You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَشِيرِ بْنِ ذَكْوَانَ الدِّمَشْقِيُّ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْعَلَاءِ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي الْمُطَاعِ قَالَ سَمِعْتُ الْعِرْبَاضَ بْنَ سَارِيَةَ يَقُولُ قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ فَوَعَظَنَا مَوْعِظَةً بَلِيغَةً وَجِلَتْ مِنْهَا الْقُلُوبُ وَذَرَفَتْ مِنْهَا الْعُيُونُ فَقِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَعَظْتَنَا مَوْعِظَةَ مُوَدِّعٍ فَاعْهَدْ إِلَيْنَا بِعَهْدٍ فَقَالَ عَلَيْكُمْ بِتَقْوَى اللَّهِ وَالسَّمْعِ وَالطَّاعَةِ وَإِنْ عَبْدًا حَبَشِيًّا وَسَتَرَوْنَ مِنْ بَعْدِي اخْتِلَافًا شَدِيدًا فَعَلَيْكُمْ بِسُنَّتِي وَسُنَّةِ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ الْمَهْدِيِّينَ عَضُّوا عَلَيْهَا بِالنَّوَاجِذِ وَإِيَّاكُمْ وَالْأُمُورَ الْمُحْدَثَاتِ فَإِنَّ كُلَّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ
Yahya bin Abu Muta' said: I heard 'Irbad bin Sariyah say: 'One day, the Messenger of Allah (ﷺ) stood up among us and delivered a deeply moving speech to us that melted our hearts and caused our eyes to overflow with tears. It was said to him: 'O Messenger of Allah, you have delivered a speech of farewell, so enjoin something upon us.' He said: 'I urge you to fear Allah, and to listen and obey, even if (your leader) is an Abyssinian slave. After I am gone, you will see great conflict. I urge you to adhere to my Sunnah and the path of the Rightly-Guided Caliphs, and cling stubbornly to it. And beware of newly-invented matters, for every innovation is a going astray.'
حضرت عرباض بن ساریہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ایک دن رسول اللہ ﷺ ہم لوگوں میں کھڑے ہوئے اور ایک متاثر کن وعظ فرمایا، جس سے دل( اللہ کی ناراضی اور عذاب سے) خوف زدہ ہوگئے اور آنکھیں اشک بار ہوگئیں۔ عرض کیا گیا: اے اللہ کے رسول! آپ نے ہمیں ایسے نصیحت فرمائی ہے ،آپ ہم سے کوئی عہدو پیمان لے لیجئے۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا:‘‘اللہ کا تقویٰ اختیار کرو اور حکم سن کر تعمیل کرو اگرچہ( تمہارا حاکم) کوئی حبشی غلام ہو۔ اور تم میرے بعد سخت اختلاف دیکھو گے، تو میری سنت کو اور ہدایت یافتہ خلفائے راشدین کے طریقے کو اختیار کرنا، اسے ڈاڑھوں سے سے پکڑ کر رکھنا، (اس پر مضبوطی سے قائم رہنا) اور نئے نئے کاموں سے پرہیز کرنا، کیوں کہ ہر بدعت گمراہی ہے۔’’
اس میں تقویٰ اختیار کرنے اور امیر کی اطاعت کرنے کے علاوہ سنت نبوی اور سنت خلفاء راشدین کی اتباع کی تاکید اور بدعات سے بچنے کی تلقین ہے، ساتھ ہی اس بات کی پیش گوئی بھی ہے کہ یہ امت اختلاف و انتشار کا شکار ہو گی، ایسے موقع پر صحیح راہ یہ ہو گی کہ نبی اکرم ﷺ کی سنت اور خلفاء راشدین کے طریقے اور ان کے تعامل سے تجاوز نہ کیا جائے، کیونکہ اختلافات کی صورت میں حق کو پہنچاننے کی کسوٹی اور معیار یہی دونوں چیزیں ہیں۔