You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ قَالَ: حَدَّثَنِي عُيَيْنَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ قَالَ: لَمَّا اسْتَعْمَلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الطَّائِفِ جَعَلَ يَعْرِضُ لِي شَيْءٌ فِي صَلَاتِي حَتَّى مَا أَدْرِي مَا أُصَلِّي، فَلَمَّا رَأَيْتُ ذَلِكَ رَحَلْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «ابْنُ أَبِي الْعَاصِ؟» قُلْتُ: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ: «مَا جَاءَ بِكَ؟» قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، عَرَضَ لِي شَيْءٌ فِي صَلَوَاتِي حَتَّى مَا أَدْرِي مَا أُصَلِّي قَالَ: «ذَاكَ الشَّيْطَانُ ادْنُهْ» فَدَنَوْتُ مِنْهُ، فَجَلَسْتُ عَلَى صُدُورِ قَدَمَيَّ، قَالَ: فَضَرَبَ صَدْرِي بِيَدِهِ، وَتَفَلَ فِي فَمِي وَقَالَ: «اخْرُجْ عَدُوَّ اللَّهِ» فَفَعَلَ ذَلِكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ قَالَ: «الْحَقْ بِعَمَلِكَ» قَالَ: فَقَالَ عُثْمَانُ: «فَلَعَمْرِي مَا أَحْسِبُهُ خَالَطَنِي بَعْدُ»
It was narrated that ‘Uthman bin Abul-‘As said: “When the Messenger of Allah (ﷺ) appointed me as governor of Ta’if, I began to get confused during my prayer, until I no longer knew what I was doing. When I noticed that, I travelled to the Messenger of Allah (ﷺ), and he said: ‘The son of Abul-‘As?’ I said: ‘Yes, O Messenger of Allah.’ He said: ‘What brings you here?’ He said: ‘O Messenger of Allah, I get confused during my prayer, until I do not know what I am doing.’ He said: ‘That is Satan. Come here.’ So I came close to him, and sat upon the front part of my feet then he struck my chest with his hand and put some spittle in my mouth and said: ‘Get out, O enemy of Allah!’ He did that three times, then he said: ‘Get on with your work.’” ‘Uthman said: “Indeed, I never felt confused (during my prayer) after that.”
حضرت عثمان بن ابی العاص ثقفی ؓ سے روایت ہے ،انہوں نے فرمایا: جب مجھے رسول اللہ ﷺ نے طائف میں عامل مقرر کیا تو مجھے نمازمیں (پریشان کن ) خیالات آنےلگے حتی کہ مجھے یہ بھی پتہ نہ چلتا کہ میں نماز میں کیا پڑھ رہا ہوں ۔جب میں نے یہ صورت حال دیکھی تومیں سفر کرکے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا ۔رسول اللہ ﷺ نے تعجب سے ) فرمایا: ’’ابن العاص ہو؟‘‘ میں نے کہا :جی ہاں، اے اللہ کےرسول !آپ ﷺنے فرمایا: ’’تم آکیوں گئے ؟ ‘‘ میں نے کہا : اللہ کے رسول !مجھے نمازمیں ایسی صورت حال آتی ہےکہ مجھے یاد نہیں رہتا کہ میں کیا پڑھ رہا ہوں ۔آپ نے فرمایا :’’یہ شیطان کی طرف سے (شرارات ) ہے ۔میرےقریب آؤ ۔‘‘ میں نبی ﷺ کے قریب ہوگیا اور پنجوں کے بل بیٹھ گیا ۔ نبی ﷺ نے میرے سینے پر ہاتھ مارا اور میرے منہ میں تھنکارا اور آپ ﷺ نے فرمایا : ’’اللہ کے دشمن !نکل جا ۔‘‘ آپ نے تین بار اس طرح کیا۔ پھر فرمایا:’’اپنے کام پرچلے جاؤ ۔‘‘حضرت عثمان نے فرمایا:میری عمر گواہ ہے کہ اس کے بعدمجھے کبھی شیطان نےپریشان نہیں کیا ۔
«تفرد بہ ابن ماجہ،(تحفة الأشراف:۹۷۶۷، ومصباح الزجاجة:۱۲۳۸)