You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ يَزِيدَ الرَّقَاشِيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكْثِرُ أَنْ يَقُولَ اللَّهُمَّ ثَبِّتْ قَلْبِي عَلَى دِينِكَ فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ تَخَافُ عَلَيْنَا وَقَدْ آمَنَّا بِكَ وَصَدَّقْنَاكَ بِمَا جِئْتَ بِهِ فَقَالَ إِنَّ الْقُلُوبَ بَيْنَ إِصْبَعَيْنِ مِنْ أَصَابِعِ الرَّحْمَنِ عَزَّ وَجَلَّ يُقَلِّبُهَا وَأَشَارَ الْأَعْمَشُ بِإِصْبَعَيْهِ
It was narrated that Anas bin Malik said: The Messenger of Allah (saas) often used to say: 'Allahumma thabbit qalbi 'ala dinika [O Allah, make my heart steadfast in (adhering to) Your religion].' A man said: 'O Messenger of Allah! Do you fear for us when we have believed in you and in (the Message) that you have brought?' He said: 'Hearts are between two of the fingers of the Most Merciful, and He controls them.' (Hasan)Al-A'mash (one of the narrators) indicated with his fingers.
حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، رسول اللہﷺ کثرت سے منع فرمایا کرتے تھے: [الهم ثبت قلبي عليٰ دينك] ’’اے اللہ! میرے دل کو اپنے دین پر قائم رکھ۔‘‘ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا آپ کو ہمارے بارے میں (گمراہ ہونے کا) خطرہ ہے؟حالانکہ ہم آپ پر ایمان لا چکے ہیں اور جو کچھ (ایمان و عمل کے احکام) آپ لائے ہیں، ان کو سچ مانتے ہیں۔ نبیﷺ نے فرمایا: ’’دل رحمٰن کی دو انگلیوں کے درمیان ہیں، وہ انہیں تبدیل کرتا رہتا ہے۔‘‘امام اعمش ؓ نے یہ حدیث بیان کرتے ہوئے دو انگلیوں سے اشارہ کیا۔
اور اعمش حدیث کے بڑے امام اور بڑے حافظ تھے، مجسمہ اور مشبہہ میں سے نہ تھے، بلکہ سچے اہل سنت میں سے تھے جو جمہیہ اور معتزلہ کی طرح اللہ کی انگلیوں کی تاویل نہیں کرتے تھے، اور انگلی سے انگلی ہی مراد لیتے ہیں، لیکن رب نہ خود کسی مخلوق کے مشابہ ہے، نہ اس کی کوئی چیز جیسے آنکھ اور ساق (پنڈلی) اور انگلی کے اور اگر کوئی ہم سے سوال کرے کہ اللہ کی انگلی کیسی ہے تو ہم کہیں گے اس کی ذات کیسی ہے اگر اس کا جواب وہ دے تو ہم بھی اس کے سوال کا جواب دیں گے، دوسری روایت میں ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی چھنگلیا طور پہاڑ پر رکھ دی تو وہ ٹکڑے ٹکڑے ہو گیا، اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ حقیقتاً اللہ تعالیٰ کی انگلیاں ہیں، اور مجازی معنی مراد نہیں ہے۔