You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ كَهْمَسِ بْنِ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ عُمَرَ، قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَجَاءَ رَجُلٌ شَدِيدُ بَيَاضِ الثِّيَابِ، شَدِيدُ سَوَادِ شَعَرِ الرَّأْسِ، لَا يُرَى عَلَيْهِ أَثَرُ سَفَرٍ، وَلَا يَعْرِفُهُ مِنَّا أَحَدٌ، قَالَ: فَجَلَسَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَسْنَدَ رُكْبَتَهُ إِلَى رُكْبَتِهِ، وَوَضَعَ يَدَيْهِ عَلَى فَخِذَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: يَا مُحَمَّدُ، مَا الْإِسْلَامُ؟ قَالَ: «شَهَادَةُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ، وَإِقَامُ الصَّلَاةِ، وَإِيتَاءُ الزَّكَاةِ، وَصَوْمُ رَمَضَانَ، وَحَجُّ الْبَيْتِ» قَالَ: صَدَقْتَ، فَعَجِبْنَا مِنْهُ، يَسْأَلُهُ وَيُصَدِّقُهُ، ثُمَّ قَالَ: يَا مُحَمَّدُ، مَا الْإِيمَانُ؟ قَالَ: «أَنْ تُؤْمِنَ بِاللَّهِ، وَمَلَائِكَتِهِ، وَرُسُلِهِ، وَكُتُبِهِ، وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، وَالْقَدَرِ خَيْرِهِ وَشَرِّهِ» ، قَالَ: صَدَقْتَ، فَعَجِبْنَا مِنْهُ، يَسْأَلُهُ وَيُصَدِّقُهُ، ثُمَّ قَالَ: يَا مُحَمَّدُ، مَا الْإِحْسَانُ؟ قَالَ: «أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ كَأَنَّكَ تَرَاهُ، فَإِنَّكَ إِنْ لَا تَرَاهُ فَإِنَّهُ يَرَاكَ» ، قَالَ: فَمَتَى السَّاعَةُ؟ قَالَ: «مَا الْمَسْئُولُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ مِنَ السَّائِلِ» ، قَالَ: فَمَا أَمَارَتُهَا؟ قَالَ: «أَنْ تَلِدَ الْأَمَةُ رَبَّتَهَا» - قَالَ: وَكِيعٌ: يَعْنِي تَلِدُ الْعَجَمُ الْعَرَبَ - «وَأَنْ تَرَى الْحُفَاةَ الْعُرَاةَ الْعَالَةَ رِعَاءَ الشَّاءِ يَتَطَاوَلُونَ فِي الْبِنَاءِ» قَالَ: ثُمَّ قَالَ: فَلَقِيَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ ثَلَاثٍ، فَقَالَ: «أَتَدْرِي مَنِ الرَّجُلُ؟» قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: «ذَاكَ جِبْرِيلُ، أَتَاكُمْ يُعَلِّمُكُمْ مَعَالِمَ دِينِكُمْ»
It was narrated that 'Umar said: We were sitting with the Prophet (ﷺ) when a man came to him whose clothes were intensely white and whose hair was intensely black; no signs of travel could be seen upon him, and none of us recognized him. He sat down facing the Prophet (ﷺ), with his knees touching his, and he put his hands on his thighs, and said: 'O Muhammad, what is Islam?' He said: 'To testify that none has the right to be worshipped but Allah, and that I am the Messenger of Allah, to establish regular prayer, to pay Zakat, to fast in Ramadan, and to perform Hajj to the House (the Ka'bah).' He said: 'You have spoken the truth.' We were amazed by him: He asked a question, then told him that he had spoken the truth. Then he said: 'O Muhammad, what is Iman faith? He said: 'To believe in Allah, His angels, His Messengers, His books, the Last day, and the Divine Decree (Qadar), both the good of it and the bad of it.' He said' You have spoken the truth.' We were amazed by him. He asked a question, then told him that he had spoken the truth. Then he said: 'O Muhammad, what is Ihsan (right action, goodness, sincerity)? He said: 'To worship Allah as if you see Him, for even though you do not see Him, He sees you.' He asked: When will the Hour be?' He said: 'The one who is being asked about it does not know more than the one who is asking.' He asked: 'Then what are its signs?' he said: 'When the slave woman gives birth to her mistress' (Waki' said: This means when non-Arabs will give birth to Arabs ) 'and when you see barefoot, naked, destitute shepherds competing in constructing tall buildings.' The Prophet (ﷺ) met me three days later and asked me: 'Do you know who that man was? I said 'Allah and his Messenger know best.' He said: 'That was Jibril, who came to you to teach you your religion.'
حضرت عمر ؓ سے روایت ہے ،انہوں نے فرمایا: ہم نبی ﷺ کی خدمت میں بیٹھے تھے کہ ایک آدمی آیا جس کے کپڑے انتہائی سفید اور سر کے بال انتہائی سیاہ تھے۔ اس پر سفر کے اثرات( گردو غبار اور تھکن وغیرہ ) نظر نہیں آ رہے تھے اور اسے ہم میں سے کوئی پہشانتا نہیں تھا۔ وہ نبی ﷺ کے پاس آکر بیٹھ گیا، اپنے گھٹنے آپ کے گٹھنوں سے ملادیے اور اپنے ہاتھ اپنی رانوں پر رکھ لیے، پھر اس نے کاہ: اے محمد(ﷺ) ! اسلام کیا ہے؟ نبی ﷺ نے فرمایا:‘‘اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوال کوئی معبود نہیں اور میں (محمد) اللہ کا رسول ہوں، نماز قائم کرنا، زکاة دینا، رمضان کے روزے رکھنا اور بیت اللہ کا حج کرنا۔’’ اس نے کہا: آپ نے سچ فرمایا۔ ہمیں اس پر تعجب ہوا کہ آپ ﷺ سے سوال کرتا ہے اور( خود ہی) تصدیق بھی کرتا ہے( کہ آپ کا جواب صحیح ہے، پھر اس نے کہا: اے محمد(ﷺ)! ایمان کیا ہے؟ نبی ﷺ نے فرمایا:‘‘ (ایمان یہ ہے کہ) تو اللہ پر، اس کے فرشتوں پر، اس کے رسولوں پر، اس کی کتابوں پر، قیامت پر اور اچھی بری تقدیر پر ایمان لائے۔’’ اس نے کہا: آپ نے سچ فرمایا۔ ہیں اس پر تعجب ہوا کہ آپ ﷺ سے سوال بھی کرتا ہے اور آپ کی تصدیق بھی کرتا ہے، پھر اس نے کہا: اے محمد(ﷺ)! احسان کیا ہے؟ نبی ﷺ نے فرمایا:‘‘ (احسان یہ ہے کہ) تو اللہ کی عبادت اس طرح کرے گویا تو اسے دیکھ رہا ہے، اگر تو اسے نہیں دیکھتا تو وہ تو تجھے دیکھتا ہے۔ ’’ اس نے کہا: قیامت کب آئے گی؟ آپ نے فرمایا؛‘‘جس سے اس کے متعلق پوچھا جا رہا ہے ،وہ پوچھنے والے سے زیادہ نہیں جانتا۔ ’’ اس نے کہا: اس کی علامت کیا ہے؟ آپ نے فرمایا:‘‘ (قرب قیامت کی علامتیں یہ ہیں) لونڈی اپنی مالکہ کو جنے گی۔۔۔۔ وکیع ؓ نے کہا: یعنی عجم کی عورتوں سے عربوں کی اولاد ہوگی۔۔۔۔ اور یہ کہ تم ایسے لوگوں کو دیکھو گے جن کے پیروں میں جوتیاں نہیں، جسم پر کپڑے نہیں، مفلس ہیں( کھانے کو خوراک نہیں) بکریاں چراتے ہیں( لیکن پھر ان کے پاس اتنی دولت آجائے گی کہ) ایک دوسرے سے بڑھ کر بڑی بڑی عمارتیں بنائیں گے۔ ’’ حضرت عمر ؓ نے فرمایا: تین دن بعد نبی ﷺ مجھ سے ملے تو فرمایا:‘‘ کیا تم کو معلوم ہے وہ آدمی کون تھا؟’’ میں نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول کو زیادہ معلوم ہے۔ آپ نے فرمایا:‘‘ وہ جبریل علیہ السلام تھے، تم لوگوں کو تمہارے دین کی اہم باتیں سکھانے آئے تھے۔ ’’
اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ: ۱ مفتی سے اگر ایسی بات پوچھی جائے جو اسے معلوم نہیں تو «لا أدري» کہہ دے یعنی میں نہیں جانتا، اور یہ اس کی کسر شان کا سبب نہیں کیونکہ نبی کریم ﷺ نے قیامت کے سلسلہ کے سوال کے جواب میں یہی فرمایا۔ 2 اور یہ بھی معلوم ہوا کہ جو شخص عالم کی مجلس میں حاضر ہو اور لوگوں کو کسی مسئلے کے بارے میں پوچھنے کی حاجت ہو تو وہ عالم سے پوچھ لے تاکہ اس کا جواب سب لوگ سن لیں۔ 3 اور یہ بھی معلوم ہوا کہ مفتی کو چاہئے کہ سائل کو نرمی سے سمجھا دے، اور محبت سے بتلا دے تاکہ علمی اور دینی فوائد کا دروازہ بند نہ ہو جائے، اور سائل کے لئے ضروری ہے کہ وہ عالم دین اور مفتی کے ساتھ کمال ادب کا مظاہرہ کرے، اور اس کی مجلس میں وقار اور ادب سے بیٹھے۔ ۲؎: لونڈی اپنی مالکن کو جنے گی : یعنی ملک فتح ہوں گے، اور لونڈیاں مال غنیمت میں کثرت سے حاصل ہوں گی، اور کثرت سے لوگ ان لونڈیوں کے مالک ہوں گے، اور ان لونڈیوں کی ان کے آقا سے اولاد ہوگی اور وہ آزاد ہوں گے، اور وہ اپنی ماؤں کو لونڈیاں جانیں گے، اور بعض روایتوں میں «ربتها» کی جگہ «ربها» وارد ہوا ہے۔ ۳؎: اس حدیث کو حدیث جبرئیل کہتے ہیں اور یہ ظاہری اور باطنی ساری عبادات اور اخلاص و عمل کی ساری صورتوں کو شامل ہے، اور ہر طرح کے واجبات اور سنن اور معروف و منکر کو محیط ہے۔