You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ حَدَّثَنِي صَفْوَانُ بْنُ سُلَيْمٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ سَلَمَةَ هُوَ مِنْ آلِ ابْنِ الْأَزْرَقِ أَنَّ الْمُغِيرَةَ بْنَ أَبِي بُرْدَةَ وَهُوَ مِنْ بَنِي عَبْدِ الدَّارِ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا نَرْكَبُ الْبَحْرَ وَنَحْمِلُ مَعَنَا الْقَلِيلَ مِنْ الْمَاءِ فَإِنْ تَوَضَّأْنَا بِهِ عَطِشْنَا أَفَنَتَوَضَّأُ مِنْ مَاءِ الْبَحْرِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ الطَّهُورُ مَاؤُهُ الْحِلُّ مَيْتَتُهُ
It was narrated that Mughirah bin Abu Burdah, who was from the tribe of Banu 'Abdud-Dar, said that: He heard Abu Hurairah say: A man came to the Messenger of Allah and said: O Messenger of Allah, we travel by sea and carry a small amount of water with us. If we use it for ablution, we will become thirsty. Can we perform ablution with seawater?' The Messenger of Allah said: 'Its water is a means of purification, ad its dead meat is permissible. (i.e. the fish found dead in the sea).'
سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے ،ا نہوں نے فرمایا: ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا:’’ اے اللہ کے رسول! ہم سمندر کا سفر کرتے ہیں اور اپنے ساتھ تھوڑا سا پانی لے لیتے ہیں۔ اگر ہم اس سے وضو کر لیں تو پیاسے رہ جائیں گے۔(پینے کے لئے پانی نہیں رہے گا) تو کیا ہم سمندر کے پانی سے وضو کر لیا کریں؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ اس کا پانی پاک کرنے والا اور اس کا مرا ہوا جانور حلال ہے۔‘‘
سمندر کا مردار حلال ہے : اس سے مراد حلال جانور ہیں جو کسی صدمہ سے مر گئے اور سمندر نے ان کو ساحل پر ڈال دیا، اسی کو آیت «أحل لكم صيد البحر وطعامه» (سورة المائدة: 96) میں «طَعام» سے تعبیر کیا گیا ہے، یاد رہے سمندری جانور وہ ہے جو خشکی پر زندہ نہ رہ سکے جیسے مچھلی، تو مچھلی تمام اقسام کی حلال ہیں، رہے دیگر جانور اگر مضر اور خبیث ہیں یا ان کے بارے میں نص شرعی وارد ہے تو حرام ہیں، اگر کسی جانور کا نص شرعی سے رسول اللہ ﷺ اور صحابہ کرام کا کھانا مروی ہے، اور وہ ان کے زمانے میں موجود تھا، تو اس کے بارے میں شک و شبہ کی گنجائش نہیں۔