You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ الرَّقِّيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، ح وَحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ الْغِفَارِيِّ، قَالَ قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ مَسْجِدٍ وُضِعَ أَوَّلُ؟ قَالَ: «الْمَسْجِدُ الْحَرَامُ» قَالَ قُلْتُ: ثُمَّ أَيٌّ؟ قَالَ: «ثُمَّ الْمَسْجِدُ الْأَقْصَى» قُلْتُ: كَمْ بَيْنَهُمَا؟ قَالَ: «أَرْبَعُونَ عَامًا، ثُمَّ الْأَرْضُ لَكَ مُصَلًّى، فَصَلِّ حَيْثُ مَا أَدْرَكَتْكَ الصَّلَاةُ»
It was narrated that Abu Dharr Al-Ghifari said: I said: 'O Messenger of Allah! Which mosque was built first?' He said: 'Al-Masjid Al-Haram (in Makkah).' I said: 'Then which?' He said: 'then Al-Masjid Al-Aqsa (in Jerusalem).' I said: 'How many years between them?' He said: 'Forty years, but the whole earth is a mosque for you, so pray wherever you are when the time for prayer comes.'
سیدنا ابو ذر غفاری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! سب سے پہلے کون سی مسجد بنائی گئی؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’مسجد حرام ۔‘‘ میں نے کہا: پھر کون سی؟ فرمایا: ’’پھر مسجد اقصیٰ ۔‘‘ میں نے کہا: ان کے درمیان کتنی مدت کا فرق ہے؟ فرمایا: ’’چالیس سال۔ پھر ساری زمین تیرے لئے نماز کی جگہ ہے ،جہاں وقت آجائے ،وہیں نماز پڑھ لے۔‘‘
ظاہراً اس میں اشکال ہے کہ کعبہ اور بیت المقدس میں چالیس برس کا فاصلہ ہے، کیونکہ کعبہ کو ابراہیم علیہ السلام نے بنایا، اور بیت المقدس کو سلیمان علیہ السلام نے اور ان دونوں میں ہزار برس سے زیادہ فاصلہ تھا، اس کا جواب یہ ہے کہ کعبہ اور بیت المقدس دونوں کو آدم علیہ السلام نے بنایا تھا، اور ممکن ہے کہ ان دونوں کی بنا میں چالیس برس کا فاصلہ ہو، پھر ابراہیم اور سلیمان علیہما السلام نے اپنے اپنے وقتوں میں ان بنیادوں کو جو مٹ گئی تھیں دوبارہ بنایا، اور ابن ہشام نے سیرت میں بھی ایسا ہی ذکر کیا ہے کہ پہلے آدم علیہ السلام نے کعبہ کو بنایا، پھر اللہ تعالیٰ ان کو ملک شام لے گیا وہاں انہوں نے بیت المقدس کو بنایا، بہر حال جو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا، وہ صحیح ہے، اگرچہ تاریخ والے اس کے خلاف یا اس کے موافق لکھیں، یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ابراہیم علیہ السلام ہی نے خانہ کعبہ اور بیت المقدس کی تعمیر کی ہو جس میں چالیس سال کا وقفہ ہو، بعض روایات میں بیت المقدس کی تأسیس کے حوالے اسحاق بن ابراہیم علیہما السلام کا نام بھی آیا ہے، جس کا معنی یہ ہوا کہ ابراہیم علیہ السلام کے تعمیر کعبہ سے چالیس برس بعد ان کے بیٹے اسحاق علیہ السلام نے بیت المقدس کی بنیاد رکھی تھی اور سلیمان بن داود علیہما السلام نے بیت المقدس کی تجدید و توسیع کروائی تھی، جیسا کہ ابراہیم علیہ السلام نے آدم علیہ السلام کی بنیادوں پر ہی کعبۃ اللہ کی تعمیر تجدید کی تھی، «واللہ اعلم بالصواب»۔