You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ وَاضِحٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ بْنِ أَبِي الْمُخَارِقِ، عَنْ حِبَّانَ بْنِ جَزْءٍ، عَنْ أَخِيهِ: خُزَيْمَةَ بْنِ جَزْءٍ، قَالَ: قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ جِئْتُكَ لِأَسْأَلَكَ عَنْ أَحْنَاشِ الْأَرْضِ؟ مَا تَقُولُ فِي الضَّبِّ؟ قَالَ: «لَا آكُلُهُ، وَلَا أُحَرِّمُهُ» قَالَ: قُلْتُ: فَإِنِّي آكُلُ مِمَّا لَمْ تُحَرِّمْ، وَلِمَ؟ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: «فُقِدَتْ أُمَّةٌ مِنَ الْأُمَمِ، وَرَأَيْتُ خَلْقًا رَابَنِي» قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا تَقُولُ فِي الْأَرْنَبِ؟ قَالَ: «لَا آكُلُهُ، وَلَا أُحَرِّمُهُ» ، قُلْتُ: فَإِنِّي آكُلُ مِمَّا لَمْ تُحَرِّمْ، وَلِمَ؟ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: «نُبِّئْتُ أَنَّهَا تَدْمَى»
It was narrated that Khuzaimah bin Jaz’ said: “I said: ‘O Messenger of Allah, I have come to you to ask you about the vermin of the earth. What do you say about mastigures?’ He said: ‘I do not eat them and I do not forbid them.’ I said: ‘I will eat of that which you have not forbidden. But why (do you not eat them), O Messenger of Allah?’ He said: ‘One of the nations was turned into beasts and I looked at this creature and was uncertain.’ I said: ‘O Messenger of Allah, what do you say about rabbits?’ He said: ‘I do not eat them and I do not forbid them.’ I said: ‘I will eat of that which you have not forbidden. But why (do you not eat them), O Messenger of Allah?’ He said: ‘I have been told that it menstruates.’”
حضرت خزیمہ بن جزء ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں کےکہا: اے اللہ کے رسولؐ! میں آپ سےزمیں کے چھوٹے (جنگلی) جانوروں کے بارے میں دریافت کرنے کے لیے حاضر ہوا ہوں۔آپ سانڈے کے بارے میں کیا فرماتے ہیں؟ نبیﷺ نے فرمایا: ’’ میں اسے نہیں کھاتا اور اسے حرام بھی قرار نہیں دیتا۔‘‘ میں نے کہا: جس چیز کو آپ حرام قرار نہیں دیتے، میں اسےکھا لوں گا۔ لیکن اللہ کے رسول! (آپؐ) کیوں (نہیں کھاتے؟) آپؐ نے فرمایا: ’’ ایک قوم لاپتہ ہو گئی تھی۔ اور مجھے ایسی (ظاہری) شکل و صورت نظر آئی جس سے مجھے شک ہوا (کہ شاید بنی اسرائیل کی مسخ شدہ قوم یہی ہو۔)‘‘ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ خرگوش کےبارے میں کیا فرماتے ہیں؟ نبیﷺ نے فرمایا: ’’ میں اسے نہیں کھاتا، اور اسے حرام بھی قرار نہیں دیتا۔‘‘ میں نے کہا:جس چیز کو آپ حرام قرار نہیں دیتے، میں اسے کھالوں گا۔ لیکن، اے اللہ کے رسول! (آپؐ) کیوں (نہیں کھاتے؟) آپؐ نے فرمایا: ’’ مجھے بتایا گیا ہے کہ اسے خون (حیض) آتا ہے۔‘‘
«تفرد بہ ابن ماجہ،(تحفة الأشراف:۳۵۳۳، ومصباح الزجاجة:۱۱۱۴)