You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَشْعَثَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَبُولَنَّ أَحَدُكُمْ فِي مُسْتَحَمِّهِ فَإِنَّ عَامَّةَ الْوَسْوَاسِ مِنْهُ قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ بْن مَاجَةَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ يَزِيدَ يَقُولُ سَمِعْتُ عَلِيَّ بْنَ مُحَمَّدٍ الطَّنَافِسِيَّ يَقُولُ إِنَّمَا هَذَا فِي الْحَفِيرَةِ فَأَمَّا الْيَوْمَ فَلَا فَمُغْتَسَلَاتُهُمْ الْجِصُّ وَالصَّارُوجُ وَالْقِيرُ فَإِذَا بَالَ فَأَرْسَلَ عَلَيْهِ الْمَاءَ لَا بَأْسَ بِهِ
It was narrated that 'Abdullah bin Mughaffal said: The Messenger of Allah said: 'None of you should urinate in his wash area for most of the insinuating thoughts come from that.' (Da'if) Abu 'Abdullah bin Majah said: ( Abul-Hasan said: 'I heard Muhammed bin Yazid saying:) ''Ali bin Muhammed At-Tanafisi said: 'This (prohibition) applies to cases where the ground (in the place used for washing) was soft. But nowadays this does not apply, because the baths you use now are built of plaster, Saruj and tar; so if a person urinates there then pours water over it, that clears it away, and that is fine.'
سیدنا عبداللہ بن مغفل ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ کوئی شخص اپنے غسل خانے میں ہرگز پیشاب نہ کرے، کیوں کہ زیادہ تر وسوسے اسی وجہ سے پیداہوتے ہیں۔‘‘ جناب علی بن محمد طنافسی ؓ فرماتے ہیں: یہ حکم ایسے( کچے) غسل خانوں کے بارے میں ہے جن کا پانی گڑھے میں جمع ہوتا ہے۔ آج کل یہ حکم نہیں۔ چونکہ اب لوگ غسل خانوں کی تعمیر میں چونا، قلعی اور تار کول استعمال کرتے ہیں ،(اس لئے پختہ فرش پر پانی نہیں ٹھہرتا اور ایسی دیواروں میں جذب بھی نہیں ہوتا) لہٰذا جب آدمی پیشاب کر کے اس جگہ پانی بہا دے تو کوئی حرج نہیںَ
«سنن ابی داود/الطہارة ۱۵ (۲۷)، سنن الترمذی/الطہارة ۱۷ (۲۱)، سنن النسائی/الطہارة ۳۲ (۳۶)، (تحفة الأشراف: ۹۶۴۸)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۵/۵۶)