You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي صَعْصَعَةَ، ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، وَأَبُو دَاوُدَ، قَالَا: حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ، عَنْ أُمِّ الْمُنْذِرِ بِنْتِ قَيْسٍ الْأَنْصَارِيَّةِ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَعَهُ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ، وَعَلِيٌّ نَاقِهٌ مِنْ مَرَضٍ، وَلَنَا دَوَالِي مُعَلَّقَةٌ، وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَأْكُلُ مِنْهَا فَتَنَاوَلَ عَلِيٌّ لِيَأْكُلَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَهْ يَا عَلِيُّ إِنَّكَ نَاقِهٌ» قَالَتْ: فَصَنَعْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِلْقًا، وَشَعِيرًا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «يَا عَلِيُّ مِنْ هَذَا، فَأَصِبْ، فَإِنَّهُ أَنْفَعُ لَكَ»
It was narrated that Umm Mundhir bint Qais Ansariyyah said: “The Messenger of Allah (ﷺ) entered upon us, and with him was ‘Ali bin Abu Talib, who had recently recovered from an illness. We had bunches of unripe dates hanging up, and the Prophet (ﷺ) was eating from them. ‘Ali reached out to eat some, and the Prophet (ﷺ) said to ‘Ali: ‘Stop, O ‘Ali! You have just recovered from an illness.’ I made some greens and barley for the Prophet (ﷺ), and the Prophet (ﷺ) said to ‘Ali: ‘O ‘Ali, eat some of this, for it is better for you.’”
حضرت ام منذر سلمی بنت انصاریہ ؓسے روایت ہے ، انہوں نےکہا : رسول اللہ ﷺ ہمائے ہاں تشریف لائے ۔ آپ کے ہمراہ حضرت علی بن ابی طالب بھی تھے ۔ حضرت علی بیماری کی وجہ سے کمزور ہوگئے تھے ۔ ہمائے ہاں نیم پختہ کھجوروں کے خوشے (رسی سے ) لٹک رہے تھے ۔ نبی ﷺ ان میں سے لے لےکر (کھجوریں ) کھا رہے تھے کہ حضرت علی نے بھی کھانے کے لیے کچھ کجھوریں لے لیں ۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’علی ! رک جاؤ ۔ تم ابھی (بیماری سے اٹھے ہو ، اس لیے ) کم زور ہو ۔‘‘ ام منذر نے فرمایا : میں نے نبی ﷺ کے لیے چقندر اور جو پکائے ۔ نبی ﷺ نے فرمایا : ’’علی ! اس میں سے کھاؤ ،یہ تمہارے لیے زیادہ مفید ہے ۔ ‘‘
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ پرہیز کرنا چاہئے، ایک دوسرے حدیث میں پرہیز و احتیاط کو ہر علاج کا راز بتایا گیا ہے، اور حقیقت بھی یہی ہے کہ پرہیزی سے اللہ کے حکم سے دوا کی تاثیر میں اضافہ ہوتا ہے، جب کہ بدپرہیزی دواؤں کی تاثیر کو معطل کر کے جسم میں دوسری خرابیاں پیدا کر دیتی ہے۔