You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي عَيَّاشٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: ضَحَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ عِيدٍ، بِكَبْشَيْنِ فَقَالَ: حِينَ وَجَّهَهُمَا «إِنِّي وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ حَنِيفًا، وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ، إِنَّ صَلَاتِي، وَنُسُكِي، وَمَحْيَايَ، وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، لَا شَرِيكَ لَهُ، وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ، وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِينَ، اللَّهُمَّ مِنْكَ، وَلَكَ عَنْ مُحَمَّدٍ وَأُمَّتِهِ»
It was narrated that Jabir bin ‘Abdullah said: “The Messenger of Allah (ﷺ) sacrificed two rams on the Day of ‘Eid. When he turned them to face towards the prayer direction he said: ‘Verily, I have turned my face towards Him Who has created the heavens and the earth, as a monotheist, and I am not of the polytheists. Verily, my prayer, my sacrifice, my living, and my dying are for Allah, the Lord of all that exists. He has no partner. And of this I have been commanded, and I am the first of the Muslims. [6:79,162-163] O Allah, from You to You, on behalf of Muhammad and his nation.’”
حضرت جابر بن عبداللہ سے روایت ہے ،انہوں نے فرمایا :رسول اللہ ﷺ نے عید کے دن جو مینڈھے قربان کیے جب انہیں قبلہ رخ کیا تو فرمایا : إِنِّي وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ حَنِيفًا وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لَا شَرِيكَ لَهُ وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِين اللهم منك ولك عن محمد اومته‘‘ ’’میں نے یکسو ہو کر اپنا چہرہ اللہ کی طرف کرلیا جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور میں مشرکین میں سے نہیں ۔ بے شک میری نماز ،میری قربانی ،میری موت اللہ کے لیے ہے جو سارے جہانوں کا مالک ہے ، اسکا کوئی شریک نہیں ۔مجھے اسی بات کا حکم دیا گیا ہے اور میں سب سے پہلا فرماں بردار ہوں ۔ اے اللہ!یہ جانور تجھی سے ملا اور تیرے ہی لیے قربان کیا ۔ محمد ﷺاور انکی امت سے ۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مینڈھوں کو ذبح کیا ورنہ ایک مینڈھا یا ایک بکری سارے گھروالوں کی طرف سے کافی ہے جیسا کہ آگے آئے گا، اس کی وجہ یہ تھی کہ ایک مینڈھا اپنے گھر والوں کی طرف سے ذبح کیا، اور دوسرا اپنی امت کی طرف سے، اب اور لوگ جو قربانی کریں ان کو صرف ایک مینڈھا ذبح کرنا کافی ہے، اور جس قدر عمدہ، اور موٹا تازہ ہو اتنا ہی افضل اور بہتر ہے۔