You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ دَخَلَ أَعْرَابِيٌّ الْمَسْجِدَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ فَقَالَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَلِمُحَمَّدٍ وَلَا تَغْفِرْ لِأَحَدٍ مَعَنَا فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ لَقَدْ احْتَظَرْتَ وَاسِعًا ثُمَّ وَلَّى حَتَّى إِذَا كَانَ فِي نَاحِيَةِ الْمَسْجِدِ فَشَجَ يَبُولُ فَقَالَ الْأَعْرَابِيُّ بَعْدَ أَنْ فَقِهَ فَقَامَ إِلَيَّ بِأَبِي وَأُمِّي فَلَمْ يُؤَنِّبْ وَلَمْ يَسُبَّ فَقَالَ إِنَّ هَذَا الْمَسْجِدَ لَا يُبَالُ فِيهِ وَإِنَّمَا بُنِيَ لِذِكْرِ اللَّهِ وَلِلصَّلَاةِ ثُمَّ أَمَرَ بِسَجْلٍ مِنْ مَاءٍ فَأُفْرِغَ عَلَى بَوْلِهِ
It was narrated that Abu Hurairah said: A Bedouin entered the mosque when the Messenger of Allah was sitting there, and (the man) said: 'O Allah, forgive me and Muhammed, and do not forgive anyone else with us.' The Messenger of Allah smiled and said: 'You have placed restrictions on something that is vast.' Then the Bedouin turned away, went to a corner of the mosque, spread his legs and began to urinate. After he had a better understanding, the Bedouin said: 'He got up and came to me, and may my father and mother be ransomed for him, he did not rebuke me nor revile me. He said: This mosque is not for urinating in. Rather it is built for the remembrance of Allah and prayer.' Then he called for a large vessel of water and poured it over the place where he had urinated.
سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: اللہ کے رسول ﷺ ( مسجد میں) تشریف فر تھے کہ ایک بدو مسجد میں آیا۔ اس نے کہا: اے اللہ! مجھے اور محمد(ﷺ) کو بخش دے اور ہمارے ساتھ کسی اور کی بخشش نہ کرنا۔ رسول اللہ ﷺ ہنس پڑے اور فرمایا: ’’تو نے ایک وسیع چیز( رحمت الٰہی ) کو محدود کر دیا۔‘‘ پھر وہ (اعرابی) واپس پلٹا۔ ابھی مسجد ہی کے ایک حصے میں تھا کہ (کھڑا ہو کر) پاؤں ایک دوسرے سے دور کر کے پیشاب کرنے لگا۔ اسی اعرابی صحابی( ؓ) نے دین کی سمجھ آجانے کے بعد ( اپنا واقعہ بیان کرتے ہوئے) فرمایا: میرے ماں باپ آپ ﷺ پر قربان ہوں! آپ اٹھ کر میرے پاس آئے، مجھے نہ ڈانٹا، نہ برا بھلا کہا، بس یہ فرمایا:’’ یہ مسجد ایسی جگہ ہے کہ اس میں پیشاب نہیں کیا جاتا، یہ تو اللہ کے ذکر اور نماز کے لئے تعمیر کی گئی ہے۔‘‘ پھر آپ نے پانی کا ڈول طلب فرمایا جو پیشاب پر بہا دیا گیا۔
تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ۱۵۰۷۳)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الوضوء ۵۸ (۲۱۹)، سنن ابی داود/الطہارة ۱۳۸ (۳۸۰)، سنن الترمذی/الطہارة ۱۱۲ (۱۴۷)، سنن النسائی/الطہارة ۴۵ (۵۳)، مسند احمد (۲/۵۰۳)