You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثَيْنِ قَدْ رَأَيْتُ أَحَدَهُمَا وَأَنَا أَنْتَظِرُ الْآخَرَ قَالَ حَدَّثَنَا أَنَّ الْأَمَانَةَ نَزَلَتْ فِي جَذْرِ قُلُوبِ الرِّجَالِ قَالَ الطَّنَافِسِيُّ يَعْنِي وَسْطَ قُلُوبِ الرِّجَالِ وَنَزَلَ الْقُرْآنُ فَعَلِمْنَا مِنْ الْقُرْآنِ وَعَلِمْنَا مِنْ السُّنَّةِ ثُمَّ حَدَّثَنَا عَنْ رَفْعِهَا فَقَالَ يَنَامُ الرَّجُلُ النَّوْمَةَ فَتُرْفَعُ الْأَمَانَةُ مِنْ قَلْبِهِ فَيَظَلُّ أَثَرُهَا كَأَثَرِ الْوَكْتِ وَيَنَامُ النَّوْمَةَ فَتُنْزَعُ الْأَمَانَةُ مِنْ قَلْبِهِ فَيَظَلُّ أَثَرُهَا كَأَثَرِ الْمَجْلِ كَجَمْرٍ دَحْرَجْتَهُ عَلَى رِجْلِكَ فَنَفِطَ فَتَرَاهُ مُنْتَبِرًا وَلَيْسَ فِيهِ شَيْءٌ ثُمَّ أَخَذَ حُذَيْفَةُ كَفًّا مِنْ حَصًى فَدَحْرَجَهُ عَلَى سَاقِهِ قَالَ فَيُصْبِحُ النَّاسُ يَتَبَايَعُونَ وَلَا يَكَادُ أَحَدٌ يُؤَدِّي الْأَمَانَةَ حَتَّى يُقَالَ إِنَّ فِي بَنِي فُلَانٍ رَجُلًا أَمِينًا وَحَتَّى يُقَالَ لِلرَّجُلِ مَا أَعْقَلَهُ وَأَجْلَدَهُ وَأَظْرَفَهُ وَمَا فِي قَلْبِهِ حَبَّةُ خَرْدَلٍ مِنْ إِيمَانٍ وَلَقَدْ أَتَى عَلَيَّ زَمَانٌ وَلَسْتُ أُبَالِي أَيَّكُمْ بَايَعْتُ لَئِنْ كَانَ مُسْلِمًا لَيَرُدَّنَّهُ عَلَيَّ إِسْلَامُهُ وَلَئِنْ كَانَ يَهُودِيًّا أَوْ نَصْرَانِيًّا لَيَرُدَّنَّهُ عَلَيَّ سَاعِيهِ فَأَمَّا الْيَوْمَ فَمَا كُنْتُ لِأُبَايِعَ إِلَّا فُلَانًا وَفُلَانًا
It was narrated that Hudhaifah said: “The Messenger of Allah (ﷺ) told us two Ahadith, one of which I have seen, and I am still waiting for the other. He told us: ‘Honesty was preserved in the roots of men’s hearts’ – (One of the narrators) Tanafisi said: ‘Meaning in the middle of men’s hearts’ – ‘Then the Qur’an was revealed and we learned (it) from the Qur’an and the Sunnah.’ Then he told us about its disappearance, saying; ‘A man will go to sleep and honesty will be taken away from his heart, and only its trace will remain, like spots without color. Then he will go to sleep again and the remainder of the honesty will also be taken away (from his heart) and leaving a trace like a blister, as when an ember touches your foot and raises a blister which has nothing inside.’” Then Hudhaifah picked up a handful of pebbles and rolled them on his leg. He said: “People will engage in business with one another, but there will hardly be any honest persons among them. Then it will be said that in such and such a tribe there is an honest man, and a man will be admired for his intelligence, good manners and strength, but there will not be even a mustard seed of faith in his heart.” There was a time when I did not mind dealing with anyone of you, for if he was a Muslim, his religion would prevent him from cheating; and if he was a Christian, his Muslim ruler would prevent him from cheating. But today I cannot deal except with so-and-so and so-and-so.
حضرت حذیفہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ نے ہمیں دو باتیں بتائی تھیں۔ ان دونوں میں سے ایک تو میں نے دیکھ لی (کہ وہ واقع ہو گئی ہے) اور دوسری (کے واقع ہونے) کا مجھے انتظار ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا: امانت (دیانت داری کی صفت) لوگوں کے دلوں کی گہرائی میں اتری۔ ...(حدیث کے راوی علی بن محمد) طنافسی نے کہا: جذر قلوب الرجال سے مراد وسط قلوب الرجال ہے، یعنی دل کے درمیان میں...اور قرآن نازل ہوا، ہم نے قرآن بھی سیکھا اور سنت بھی سیکھی (چنانچہ یہ خوبی مزید پختہ ہو گئی۔)پھر آپ ﷺ نے ہمیں اس کے اٹھ جانے کے بارے میں بیان کیا اور فرمایا: آدمی ایک بار سوئے گا تو امانت اس کے دل سے اٹھ جائے گی، اس کا ایک نشان رہ جائے گا، جیسے ایک نقطے کا نشان۔ پھر وہ سوئے گا تو (باقی ماندہ) امامنت بھی اس کے دل سے اٹھ جائے گی، تو اس کا اثر ایک آبلے کی طرح رہ جائے گا، جیسے تیرے پاؤں پر انگارہ گر پڑے اور وہ پھول جائے۔ تجھے وہ ابھرا ہوا نظر آتا ہے، حالانکہ اس کے اندر کچھ نہیں ہوتا۔ (یہ کہتے ہوئے) حضرت حذیفہ ؓ نے مٹھی بھر کنکریاں لے کر اپنی پنڈلی پر گرائیں۔آپ (رسول اللہ ﷺ ) نے فرمایا: پھر لوگ ایک دوسرے سے لین دین کیا کریں گے اور کوئی بھی امانت ادا نہیں کرے گا حتی کہ کہا جائے گا: فلاں قبیلے میں ایک دیانت دار آدمی بھی ہے۔ اور حتی کہ ایک آدمی کے بارے میں کہا جائے گا: وہ کتنا عقل مند ہے! کتنا با ہمت ہے! کتنا سمجھ دار ہے! حالانکہ اس کے دل میں رائی کے ایک دانے جتنا بھی ایمان نہیں ہو گا۔ اور (حضرت حذیفہ ؓ نے فرمایا: ) مجھ پر ایک وقت وہ تھا کہ مجھے کسی سے لین دین کرنے میں کوئی پرواہ نہیں ہوتی تھی۔ (مجھے یقین ہوتا تھا کہ) اگر وہ مسلمان ہے تو اس کا ایمان اسے میرے پاس (میرا حق ادا کرنے کے لیے) واپس لے آئے گا، اور اگر وہ یہودی یا عیسائی ہے تو اس کا عامل (ذمہ دار) اسے میرے پاس لے آئے گا۔ لیکن آج تو (یہ حالت ہے کہ) میں فلاں اور فلاں کے سوا کسی سے خرید و فروخت نہیں کرتا۔
یعنی اس کا ظہور ہو گیا۔ ۲؎: جس سے ایمانداری اور بڑھ گئی، مطلب یہ ہے کہ ایمانداری کی صفت بعض دلوں میں فطری طور پر ہوتی ہے اور کتاب و سنت حاصل کرنے سے اور بڑھ جاتی ہے۔ ۳ ؎: جیسے پھوڑا اچھا ہو جاتا ہے، لیکن جلد کی سختی ذرا سی رہ جاتی ہے، اور یہ درجہ اول سے بھی کم ہے، اول میں تو ایک نقطہ کے برابر امانت رہ گئی تھی یہاں اتنی بھی نہ رہی صرف نشان رہ گیا۔