You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، وَيُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَحْنُ أَحَقُّ بِالشَّكِّ مِنْ إِبْرَاهِيمَ، إِذْ قَالَ: رَبِّ أَرِنِي كَيْفَ تُحْيِي الْمَوْتَى، قَالَ: أَوَلَمْ تُؤْمِنْ؟ قَالَ: بَلَى، وَلَكِنْ لِيَطْمَئِنَّ قَلْبِي، وَيَرْحَمُ اللَّهُ لُوطًا، لَقَدْ كَانَ يَأْوِي إِلَى رُكْنٍ شَدِيدٍ، وَلَوْ لَبِثْتُ فِي السِّجْنِ طُولَ مَا لَبِثَ يُوسُفُ لَأَجَبْتُ الدَّاعِيَ
It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “We are more likely to express doubt than Ibrahim when he said: “My Lord! Show me how You give life to the dead.’ He (Allah) said: ‘Do you not believe?’ He (Ibrahim) said: ‘Yes (I believe), but to be stronger in Faith.’[2:260] And may Allah have mercy on Lut. He wished to have a powerful support. And if i were to stay in prison as long as Yusuf stayed, I would have accepted the offer.’”
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ نے فرمایا: ہم حضرت ابراہیم علیہ السلام سے زیادہ شک کرنے کا حق رکھتے ہیں جب انہوں نے فرمایا: (رَبِّ اَرِنِیْ كَیْفَ تُحْیِ الْمَوْتٰی ؕ قَالَ اَوَ لَمْ تُؤْمِنْ ؕ قَالَ بَلٰی وَ لٰكِنْ لِّیَطْمَىِٕنَّ قَلْبِیْ) میرے رب! مجھے دکھا تو مردوں کو کیسے زندہ کرے گا؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: کیا تو ایمان نہیں لایا؟ ابراہیم نے کہا: کیوں نہیں؟ لیکن (سوال اس لیے کیا ہے) تا کہ میرا دل مطمئن ہو جائے۔ اور اللہ تعالیٰ حضرت لوط علیہ السلام پر حم فرمائے! وہ مضبوط سہارے کی پناہ لے رہے تھے۔ اور اگر میں قید میں اتنا عرصہ رہتا جنتا عرصہ حضرت یوسف علیہ السلام رہے تو میں بلانے والے کی بات مان لیتا۔
مفہوم یہ ہے کہ اگر ہم کو شک نہیں ہوا تو بھلا ابراہیم علیہ السلام کو کیوں کر شک ہو سکتا ہے، انہوں نے تو عین الیقین کا مرتبہ حاصل کرنے کے لئے یہ سوال کیا تھا کہ مردے کو زندہ کرنا انہیں دکھا دیا جائے۔ ۲؎: یہ تعریف ہے یوسف علیہ السلام کے صبر اور استقلال کی، اتنی لمبی قید پر بھی انہوں نے رہائی کے لئے جلدی نہیں کی۔