You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ عَنْ مُجَالِدٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ قَالَتْ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ وَصَعِدَ الْمِنْبَرَ وَكَانَ لَا يَصْعَدُ عَلَيْهِ قَبْلَ ذَلِكَ إِلَّا يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَاشْتَدَّ ذَلِكَ عَلَى النَّاسِ فَمِنْ بَيْنِ قَائِمٍ وَجَالِسٍ فَأَشَارَ إِلَيْهِمْ بِيَدِهِ أَنْ اقْعُدُوا فَإِنِّي وَاللَّهِ مَا قُمْتُ مَقَامِي هَذَا لِأَمْرٍ يَنْفَعُكُمْ لِرَغْبَةٍ وَلَا لِرَهْبَةٍ وَلَكِنَّ تَمِيمًا الدَّارِيَّ أَتَانِي فَأَخْبَرَنِي خَبَرًا مَنَعَنِي الْقَيْلُولَةَ مِنْ الْفَرَحِ وَقُرَّةِ الْعَيْنِ فَأَحْبَبْتُ أَنْ أَنْشُرَ عَلَيْكُمْ فَرَحَ نَبِيِّكُمْ أَلَا إِنَّ ابْنَ عَمٍّ لِتَمِيمٍ الدَّارِيِّ أَخْبَرَنِي أَنَّ الرِّيحَ أَلْجَأَتْهُمْ إِلَى جَزِيرَةٍ لَا يَعْرِفُونَهَا فَقَعَدُوا فِي قَوَارِبِ السَّفِينَةِ فَخَرَجُوا فِيهَا فَإِذَا هُمْ بِشَيْءٍ أَهْدَبَ أَسْوَدَ قَالُوا لَهُ مَا أَنْتَ قَالَ أَنَا الْجَسَّاسَةُ قَالُوا أَخْبِرِينَا قَالَتْ مَا أَنَا بِمُخْبِرَتِكُمْ شَيْئًا وَلَا سَائِلَتِكُمْ وَلَكِنْ هَذَا الدَّيْرُ قَدْ رَمَقْتُمُوهُ فَأْتُوهُ فَإِنَّ فِيهِ رَجُلًا بِالْأَشْوَاقِ إِلَى أَنْ تُخْبِرُوهُ وَيُخْبِرَكُمْ فَأَتَوْهُ فَدَخَلُوا عَلَيْهِ فَإِذَا هُمْ بِشَيْخٍ مُوثَقٍ شَدِيدِ الْوَثَاقِ يُظْهِرُ الْحُزْنَ شَدِيدِ التَّشَكِّي فَقَالَ لَهُمْ مِنْ أَيْنَ قَالُوا مِنْ الشَّامِ قَالَ مَا فَعَلَتْ الْعَرَبُ قَالُوا نَحْنُ قَوْمٌ مِنْ الْعَرَبِ عَمَّ تَسْأَلُ قَالَ مَا فَعَلَ هَذَا الرَّجُلُ الَّذِي خَرَجَ فِيكُمْ قَالُوا خَيْرًا نَاوَى قَوْمًا فَأَظْهَرَهُ اللَّهُ عَلَيْهِمْ فَأَمْرُهُمْ الْيَوْمَ جَمِيعٌ إِلَهُهُمْ وَاحِدٌ وَدِينُهُمْ وَاحِدٌ قَالَ مَا فَعَلَتْ عَيْنُ زُغَرَ قَالُوا خَيْرًا يَسْقُونَ مِنْهَا زُرُوعَهُمْ وَيَسْتَقُونَ مِنْهَا لِسَقْيِهِمْ قَالَ فَمَا فَعَلَ نَخْلٌ بَيْنَ عَمَّانَ وَبَيْسَانَ قَالُوا يُطْعِمُ ثَمَرَهُ كُلَّ عَامٍ قَالَ فَمَا فَعَلَتْ بُحَيْرَةُ الطَّبَرِيَّةِ قَالُوا تَدَفَّقُ جَنَبَاتُهَا مِنْ كَثْرَةِ الْمَاءِ قَالَ فَزَفَرَ ثَلَاثَ زَفَرَاتٍ ثُمَّ قَالَ لَوْ انْفَلَتُّ مِنْ وَثَاقِي هَذَا لَمْ أَدَعْ أَرْضًا إِلَّا وَطِئْتُهَا بِرِجْلَيَّ هَاتَيْنِ إِلَّا طَيْبَةَ لَيْسَ لِي عَلَيْهَا سَبِيلٌ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى هَذَا يَنْتَهِي فَرَحِي هَذِهِ طَيْبَةُ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا فِيهَا طَرِيقٌ ضَيِّقٌ وَلَا وَاسِعٌ وَلَا سَهْلٌ وَلَا جَبَلٌ إِلَّا وَعَلَيْهِ مَلَكٌ شَاهِرٌ سَيْفَهُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ
It was narrated that Fatimah bint Qais said: The Messenger of Allah (ﷺ) prayed one day, and ascended the pulpit, and he never used to ascend it, before that, except on Fridays. The people were alarmed by that, and some were standing and some were sitting. He gestured to them with his hand, telling them to sit. (Then he said:) 'By Allah, I am not standing here for something that will benefit you, an exhortation or warning. Rather Tamim Dari has come to me and told me something that prevented me from taking a rest because of the joy and delight (I felt), and I wanted to spread that joy among you. A cousin of Tamim Dari told me that the wind drove them to an island that they did not know, so they sat in the rowing boats of the ship and set out. There they saw something black, with long eyelashes. They said to it: What are you? It said: I am Jassasah, They said: Tell us. It said: I will not tell you anything or ask you anything. Rather there is this monastery that you have looked at. Go to it, for there is a man there who is longing to hear your news and tell you news. So they went there and entered upon him, and they saw an old man firmly shackled, with a sorrowful appearance and complaining a great deal. He said to them: Where have you come from? They said: From Sham. He said: How are the Arabs faring? They said: We are from among the Arabs. What do you want to ask about? He said: What has this man done who has appeared among you? They said: (He has done) well. He made enemies of some people, but Allah supported him against them and now they have become one, with one God and one religion. He said: What happened to the spring of Zughar? They said: It is good; we irrigate out crops from it and drink from it. He said: What happened to the date-palms between 'Amman and Baisan? They said: They bear fruit every year. He said: What happened to the Lake of Tiberias? They said: It overflows because of the abundance of water. He gave three deep sighs, then he said: If I were to free myself from these chains, I would not leave any land without entering it on these two feet of mine, except for Taibah, for I have no way to enter it. The Prophet (ﷺ) said: 'My joy is so great. This (Al-Madinah) is Taibah, and by the One in Whose Hand is my soul, there is no narrow or broad road in it, or any plain or mountain, but there is an angel (standing) over it with his sword unsheathed, until the Day of Resurrection.'
حضرت فاطمہ بنت قیس ؓا سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ایک دن رسول اللہ ﷺ نماز ادا کرنے کے بعد منبر پر تشریف فر ہوئے، حالانکہ اس سے پہلے آپ ﷺ صرف جمعہ کے دن (خطبہ جمعہ کے لئے) منبر پر تشریف رکھتے تھے۔ لوگوں کو اس سے پریشانی ہوئی۔ کوئی کھڑا تھا، کوئی بیٹھا تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے ہاتھ سے اشارہ فرمایا کہ بیٹھ جاؤ۔ (پھر فرمایا ) ‘‘اللہ کی قسم! اس جگہ میں کوئی ایسی ترغیب و ترہیب والی بات بتانے کھڑا نہیں ہوا جس سے تمہیں فائدہ ہو۔ لیکن میرے پاس تمیم داری آئے اور مجھے ایک خبر دی جس سے مجھے اتنی خوشی ہوئی کہ مجھے دوپہر کو خوشی اور آنکھوں کی ٹھنڈک کی وجہ سے نیند نہیں ائی، اس لئے میں نے چاہا کہ تمہارے نبی کی خوشی سے تم سب کو آگا کر دوں۔ مجھے تمیم داری کے ایک چچازاد نے بتایا کہ (سمندری سفر کے دوران میں ) باد مخالف انہیں ایک غیر معروف جزیرے تک لے گئی۔ وہ جہاز کی کشتیوں میں بیٹھ کر جزیرے میں پہنچے۔ انہیں بڑی بڑی پلکوں والی ایک سیاہ فام چیز ملی۔ انہوں نے اسے کہا: تو کون ہے؟ اس نے کہا: میں جساسہ ہوں۔ انہوں نے کہا: ہمیں (وضاحت سے) بتا۔ اس نے کہا: میں نہ تمہیں کچھ بتاؤں گی، نہ تم سے کچھ پوچھوں گی۔ لیکن یہ مندر جو تمہیں نظر آرہا ہے، اس میں جاؤ۔ وہاں ایک آدمی ہے جس کی شدید خواہش ہے کہ تم اسے کچھ بتاؤ اور وہ تمہیں کچھ بتائے۔ وہ اس مندر میں گئے اور اس شکص کے پاس جا پہنچے، دیکھا تو ایک بڑی عمر کا آدمی ہے جو خوب جکڑا ہوا ہے۔ اس سے بہت رنج و غم ظاہر ہو رہا ہے، بہت ہائے وائے کر رہا ہے۔ اس نے ان سے کہا: کہاں سے آئے ہو؟ انہوں نے کہا: شام سے۔ اس نے کہا:عربوں کا کیا حال ہے؟ وہ بولے: ہم عرب کے لوگ ہیں، تو کس چیز کے بارے میں پوچھتا ہے؟ اس نے کہا: تمہارے اندر جو آدمی (نبی ﷺ) ظاہر ہوا ہے اس کا کیا حال ہے؟ وہ بولے: اچھا حال ہے۔ اس (نبی ﷺ) نے قوم کا مقابلہ کیا تو اللہ ن ے اسے قوم پر غلبہ عطا فر دیا۔ اب وہ سب (اہل عرب) متحد ہیں۔ ان کا معبود بھی ایک ہے اور دین بھی ایک ہے۔ اس نے کہا: زُغُر چشمے کا کیا حال ہے؟ انہوں نے کہا: اچھا ہے۔ لوگ اس سے کھیتی کو پانی دیتے اور خود پینے کے لئے پانی بھرتے ہیں۔ اس نے کہا: بیسان اور عمان کے درمیان کے کھجوروں کے درختوں کا کیا حال ہے؟ انہوں نے کہا: ہر سال پھل دیتے ہیں۔ اس نے کہا: بحیرہ طبریہ کا کیا حال ہے؟ انہوں نے کہا: اس کا پنی اتنا زیادہ ہے کہ کناروں سے اچھلتا ہے۔ اس نے تین بار ٹھنڈی سانس لی، پھر بولا: اگر میں اس قید سے چھوٹ گیا تو زمین کا کوئی علاقہ نہیں رہے گا جس پر میرے یہ قدم نہ لگیں، سوائے طیبہ کے۔ اس پر میرا بس نہیں چلے گا۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ‘‘یہ سن کر میری خوشی کی انتہا ہو گئی (بےحد خوشی ہوئی)۔ یہ (مدینہ منورہ ہی) طیبہ ہے۔ قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اس کے ہر تنگ اور کھلے راستے پر، ہر میدان اور پہاڑ پر قیامت تک کے لئے فرشتے تلواریں سونتے کھڑے ہیں‘‘۔
اور دجال کو وہاں آنے سے روکے گا، دوسری روایت میں ہے کہ دجال احد پہاڑ تک آئے گا، پھر ملائکہ اس کا رخ پھیر دیں گے، صحیح مسلم کی روایت میں ہے کہ زنجیر میں جکڑے اس شخص نے کہا: مجھ سے امیوں (یعنی ان پڑھوں) کے نبی کا حال بیان کرو، ہم نے کہا: وہ مکہ سے نکل کر مدینہ گئے ہیں، اس نے کہا:کیا عرب کے لوگ ان سے لڑے؟ ہم نے کہا: ہاں، لڑے، اس نے کہا: پھر نبی نے ان کے ساتھ کیا کیا؟ ہم نے اسے بتلایا کہ وہ اپنے گرد و پیش عربوں پر غالب آ گئے ہیں اور انہوں نے اس رسول (ﷺ) کی اطاعت اختیار کر لی ہے، اس نے پوچھا کیا یہ بات ہو چکی ہے؟ ہم نے کہا: ہاں، یہ بات ہو چکی، اس نے کہا: سن لو! یہ بات ان کے حق میں بہتر ہے کہ وہ اس کے رسول کے تابعدار ہوں، البتہ میں تم سے اپنا حال بیان کرتا ہوں کہ میں مسیح دجال ہوں، اور وہ زمانہ قریب ہے کہ جب مجھے خروج کی اجازت (اللہ کی طرف سے) دے دی جائے گی، البتہ اس میں یہ ہے کہ مکہ اور طیبہ (مدینہ) کو چھوڑ کر میں کوئی ایسی بستی نہیں چھوڑوں گا جہاں میں نہ جاؤں، وہ دونوں مجھ پر حرام ہیں، جب میں ان دونوں میں کہیں سے جانا چاہوں گا تو ایک فرشتہ ننگی تلوار لے کر مجھے اس سے روکے گا، اور وہاں ہر راستے پر چوکیدار فرشتے ہیں، یہ فرما کر آپ ﷺ نے اپنی چھڑی منبر پر ماری، اور فرمایا: طیبہ یہی ہے، یعنی مدینہ اور میں نے تم سے دجال کا حال نہیں بیان کیا تھا کہ وہ مدینہ میں نہ آئے گا؟ لوگوں نے کہا: جی ہاں، آپ ﷺ نے بیان کیا تھا پھر آپ نے فرمایا: شام کے سمندر میں ہے، یا یمن کے سمندر میں، نہیں، بلکہ مشرق کی طرف اور ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ کیا۔ (صحیح مسلم کتاب الفتن: باب: قصۃ الجساسۃ)