You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ حَيَّانَ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: أَنْبَأَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَذْبَحُوا، إِلَّا مُسِنَّةً، إِلَّا أَنْ يَعْسُرَ عَلَيْكُمْ، فَتَذْبَحُوا جَذَعَةً، مِنَ الضَّأْنِ»
It was narrated from Jabir that the Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Do not slaughter anything but a Musinnah,* unless there is none available, in which case you can slaughter a Jadha’a among sheep.”
حضرت جابرؓ سےروایت ہے ،رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’دودانتے کےسوا کوئی جانور (قربانی میں ) ذبح نہ کرو ،سوائے اسکے کہ تمہائے لیے (دو دانتاجانور تلاش کرنا )مشکل ہو جائے تو بھیڑ کاجذعہ ذبح کردو ۔‘‘
مسنہ: وہ جانور جس کے دودھ کے دانت ٹوٹ چکے ہوں، یہ اونٹ میں عموماً اس وقت ہوتا ہے جب وہ پانچ برس پورے کر کے چھٹے میں داخل ہو گیا ہو، گائے بیل اور بھینس جب وہ دو برس پورے کر کے تیسرے میں داخل ہو جائیں، بکری اور بھیڑ میں جب ایک برس پورا کر کے دوسرے میں داخل ہو جائیں، جذعہ اس دنبہ یا بھیڑ کو کہتے ہیں جو سال بھر کا ہو چکا ہو، اہل لغت اور شارحین حدیث میں محققین کا یہی قول صحیح ہے، (دیکھئے مرعاۃ المفاتیح شرح مشکاۃ المصابیح) ۲؎: جمہوکے نزدیک ایک سالہ بھیڑ کی قربانی جائز ہے، اور سلف کے ایک جماعت کے نزدیک جائز نہیں ہے، ابن حزم نے اس کو جائز کہنے والوں کی خوب تردید کی ہے، ابن عمر رضی اللہ عنہما کا بھی یہی قول ہے، جمہور نے جابر کی اس حدیث کو فضل و استحباب پر محمول کیا ہے، مگر یہ بہتر ہے کہ مسنہ نہ ملنے کی صورت میں ذبح کرے، ورنہ نہیں علامہ البانی سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ میں فرماتے ہیں کہ ایک سال کی بکری کی قربانی جائز نہیں، اس کے برخلاف ایک سال کی بھیڑ کی قربانی صحیح احادیث کی وجہ سے کافی ہے (۶/۴۶۳) الأختیارات الفقہیۃ للإمام الألبانی (۱۶۲)۔