You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ عَوْفٍ، عَنْ زِيَادِ بْنِ الْحُصَيْنِ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: غَدَاةَ الْعَقَبَةِ وَهُوَ عَلَى نَاقَتِهِ «الْقُطْ لِي حَصًى» فَلَقَطْتُ لَهُ سَبْعَ حَصَيَاتٍ، هُنَّ حَصَى الْخَذْفِ، فَجَعَلَ يَنْفُضُهُنَّ فِي كَفِّهِ وَيَقُولُ «أَمْثَالَ هَؤُلَاءِ، فَارْمُوا» ثُمَّ قَالَ: «يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِيَّاكُمْ وَالْغُلُوَّ فِي الدِّينِ، فَإِنَّهُ أَهْلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمُ الْغُلُوُّ فِي الدِّينِ»
It was narrated that Ibn ‘Abbas said: “On the morning of ‘Aqabah, when he was atop his she-camel, the Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Pick up some pebbles for me.’ So I picked up seven pebbles for him, suitable for Khadhf.* He began to toss them in his hand, saying: ‘Throw something like these.’ Then he said: ‘O people, beware of exaggeration in religious matters for those who came before you were doomed because of exaggeration in religious matters.’”
حضرت عبد اللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ جمرۂ عقبہ کو رمی کرنے کے دن صبح کے وقت رسول اللہ ﷺاپنی اونٹنی پر سوار تھے۔تب آپ نے فرمایا:’’مجھے کنکریاں چن دو۔‘‘میں نے آپ کو سات کنکریاں چن دیں‘جو انگلیوں میں پکڑ کر پھینکنے کے قابل تھیں۔رسول اللہ ﷺ نے انھیں اپنے ہاتھ میں لے کر حرکت دینے لگے اور فرمایا:’’ان جیسی کنکریاں مارو۔‘‘پھر فرمایا:’’لوگو!دین میں غلو (اور حد سے بڑھنے )سے پرہیز کرو۔تم سے پہلے لوگوں کودین میں غلو ہی نے تباہ کیا ہے۔‘‘
غلو: کسی کام کو حد سے زیادہ بڑھا دینے اور اس میں ضرورت سے زیادہ سختی کرنے کو غلو کہتے ہیں، مثلاً کنکریاں مارنے کا حکم ہے تو چھوٹی کنکریاں کافی ہیں، اب غلو یہ ہے کہ بڑی بڑی کنکریاں مارے یا پتھر پھینکے اور اس کو زیادہ ثواب کا کام سمجھے، دین کے ہر کام میں غلو کرنا منع ہے اور یہ حماقت کی دلیل ہے، یہ بھی غلو ہے کہ مثلاً کسی نے مستحب یا سنت کو ترک کیا تو اس کو برا کہے اور گالیاں دے، اگر کوئی سنت کو ترک کرے تو صرف نرمی سے اس کوحدیث سنا دینا کافی ہے، اگر لوگ فرض کو ترک کریں تو سختی سے اس کو حکم کرنا چاہئے، لیکن اس زمانہ میں یہ حال ہو گیا ہے کہ فرض ترک کرنے والوں کو کوئی برا نہیں کہتا ہے، لوگ تارکین صلاۃ، شرابیوں اور سود خوروں سے دوستی رکھتے ہیں، لیکن اذان میں کوئی انگوٹھے نہ چومے یا مولود میں قیام نہ کرے تو اس کے دشمن ہو جاتے ہیں، یہ بھی ایک انتہائی درجے کا غلو ہے، اور ایسی ہی باتوں کی وجہ سے مسلمان تباہ ہو گئے، اور جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا، ویسا ہی ہوا۔