You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ، عَنِ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ وَاصِلٍ الْأَحْدَبِ، عَنْ شَقِيقٍ، قَالَ: بَعَثَ رَجُلٌ مَعِيَ بِدَرَاهِمَ هَدِيَّةً إِلَى الْبَيْتِ، قَالَ: فَدَخَلْتُ الْبَيْتَ وَشَيْبَةُ جَالِسٌ عَلَى كُرْسِيٍّ، فَنَاوَلْتُهُ إِيَّاهَا، فَقَالَ: أَلَكَ هَذِهِ؟ قُلْتُ: لَا، وَلَوْ كَانَتْ لِي، لَمْ آتِكَ بِهَا، قَالَ: أَمَا لَئِنْ قُلْتَ ذَلِكَ، لَقَدْ جَلَسَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ مَجْلِسَكَ الَّذِي جَلَسْتَ فِيهِ، فَقَالَ: «لَا أَخْرُجُ، حَتَّى أَقْسِمَ مَالَ الْكَعْبَةِ بَيْنَ فُقَرَاءِ الْمُسْلِمِينَ» قُلْتُ: مَا أَنْتَ فَاعِلٌ، قَالَ: لَأَفْعَلَنَّ، قَالَ: وَلِمَ ذَاكَ؟ قُلْتُ: «لِأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ رَأَى مَكَانَهُ، وَأَبُو بَكْرٍ وَهُمَا أَحْوَجُ مِنْكَ إِلَى الْمَالِ، فَلَمْ يُحَرِّكَاهُ، فَقَامَ كَمَا هُوَ، فَخَرَجَ»
It was narrated that Shaqiq said: “A man sent some Dirham through me to the House.” He said: “I entered the House and Shaibah was sitting on a chair. I handed it (the money) to him and he said: ‘Is this yours?’ I said: ‘No, if it were mine I would not have given it to you.’ He said: ‘Since you say that, ‘Umar was sitting in the place where you are sitting now and said: “I will not go out until I distribute the wealth of the poor Muslims.” I said: “You will not do that.” He said: “I will certainly do that.” He said: “Why is that?” I said: “Because, the Prophet (ﷺ) and Abu Bakr saw where it was, and they had more need of the money than you do. But, they did not move it. Then, he stood up just as he was and went out.”
حضرت شفیق ؓ سے روایت ہے ،انہوں نے کہا : ایک شخص نے بیت اللہ کو ہدیہ کرنے کے لیے میرے ہاتھ کچھ درہم بھیجے ۔ میں کعبہ میں داخل ہوا تو دیکھا کہ حضرت شیبہ کرسی پر بیٹھے تھے ۔میں نے انہیں وہ درہم دے دیے ۔ انہوں نے کہا : یہ تمہارے ہیں ؟ میں نے کہا :نہیں ، اگر میرے ہوتے تو میں آپ کے پاس نہ لاتا ۔ انہوں نےکہا : تم نے یہ بات کہی ہے ( تو مجھے بھی ایک بات یاد آگئی ) حضرت عمر بن خطاب (ایک دن ) اسی جگہ بیٹھے تھے جہاں تم اب بیٹھے ہو،انہوں نے فرمایا : میں (کعبہ سے )باہر نہیں جاؤں گا جب تک کعبے کامال نکال کر غریب مسلمانوں میں تقسیم نہ کردوں ۔ میں نے کہا : آپ یہ کام نہیں کرسکتے ۔انہوں نے فرمایا : میں یہ کام ضرور کروں گا ۔لیکن تم نے یہ بات کیوں کہی ہے ؟ میں نےکہا : اس لیے کہ نبی ﷺ اور حضرت ابو بکر نے یہ مال یہاں دیکھا تھا او ران کو اس مال کی آپ سےزیادہ ضرورت تھی ،ان دونوں نے تو اسے ہلایا بھی نہیں ۔ حضرت عمر اسی طرح کھڑے ہوگے اور (کعبے سے ) باہرتشریف لے گئے ۔
«صحیح البخاری/الحج ۴۸ (۱۵۹۴)، الاعتصام ۲ (۷۲۷۵)، سنن ابی داود/المناسک ۹۶ (۲۰۳۱)،(تحفة الأشراف:۴۸۴۹)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۳/۴۱۰)