You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَقَ الْهَمْدَانِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ عَنْ مِسْعَرٍ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ يَحْيَى بْنِ طَلْحَةَ عَنْ أُمِّهِ سُعْدَى الْمُرِّيَّةِ قَالَتْ مَرَّ عُمَرُ بِطَلْحَةَ بَعْدَ وَفَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا لَكَ كَئِيبًا أَسَاءَتْكَ إِمْرَةُ ابْنِ عَمِّكَ قَالَ لَا وَلَكِنْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنِّي لَأَعْلَمُ كَلِمَةً لَا يَقُولُهَا أَحَدٌ عِنْدَ مَوْتِهِ إِلَّا كَانَتْ نُورًا لِصَحِيفَتِهِ وَإِنَّ جَسَدَهُ وَرُوحَهُ لَيَجِدَانِ لَهَا رَوْحًا عِنْدَ الْمَوْتِ فَلَمْ أَسْأَلْهُ حَتَّى تُوُفِّيَ قَالَ أَنَا أَعْلَمُهَا هِيَ الَّتِي أَرَادَ عَمَّهُ عَلَيْهَا وَلَوْ عَلِمَ أَنَّ شَيْئًا أَنْجَى لَهُ مِنْهَا لَأَمَرَهُ
It was narrated from Yahya bin Talha that : his mother Su'da Al-Murriyyah said: Umar bin Khattab passed by Talhah, after the Messenger of Allah(ﷺ) had died, and said: 'Why do you look so sad? Are you upset because your cousin has been appointed leader?' He said: 'No, but I heard the Messenger of Allah(ﷺ) say: I know a word which no one says at the time of death but it will be light in his record of deeds, and his body and soul will find comfort in it at the time of death, -but I did not ask him about it before he died.' He ('Umar) said: ' I know what it is. It is what he wanted his uncle (Abu Talib) to say, and if he had known anything that would be more effective in saving him, he would have told him to say it.'
حضرت یحییٰ بن طلحہ ؓ نے اپنی والدہ حضرت اُمّ سُعدٰی مُرِّیَّہ ؓ سے روایت کیا، انہوں نے فرمایا:رسول اللہ ﷺ کی وفات کے بعد (ایک دفعہ)حضرت عمر ؓ حضرت طلحہ ؓ کے پاس سے گزرے تو فرمایا:آپ کیوں پریشان ہیں ؟ کیا آپ کو اپنے چچازاد (حضرت ابو بکر ؓ)کے امیرالمومنین بننے سے ناگواری محصوئی ہوئی؟حضرت طلحہ ؓ نے فرمایا:نہیں، بلکہ (بات یہ ہے کہ)میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا تھا کہ آپ نے فرمایا: مجھے ایک کلمہ معلوم ہے جسے اگر کوئی شخص اپنی موت کے وقت کہہ لے تو وہ اس کے نامہ اعمال کا نور بن جاتا ہے،اور موت کے وقت اس کی وجہ سے اس کے جسم وجان کو راحت حاصل ہوتی ہے ۔ (افسوس اس کا بات کا ہے کہ)میں رسول اللہ ﷺ کی وفات تک آپ سے وہ کلمہ دریافت نہ کرسکا ۔حضرت عمر ؓ نے فرمایا:مجھے وہ کلمہ معلوم ہے ۔ یہ وہی ہے جسے کہنےکا آپ نے اپنے چچا(ابو طالب)کو(اس کی موت کے وقت)فرمایاتھا ۔اگر نبی ﷺ کو علم ہوتا کہ کوئی اور کلمہ اس کے لئے نجات کا زیادہ سبب بن سکتا ہے تو آپ اسے وہی (کوئی اور کلمہ)پڑھنے کاحکم دیتے ۔
کیونکہ نبی اکرم ﷺ کو اپنے چچا سے جو الفت و محبت تھی، اور جس طرح آپ انہیں آخری وقت میں قیامت کے دن کے عذاب سے بچانے کی کوشش میں لگے ہوئے تھے، اور کلمہ «لا إله إلا الله» کہنے کا حکم دیتے رہے، اس سے بہتر کوئی دوسرا کلمہ نہیں ہو سکتا جسے مرتے وقت کوئی اپنی زبان سے ادا کرے