You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى الْأَشْيَبُ قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ، عَنِ الْمُسَيِّبِ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ خَرَشَةَ بْنِ الْحُرِّ، قَالَ: قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فَجَلَسْتُ إِلَى شِيَخَةٍ فِي مَسْجِدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَاءَ شَيْخٌ يَتَوَكَّأُ عَلَى عَصًا لَهُ، فَقَالَ الْقَوْمُ: مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَنْظُرَ إِلَى رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَلْيَنْظُرْ إِلَى هَذَا، فَقَامَ خَلْفَ سَارِيَةٍ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، فَقُمْتُ إِلَيْهِ، فَقُلْتُ لَهُ: قَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ كَذَا، وَكَذَا، قَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ، الْجَنَّةُ لِلَّهِ يُدْخِلُهَا مَنْ يَشَاءُ، وَإِنِّي رَأَيْتُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، رُؤْيَا، رَأَيْتُ كَأَنَّ رَجُلًا أَتَانِي، فَقَالَ لِي: انْطَلِقْ، فَذَهَبْتُ مَعَهُ، فَسَلَكَ بِي فِي نَهْجٍ عَظِيمٍ، فَعُرِضَتْ عَلَيَّ طَرِيقٌ عَلَى يَسَارِي، فَأَرَدْتُ أَنْ أَسْلُكَهَا، فَقَالَ: إِنَّكَ لَسْتَ مِنْ أَهْلِهَا، ثُمَّ عُرِضَتْ عَلَيَّ طَرِيقٌ عَنْ يَمِينِي، فَسَلَكْتُهَا، حَتَّى إِذَا انْتَهَيْتُ إِلَى جَبَلٍ زَلَقٍ فَأَخَذَ بِيَدِي، فَزَجَّلَ بِي، فَإِذَا أَنَا عَلَى ذُرْوَتِهِ، فَلَمْ أَتَقَارَّ، وَلَمْ أَتَمَاسَكْ، وَإِذَا عَمُودٌ مِنْ حَدِيدٍ فِي ذُرْوَتِهِ حَلْقَةٌ مِنْ ذَهَبٍ، فَأَخَذَ بِيَدِي فَزَجَّلَ بِي، حَتَّى أَخَذْتُ بِالْعُرْوَةِ، فَقَالَ: اسْتَمْسِكْ. قُلْتُ: نَعَمْ، فَضَرَبَ الْعَمُودَ بِرِجْلِهِ، فَاسْتَمْسَكْتُ بِالْعُرْوَةِ، فَقَالَ: قَصَصْتُهَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «رَأَيْتَ خَيْرًا، أَمَّا الْمَنْهَجُ الْعَظِيمُ، فَالْمَحْشَرُ، وَأَمَّا الطَّرِيقُ الَّتِي عُرِضَتْ عَنْ يَسَارِكَ، فَطَرِيقُ أَهْلِ النَّارِ، وَلَسْتَ مِنْ أَهْلِهَا، وَأَمَّا الطَّرِيقُ الَّتِي عُرِضَتْ عَنْ يَمِينِكَ، فَطَرِيقُ أَهْلِ الْجَنَّةِ، وَأَمَّا الْجَبَلُ الزَّلَقُ، فَمَنْزِلُ الشُّهَدَاءِ، وَأَمَّا الْعُرْوَةُ الَّتِي اسْتَمْسَكْتَ بِهَا، فَعُرْوَةُ الْإِسْلَامِ، فَاسْتَمْسِكْ بِهَا حَتَّى تَمُوتَ» ، فَأَنَا أَرْجُو أَنْ أَكُونَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، فَإِذَا هُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ
It was narrated that Kharashah bin Hurr said: “I came to Al-Madinah and sat with some old men in the mosque of the Prophet (ﷺ). Then an old man came, leaning on his stick, and the people said: ‘Whoever would like to look at a man from among the people of Paradise, let him look at this man.’ He stood behind a pillar and prayed two Rak’ah. I got up and went to him, and said to him: ‘Some of the people said such and such.’ He said: ‘Praise is to Allah. Paradise belongs to Allah and He admits whomsoever He wills to it. At the time of the Messenger of Allah (ﷺ) I saw a dream in which a man came to me and said: “Let’s go.” So I went with him and he took me along a great road. A road was shown to me on the left and I wanted to follow it, but he said: “You are not one of its people.” Then a road was shown to me on the right, and I followed him until I reached a slippery mountain. He took me by the hand and helped me up. When I reached the top I could not stand firm. There was an iron pillar there with a golden ring at the top. He took my hand and helped me up until I reached the handhold, then he said: “Have you gotten a firm hold?” I said: “Yes.” Then he struck the pillar with his foot and I held tight to the pillar. I told this to the Prophet (ﷺ) and he said: You have seen something good. The great road is the plain of gathering (on the Day of Resurrection). The road that you were shown on your left is the way of the people of Hell, and you are not one of its people. The road which you were shown on your right is the way of the people of Paradise. The slippery mountain is the place of the martyrs, and the handhold that you held on tight to is the handhold of Islam. Hold on tight to it until you die. I hope to be one of the people of Paradise,' and he was 'Abdullah bin Salam.
حضرت خرشہ بن حرفزاری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں مدینہ منورہ آیا تو مسجد نبوی میں کچھ بزرگ حضرات کے پاس بیٹھ گیا۔ ایک بزرگ لاٹھی ٹیکتے تشریف لائے تو لوگوں نے کہا: جو کوئی ایک جنتی آدمی کو دیکھنا چاہتا ہے، وہ انہیں دیکھ لے۔ انہوں نے ایک ستون کے پیچھے کھڑے ہو کر دو رکعت نماز پڑھی۔ میں اٹھ کر ان کے پاس گیا اور انہیں کہا: کچھ لوگ آپ کے بارے میں اس طرح کہتے ہیں۔ انہوں نے کہا: الحمد للہ! جنت اللہ کی ہے، وہ جسے چاہے گا اس میں داخل کرے گا۔ (لوگ یہ بات اس لیے کہتے ہیں کہ) میں نے اللہ کے رسولﷺ کےزمانۂ مبارک میں ایک خواب دیکھا تھا۔ میں نے دیکھاگویا ایک آدمی میرے پاس آیا اور اس نے کہا: چلئے تو میں اس کے ساتھ چل پڑا۔ وہ مجھے ایک بڑی شاہرا ہ پر لے چلا۔ (چلتے چلتے ) مجھے بائیں طرف ایک راستہ نظر آیا۔ میں نے اس پر چلنے کا ارادہ کیا تو اس (میرے ساتھی) نےکہا: آپ اس راستے والوں میں سے نہیں۔ پھر مجھے دائیں طرف ایک راستہ نظر آیا۔ میں اس پر چل پڑا حتیٰ کہ میں پھسلواں پہاڑ تک جا پہنچا۔ اس شخص نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے اوپر کی طرف اچھا ل دیا۔ اچانک میں اس (پہاڑ)کی چوٹی پر پہنچ گیا۔ میں وہاں نہ ٹھہر سکا اور پاؤں نہ ج سکا۔ اچانک دیکھا کہ لوہے کا ایک ستون ہے جس کے بالائی حصے میں سونے کا ایک حلقہ ہے۔ اس شخص نے میرہاتھ پکڑا اور مجھے اوپر اچھال دیا حتیٰ کہ میں نے وہ حلقہ پکڑ لیا۔ اس نے کہا: کیا آپ نے اسے اچھی طرح پکڑ لیا ہے؟ میں نے کہا: ہاں، تو پھر اس نےستون کو پاؤں مارا (اور گرادیا) اور میں حلقے کو مضبوطی سے پکڑے رہا۔ (پھر میں بیدار ہو گیا۔)صحابی فرماتے ہیں: میں نے نبیﷺ کو خواب سنایا تو آپ نے فرمایا: تو نے اچھی چیز دیکھی ہے۔ وہ شاہراہ تو میدان محشر تھی۔ بائیں طرف جو راستہ نظر آیا، وہ جہنمیوں کا راستہ تھا۔تو اس راستے والوں میں نہیں۔ اور جو راستہ تجھے دائیں طرف نظر آیا، وہ اہل جنت کا راستہ تھا۔ وہ پھسلواں پہاڑ شہیدوں کا مقام تھا اور جو حلقہ تو نے پکڑا وہ اسلام کا حلقہ ہے۔ اسے فوت ہونے تک مضبوطی سے پکڑے رہنا۔ (اب اس خواب اور نبیﷺ کی اس تعبیر کی وجہ سے) مجھے امید ہے کہ میں جنت والوں میں سے ہوں گا۔ (دریافت کرنے) معلوم ہوا کہ وہ حضرت عبد اللہ بن سلام ؓ تھے۔
«صحیح مسلم/فضائل الصحابة ۳۳ (۲۴۸۴)،(تحفة الأشراف:۵۳۳۰)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/مناقب الأنصار۱۹ (۳۸۱۳)، مسند احمد (۲/۳۴۳،۳۶۷ ۵/۴۵۲)