You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ، قَالَ: بَيْنَمَا هُوَ يَتَغَدَّى، إِذْ سَقَطَتْ مِنْهُ لُقْمَةٌ، فَتَنَاوَلَهَا، فَأَمَاطَ، مَا كَانَ فِيهَا مِنْ أَذًى، فَأَكَلَهَا، فَتَغَامَزَ بِهِ الدَّهَاقِينُ، فَقِيلَ: أَصْلَحَ اللَّهُ الْأَمِيرَ، إِنَّ هَؤُلَاءِ الدَّهَاقِينَ يَتَغَامَزُونَ، مِنْ أَخْذِكَ اللُّقْمَةَ، وَبَيْنَ يَدَيْكَ هَذَا الطَّعَامُ، قَالَ: إِنِّي لَمْ أَكُنْ لِأَدَعَ، مَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لِهَذِهِ الْأَعَاجِمِ «إِنَّا كُنَّا يُؤْمَرُ أَحَدُنَا، إِذَا سَقَطَتْ لُقْمَتُهُ، أَنْ يَأْخُذَهَا، فَيُمِيطَ، مَا كَانَ فِيهَا مِنْ أَذًى وَيَأْكُلَهَا، وَلَا يَدَعَهَا لِلشَّيْطَانِ»
It was narrated from Hasan about Ma’qil bin Yasar: “While (he) was eating lunch, a morsel of food fell on the floor. He picked it up, removed whatever dirt had gotten onto it, and ate it. The villagers and farmers winked at one another (finding it odd) and it was said: ‘May Allah help the chief! These villagers and farmers are winking at one another because you picked up a morsel (from the ground) when you have this food in front of you.’ He said: ‘I am not going to give up something I heard from the Messenger of Allah (ﷺ) for these non- Arabs. We were told, if one of us dropped a morsel of food, to pick it up, remove whatever dirt was on it, and eat it, and not to leave it for Satan.’”
حضرت معقل بن یسار ؓ سے روایت ہے، وہ کھانا کھا رہے تھے کہ اتنے میں ان ( کے ہاتھ) سے ایک لگمہ گر گیا۔ انہوں نے اسے اٹھایا اور اسے جو گرد و غبار وغیر لگ گیا تھا، اسے دور کیا، پھر وہ لقمہ کھا لیا۔ زمینداروں نے ایک دوسرے کو اشارے کیے (کہ دیکھیں یہ کیا کر رہے ہیں) انہیں کہا گیا: اللہ تعالیٰ گورنر صاحب (آپ) کو درست رکھے، آپ کے لقمہ اٹھانے کی وجہ سے زمیندار ایک دوسرے کو اشارے کرتے ہیں جب کہ آپ کے سامنے یہ کھانا موجود ہے (پھر گرا ہو ا لقمہ نہ اٹھاتے تو کیا حرج تھا، خواہ مخواہ ان لوگوں کے مذاق کا نشانہ بنے) انہوں نے فرمایا: میں عجمیوں کی وجہ سے رسول اللہﷺ سے سنی ہوئی حدیث پر عمل کرنا ترک نہیں کر سکتا۔ ہم تو، جب کسی کا لقمہ گر پڑتا تھا، اسے حکم دیا کرتے تھے کہ اسے اٹھا کر اس پر لگی ہوئی چیز (تنکا، غبار وغیرہ) دور کرے اور اسے کھالے، اور اسے شیطان کے لیے نہ رہنے دے۔
یہ حدیثیں جن میں شیطان کے کھانے کا ذکر ہے اپنے ظاہری معنوں پر ہیں، اور مجازی معنی مراد نہیں ہے، اور اللہ تبارک وتعالیٰ نے جو علم اپنے نبی کو دیا تھا، اس میں یہ بھی تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرشتوں اور شیاطین کا حال بھی جانتے تھے، اور ان کا پھرنا زمین میں ہے۔