You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ أَبِي حَيَّانَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا بَارِزًا لِلنَّاسِ، فَأَتَاهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَتَى السَّاعَةُ؟ فَقَالَ: «مَا الْمَسْئُولُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ مِنَ السَّائِلِ، وَلَكِنْ سَأُخْبِرُكَ عَنْ أَشْرَاطِهَا، إِذَا وَلَدَتِ الْأَمَةُ رَبَّتَهَا، فَذَاكَ مِنْ أَشْرَاطِهَا، وَإِذَا كَانَتِ الْحُفَاةُ الْعُرَاةُ رُءُوسَ النَّاسِ، فَذَاكَ مِنْ أَشْرَاطِهَا، وَإِذَا تَطَاوَلَ رِعَاءُ الْغَنَمِ فِي الْبُنْيَانِ، فَذَاكَ مِنْ أَشْرَاطِهَا، فِي خَمْسٍ لَا يَعْلَمُهُنَّ إِلَّا اللَّهُ» ، فَتَلَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: {إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ، وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ، وَيَعْلَمُ مَا فِي الْأَرْحَامِ} [لقمان: 34] الْآيَةَ
It was narrated that Abu Hurairah said: “The Messenger of Allah (ﷺ) came out one day to the people, and a man came to him and said: ‘O Messenger of Allah, when will the Hour be?’ He said: ‘The one who is asked about it does not know more than the one who is asking. But I will tell you of its portents. When the slave woman gives birth to her mistress, that is one of its portents. When the barefoot and naked become leaders of the people, that is one of its portents. When shepherds compete in constructing buildings, that is one of its portents. (The Hour) is one of five (things) which no one knows except Allah.’ Then the Messenger of Allah (ﷺ) recited the words: “Verily, Allah, with Him (alone) is the knowledge of the Hour, He sends down the rain, and knows that which is in the wombs. (to the end of the Verse).”[31:34]
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ایک دن رسول اللہﷺ لوگوں کے لیے (گھر سے) باہر تشریف فر تھے کہ ایک آدمی حاضر خدمت ہوا۔ اس نے کہا: اللہ کے رسول! قیامت کب آئے گی؟ آپﷺ نے فرمایا: جس سے پوچھا جا رہا ہے وہ اس (قیامت) کی بابت پوچھنے والے سے زیادہ نہیں جانتا لیکن میں تجھے اس کی نشانیاں بتادیتا ہوں۔ جب لونڈی اپنی مالکہ کو جنم دے تو یہ اس کی ایک علامت ہے۔ جب ننگے پاؤں اور ننگے بدن والے (فقیر) لوگوں کے رئیس بن جائیں گے تو یہ بھی اس کی ایک نشانی ہے۔ جب بکریوں کے چرواہے ایک دوسرے سے لمبی (اور اونچی) عمارتیں بنانے لگیں تو یہ بھی اس کی ایک علامت ہے۔ (قیامت کا علم) ان پانچ چیزوں میں شامل ہے جنہیں اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ پھر رسول اللہﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی: ﴿ اِنَّ اللّٰهَ عِنْدَهٗ عِلْمُ السَّاعَةِ ۚ وَ یُنَزِّلُ الْغَیْثَ ۚ وَ یَعْلَمُ مَا فِی الْاَرْحَامِ ؕ وَ مَا تَدْرِیْ نَفْسٌ مَّا ذَا تَكْسِبُ غَدًا وَ مَا تَدْرِیْ نَفْسٌۢ بِاَیِّ اَرْضٍ تَمُوْتُ ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَلِیْمٌ خَبِیْرٌ۠﴾ بے شک ہی کے پاس قیامت کا علم ہے، وہی بارش نازل فرماتا ہے، اور جو کچھ ماؤں کے پیٹوں میں ہے اسے جانتا ہے، اور کوئی نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کچھ کرے گا، نہ کسی کو یہ معلوم ہے کہ وہ کس زمین میں مرےگا۔ اللہ تعالیٰ ہی پورےعلم والا، صحیح خبروں والا ہے۔
یعنی اللہ تعالیٰ ہی کو قیامت کا وقت معلوم ہے، وہی پانی برساتا ہے، وہی جانتا ہے جو ماں کے پیٹ میں ہے اور کسی آدمی کو معلوم نہیں کل وہ کیا کرے گا اور کہاں مرے گا، بس یہ باتیں غیب مطلق ہیں ان کا علم اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی اور کو نہیں ہے، اور جو کوئی دعوے کرے کہ کسی نبی یا ولی کو علم غیب ہے وہ تو کافر ہے، قرآن کی بہت ساری آیتوں میں صاف صاف یہ مضمون ہے کہ اے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کہئے: میں غیب نہیں جانتا