You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنِي سِمَاكٌ الْحَنَفِيُّ أَبُو زُمَيْلٍ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْعَبَّاسِ حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى حَصِيرٍ قَالَ فَجَلَسْتُ فَإِذَا عَلَيْهِ إِزَارٌ وَلَيْسَ عَلَيْهِ غَيْرُهُ وَإِذَا الْحَصِيرُ قَدْ أَثَّرَ فِي جَنْبهِ وَإِذَا أَنَا بِقَبْضَةٍ مِنْ شَعِيرٍ نَحْوِ الصَّاعِ وَقَرَظٍ فِي نَاحِيَةٍ فِي الْغُرْفَةِ وَإِذَا إِهَابٌ مُعَلَّقٌ فَابْتَدَرَتْ عَيْنَايَ فَقَالَ مَا يُبْكِيكَ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ فَقُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ وَمَالِي لَا أَبْكِي وَهَذَا الْحَصِيرُ قَدْ أَثَّرَ فِي جَنْبِكَ وَهَذِهِ خِزَانَتُكَ لَا أَرَى فِيهَا إِلَّا مَا أَرَى وَذَلِكَ كِسْرَى وَقَيْصَرُ فِي الثِّمَارِ وَالْأَنْهَارِ وَأَنْتَ نَبِيُّ اللَّهِ وَصَفْوَتُهُ وَهَذِهِ خِزَانَتُكَ قَالَ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ أَلَا تَرْضَى أَنْ تَكُونَ لَنَا الْآخِرَةُ وَلَهُمْ الدُّنْيَا قُلْتُ بَلَى
‘Umar bin Khattab said: “I entered upon the Messenger of Allah (ﷺ) when he was (sitting) on a reed mat. I sat down and (saw that) he was wearing a waist wrap, and there was no other barrier between him and the mat but his waist wrap, and the reed mat had made marks on his side. And I saw a handful of barley, nearly a Sa’, and some acacia leaves, in a corner of the room, and a skin hanging up. My eyes flowed with tears, and he said: ‘Why are you weeping, O son of Khattab?’ I said: ‘O Prophet of Allah, why should I not weep? This mat has made marks on your side, and this is all you have accumulated, I cannot see anything other than what I see (here), while Chosroes and Caesar live among fruits and rivers. You are the Prophet of Allah and His Chosen One, and this is what you have accumulated.’ He said: ‘O son of Khattab, does it not please you (to know) that (these things) are for us in the Hereafter and for them in this world?’ He said: ‘Yes.’”
حضرت عمر بن خطاب ؓ سے روایت ہے ، انھوں نے فرمایا :میں رسول اللہ ﷺ کے ہاں حاضر ہواتو آپ ایک چٹائی پر تشریف فرماتھے۔ میں بیٹھ گیا ، میں نے دیکھا کہ آپ نے صرف تہ بند پہن رکھا ہے، دوسرا کوئی کپڑا زیب تن نہیں ۔ میں نے دیکھا کہ آپ کے پہلو پر چٹائی سے نشان پڑگئے ہیں۔ ایک طرف صرف تھوڑے سے جو تھے ۔ غالباً ایک صاع ہوں گے۔ اور کیکر کے پتے تھے(جو چمڑے کی دباغت میں کام آتے ہیں )اور بغیر دباغت کھال لٹکی ہوئی تھی ۔ میری آنکھوں میں آسو آگئے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :‘‘ابن خطاب ! آپ کیوں روتے ہیں ؟’’ میں نے کہا :اللہ کے نبی! میں کیوں نہ روؤں؟ اس چٹائی سے آپ کے پہلو میں نشان پڑگئے ہیں (کوئی نرم بستر بھی نہیں ۔)اور آپ کے سامان رکھنے کی جگہ میں کچھ نظر نہیں آتا ، سوائے اس (ایک صاع جو)کے جومیں دیکھ رہاہوں ۔ ادھر کسریٰ اور قیصر باغوں او ر میووں میں (عیش کررہے )ہیں ۔ آپ اللہ کے نبی اور اس کے برگزیدہ ہیں ، اور یہ آپ کاتوشہ کانہ ہے (جو خالی پڑا ہے۔)رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :‘‘خطاب کے بیٹے! کیاتو اس بات سے خوش نہیں کہ ہمیں آخرت مل جائے اور ان (قیصر و کسریٰ )کو دنیا ؟’’ میں نے کہا: کیوں نہیں! (میں خوش ہوں۔)