You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: صَنَعَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: خُبْزَةً، وَضَعَتْ فِيهَا شَيْئًا مِنْ سَمْنٍ، ثُمَّ قَالَتْ: اذْهَبْ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَادْعُهُ قَالَ: فَأَتَيْتُهُ، فَقُلْتُ: أُمِّي تَدْعُوكَ، قَالَ، فَقَامَ، وَقَالَ: لِمَنْ كَانَ عِنْدَهُ مِنَ النَّاسِ «قُومُوا» قَالَ: فَسَبَقْتُهُمْ إِلَيْهَا، فَأَخْبَرْتُهَا، فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «هَاتِي مَا صَنَعْتِ» فَقَالَتْ: إِنَّمَا صَنَعْتُهُ لَكَ وَحْدَكَ، فَقَالَ: «هَاتِيهِ» فَقَالَ: «يَا أَنَسُ أَدْخِلْ عَلَيَّ عَشَرَةً عَشَرَةً» قَالَ، فَمَا زِلْتُ أُدْخِلُ عَلَيْهِ عَشَرَةً عَشَرَةً، فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا، وَكَانُوا ثَمَانِينَ
It was narrated that Anas bin Malik said: “Umm Sulaim made some bread for the Prophet (ﷺ), and she put a little ghee on it. Then she said: ‘Go to the Prophet (ﷺ) and invite him (to come and eat).’ So I went and told him: ‘My mother is inviting you (to come and eat).’ So he stood up, and said to the people who were with him: ‘Get up.’ I went ahead of him and told her. Then the Prophet (ﷺ) came and said: ‘Bring what you have made.’ She said: ‘I only made it for you alone.’ He said: ‘Bring it.’ Then he said: ‘O Anas, bring (them) in to me ten by ten.’ So I kept bringing them in ten by ten, and they ate their fill, and there were eighty of them.”
حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے‘انھوں نے فرمایا: حضرت ام سلیم ؓا نے نبیﷺ کے لیے ایک روٹی تیار کی جس میں کچھ گھی ڈال دیا تھا‘پھر(مجھے) کہا :نبیﷺ کے پاس جاؤ انھیں بلا لاؤ۔میں نے حاضر خدمت ہو کر عرض کیا:امی جان آپ کو بلا رہی ہیں۔تو آپ اٹھ کھڑے ہوئے‘اور آپ کی خدمت میں جو افراد حاضر تھےان(سب)سے کہا:’’چلو۔‘‘ میں ان سے پہلے امی جان کے پاس پہنچ گیا اور انھیں بتایا (کہ نبیﷺتمام ساتھیوں کے ہمراہ تشریف لا رہے ہیں۔)نبیﷺتشریف لے آئے اور فرمایا:’’تم نے جو (کھانا)تیار کیا ہے لے آؤ۔‘‘میری والدہ نے عرض کیا:وہ تو صرف آپ کے لیے تیار کیا ہے۔آپ نے فرمایا:’’وہی لے آؤ۔‘‘پھر فرمایا:’’اے انس!دس دس آدمیوں کو اندر میرے پاس بلاؤ۔‘‘حضرت انس ؓ فرماتے ہیں:میں دس دس آدمیوں کو اندر بلاتا رہا(اور ہر گروپ کھانا کھا کر نکلتا رہا۔)ان سب نے سیر ہو کر کھالیا۔اور وہ اسی افراد تھے۔
سبحان اللہ! کھانا ایک آدمی کا اور اسی ۸۰ آدمیوں کو کافی ہو گیا، اس حدیث میں آپ ﷺ کے ایک بڑے معجزہ کا ذکر ہے، اور اس قسم کے کئی بار اور کئی موقعوں پر آپ ﷺ سے معجزے صادر ہوئے ہیں، عیسیٰ علیہ السلام سے بھی ایسا ہی معجزہ انجیل میں مذکور ہے، اور یہ کچھ عقل کے خلاف نہیں ہے، ایک تھوڑی سی چیز کا بہت ہو جانا ممکن ہے، بلکہ اللہ تعالیٰ کی قدرتوں کے سامنے نہایت سہل ہے، وہ اگر چاہے تو دم بھر میں رتی کو پہاڑ کے برابر کر دے، اور پہاڑ کو رتی کے برابر، اور جن لوگوں کے عقل میں فتور ہے، وہ ایسی باتوں میں شک و شبہ کرتے ہیں، ان کو اب تک ممکن اور محال کی تمیز نہیں ہے، اور جو امور ممکن ہیں ان کو وہ نادانی سے محال سمجھتے ہیں، اور اللہ تعالیٰ کی قدرت کا انکا کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ ان کے شر سے ہر مسلمان کو بچائے۔