You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ الْهَمْدَانِيُّ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ دِينَارٍ الشَّيْبَانِيُّ عَنْ عُمَارَةَ الْعَبْدِيِّ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ قَالَ كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَتَتْكُمْ وُفُودُ عَبْدِ الْقَيْسِ وَمَا يَرَى أَحَدٌ فِينَا نَحْنُ كَذَلِكَ إِذْ جَاءُوا فَنَزَلُوا فَأَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَقِيَ الْأَشَجُّ الْعَصَرِيُّ فَجَاءَ بَعْدُ فَنَزَلَ مَنْزِلًا فَأَنَاخَ رَاحِلَتَهُ وَوَضَعَ ثِيَابَهُ جَانِبًا ثُمَّ جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَشَجُّ إِنَّ فِيكَ لَخَصْلَتَيْنِ يُحِبُّهُمَا اللَّهُ الْحِلْمَ وَالتُّؤَدَةَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَشَيْءٌ جُبِلْتُ عَلَيْهِ أَمْ شَيْءٌ حَدَثَ لِي قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَلْ شَيْءٌ جُبِلْتَ عَلَيْهِ
Abu Sa’eed Al-Khudri said: “We were sitting with the Messenger of Allah (ﷺ) and he said: ‘The delegations of ‘Abdul-Qais have come to you,’ and no one had seen anyone. While we were like that, they came and alighted. They came to the Messenger of Allah (ﷺ) and Ashajj ‘Ansari was left behind. He came afterwards, and halted at the halting-place, made his she-camel kneel down, and changed of his traveling clothes, then he came to the Messenger of Allah (ﷺ). The Messenger of Allah (ﷺ) said to him: ‘O Ashajj, you have two characteristics that Allah likes: Forbearance and deliberation.’ He said: ‘O Messenger of Allah, was I born with them or are they acquired?’ He said: ‘No, rather it is something that you were born with.’”
حضرت ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: ہم لوگ رسول اللہ ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ‘‘تمہارے پاس قبیلہ عبد القیس کا وفد آگیا ہے’’۔ اس وقت ہم میں سے کسی کا یہ خیال نہیں تھا (کہ وہ پہنچ گئے ہیں)۔ اچانک وہ لوگ آئے اور سواریوں سے اتر کر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو گئے۔ (ان کے سردار) حضرت اشجع (مالک بن منذر) عصری ؓ باقی رہ گئے۔ وہ بعد میں حاضر ہوئے۔ وہ قیام گاہ پر اتے سواری کو بٹھایا اپنے (سفر کے) کپڑے ایک طرف رکھے (سفر کے کپڑے اتار کر دوسرے پہنے) پھر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ رسول اللہ ﷺ نے انہیں فرمایا: ‘‘اشجع! تمہارے اندر دو ایسی عادتیں ہیں جو اللہ تعالی کو پسند ہیں: بردباری سے اور سہج میں کام کرنا’’۔ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! کیا یہ چیز میرے اندر فطری طور پر موجود ہے یا بعد میں پیدا ہوئی؟ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: ‘‘بلکہ یہ چیز تمہارے اندر فطری طور پر موجود ہے’’۔