You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ وَأَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ الْبَاهِلِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ أَبِي يَعْلَى عَنْ الرَّبِيعِ بْنِ خُثَيْمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ خَطَّ خَطًّا مُرَبَّعًا وَخَطًّا وَسَطَ الْخَطِّ الْمُرَبَّعِ وَخُطُوطًا إِلَى جَانِبِ الْخَطِّ الَّذِي وَسَطَ الْخَطِّ الْمُرَبَّعِ وَخَطًّا خَارِجًا مِنْ الْخَطِّ الْمُرَبَّعِ فَقَالَ أَتَدْرُونَ مَا هَذَا قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ هَذَا الْإِنْسَانُ الْخَطُّ الْأَوْسَطُ وَهَذِهِ الْخُطُوطُ إِلَى جَنْبِهِ الْأَعْرَاضُ تَنْهَشُهُ أَوْ تَنْهَسُهُ مِنْ كُلِّ مَكَانٍ فَإِنْ أَخْطَأَهُ هَذَا أَصَابَهُ هَذَا وَالْخَطُّ الْمُرَبَّعُ الْأَجَلُ الْمُحِيطُ وَالْخَطُّ الْخَارِجُ الْأَمَلُ
It was narrated from ‘Abdullah bin Mas’ud that the Prophet (ﷺ) drew a square, and a line in the middle of the square, and lines to the side of the line in the middle of the square, and a line outside the square, and he said: “Do you know what this is?” They said: “Allah and His Messenger know best.” He said: “Man is the line in the middle, and these lines to his side are the sicknesses and problems that assail him from all places. If one misses him, another will befall him. The square is his life span, at his neck; and the line outside it is (his) hope.”
حضرت عبداللہ بن مسعودؓ سے روا یت ہے کہ نبی ﷺ نے ایک چو کو ر شکل کا خط کھنچا ۔اور ایک خط اس چو کور کے درمیا ن میں کھنچا ۔اور چو کو ر خط کے درمیا ن میں جو خط اور کھنچے ۔اور ایک خط اس چو کو ر سے نکلتا ہو ا کھنچا پھر فر یا کیا تمھیں معلو م ہے یہ کیا ہے صحا بہ نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول کو زیا دہ معلوم ہے آ پ ﷺ نے فر یا ۔یہ درمیا نی خط انسا ن ہے ۔ یہ اس کے پہلو کے خطوط حوا دت ہیں ۔ جو ہر جگہ سے آ کر اسے نو چتے ہیں اگر وہ اس حا دثے سے بچ جا ئے تو وہ اسے پکڑ لیتا ہے ۔ اور یہ چو کو ر خط مو ت کا ہے جس نے اسے گھیر رکھا ہے ۔ اور یہ خط جو با ہر نکل رہا ہے ۔ اس کی امیدیں (اور آرزوئیں )ہیں ۔
آدمی اپنی عمر سے زیادہ آرزو کرتا ہے، اور ایسے بندوبست کرتا اور ایسی عمارت بناتا ہے جن کے مکمل ہونے سے پہلے ہی اس کی عمر گزر جاتی ہے۔