشاء کے وقت میں ایک اذان اور دو اقامت کے ساتھ مزدلفہ میں آ کر پڑھے، پھر رات مزدلفہ ہی میں گزارے اور صبح ہوتے ہی نماز فجر پڑھ کر سورج نکلنے سے پہلے منیٰ کے لیے روانہ ہو جائے گا، مزدلفہ میں رات کو رہنا سنت ہے، اور جو لوگ مزدلفہ میں رات بسر نہیں کرتے وہ بدعت کا کام کرتے ہیں، جس سے حاکم کو منع کرنا چاہیے اور جو کوئی رات کو مزدلفہ میں نہ رہے اس پر ایک دم لازم ہو گا، ابن خزیمہ اور ایک جماعت کا قول یہ ہے کہ مزدلفہ میں رات کو رہنا رکن ہے، اس صورت میں اس کے ترک سے ان کا حج باطل ہو جائے گا، اور اس کمی کو دم سے نہ دور کیا جا سکے گا، اور رات کو رہنے کا مطلب یہ ہے کہ آدھی رات کے بعد مزدلفہ میں ٹھہرے اگرچہ ایک گھڑی ہی سہی، اگر اس سے پہلے چل دے گا تو اس پر دم لازم ہو گا، لیکن فجر ہونے سے پہلے سے پھر وہاں لوٹ آئے تو دم ساقط ہو جائے گا، بہرحال رات کی نصف ثانی میں تھوڑی دیر فجر تک مزدلفہ میں ٹھہرنا ضروری ہے، (الروضۃ الندیۃ)۔