You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا مِنْ عَبْدٍ يَقُولُ فِي صَبَاحِ كُلِّ يَوْمٍ وَمَسَاءِ كُلِّ لَيْلَةٍ بِسْمِ اللَّهِ الَّذِي لَا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْءٌ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَيَضُرَّهُ شَيْءٌ قَالَ وَكَانَ أَبَانُ قَدْ أَصَابَهُ طَرَفٌ مِنْ الْفَالِجِ فَجَعَلَ الرَّجُلُ يَنْظُرُ إِلَيْهِ فَقَالَ لَهُ أَبَانُ مَا تَنْظُرُ إِلَيَّ أَمَا إِنَّ الْحَدِيثَ كَمَا قَدْ حَدَّثْتُكَ وَلَكِنِّي لَمْ أَقُلْهُ يَوْمَئِذٍ لِيُمْضِيَ اللَّهُ عَلَيَّ قَدَرَهُ
Uthman bin 'Affan said: I heard the Messenger of Allah (saas) say: There is no person who says, in the morning and evening of every day: Bismillahil-ladhi la yadurru ma'a ismihi shay'un fil-ardi wa la fis-sama'i wa Huwas-Sami'ul-'Alim (In the name of Allah with Whose Name nothing on earth or in heaven harms, and He is the All-Seeing, All-Knowing), three times, and is then harmed by anything.' (Hasan)He (one of the narrators) said: Aban had been stricken with paralysis on one side of his body, and a man started looking at him. Aban said: 'Why are you looking at me? The Hadith is as I have narrated it to you, but I did not say it that day, so that the decree of Allah might be implemented.'
حضرت ابان بن عثمان بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عثمان بن عفان ؓ سے سنا، وہ فر رہے تھے: میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ فر رہے تھے: جو بندہ ہر دن کی صبح کو اور ہر رات کی شام کو تین بار یہ دعا پڑھے اسے کوئی چیز نقصان نہیں پہنچائے گی: (بسم الله الذي لا يضر مع السمه شئي في الارض ولا في السماء وهو السميع العليم) اللہ کے نام کے ذریعے سے (پناہ مانگتا ہوں) جس کے نام کی برکت سے زمین و آسمان میں کوئی چیز نقصان نہیں پہنچا سکتی اور وہ خوب سننے والا خوب جاننے والا ہے۔ راوی کہتے ہیں: حضرت ابان ؓ کے جسم پر فالج کا اثر تھا، چنانچہ (ان سے حدیث سننے والا) آدمی ان کی طرف (تعجب سے) دیکھنے لگا۔ حضرت ابان ؓ نے فرمایا: میری طرف کیا دیکھتے ہو؟ حدیث اسی طرح ہے جیسے میں نے تجھے سنائی ہے، لیکن اس دن میں نے یہ دعا نہیں پڑھی تھی، اس طرح اللہ نے اپنا فیصلہ مجھ پر جاری فر دیا۔
اب یہ اعتراض نہ ہونا چاہئے کہ پھر اس دعا کے پڑھنے سے کیا حاصل،کیونکہ بندے کو یہ علم کہاں ہے کہ قضا مبرم (قطعی) ہے یا معلق، اور احتمال ہے کہ قضائے معلق ہو اس دعاکے پڑھنے پر یعنی اگر یہ دعا پڑھ لے گا تو اس صدمے سے محفوظ رہے گا اور جب دعا پڑھ لے تو یہ سمجھنا چاہئے کہ تقدیر میں اس آفت کا ٹل جانا دعا کی برکت سے تھا، اور اگر نہ پڑھے اور آفت آ جائے تو معلوم ہوا کہ ہماری تقدیر میں یہ مصیبت آنی ضرور لکھی تھی، اب ہم دعا کیسے پڑھ سکتے تھے کیونکہ تقدیر سے بچنا محال ہے۔