You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا جَمِيلُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ جَمِيلٍ الْعَتَكِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ، قَالَ: «سَكْتَتَانِ حَفِظْتُهُمَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ» فَأَنْكَرَ ذَلِكَ عِمْرَانُ بْنُ الْحُصَيْنِ، فَكَتَبْنَا إِلَى أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ بِالْمَدِينَةِ، فَكَتَبَ أَنَّ سَمُرَةَ قَدْ حَفِظَ. قَالَ سَعِيدٌ: فَقُلْنَا لِقَتَادَةَ: مَا هَاتَانِ السَّكْتَتَانِ؟ قَالَ: إِذَا دَخَلَ فِي صَلَاتِهِ، وَإِذَا فَرَغَ مِنَ الْقِرَاءَةِ، ثُمَّ قَالَ بَعْدُ: وَإِذَا قَرَأَ {غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ} [الفاتحة: 7] قَالَ: وَكَانَ يُعْجِبُهُمْ: إِذَا فَرَغَ مِنَ الْقِرَاءَةِ أَنْ يَسْكُتَ، حَتَّى يَتَرَادَّ إِلَيْهِ نَفَسُهُ
It was narrated that Samurah bin Jundab said: “There are two pauses which I memorized from the Messenger of Allah (ﷺ), but `Imran bin Husain denied that. We wrote to Ubayy bin Ka`b in Al-Madinah, and he wrote that Samurah had indeed memorized them.” (One of the narrators) Sa`eed said: We said to Qatadah: 'What are these two pauses?' He said: 'When he started his prayer, and when he finished reciting.' Then later he said: 'And when he recited: 'Not (the way) of those who earned your anger, nor of those who went astray.' They used to like (for the Imam) when he had finished reciting to remain silent until he had caught his breath.'
سیدنا سمرہ بن جندب ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: مجھے رسول اللہ ﷺ کے دو سکتے یاد ہیں۔ سیدنا عمران بن حصین ؓ نے اس سے اتفاق نہ کیا تو ہم نے مدینہ میں سیدنا ابی بن کعب ؓ کو (خط) لکھا( کہ اس مسئلہ میں فیصلہ دیں) انہوں نے ( جوابی طور پر) لکھ بھیجا کہ سیدنا سمرہ ؓ نے (صحیح) یاد رکھا ہے۔ سعید ؓ نے فرمایا: ہم نے قتادہ ؓ سے دریافت کیا: یہ دو سکتے کون کون سے ہیں؟ انہوں نے فرمایا: (ایک تو) جب نماز میں داخل ہوتے ہیں اور ( ایک) جب (امام ) قراءت سے فارغ ہوتا ہے۔ دوسرےموقع پر قتادہ ؓ نے فرمایا:جب امام () کہتا ہے۔ سیدنا قتادہ ؓ نے فرمایا: صحابہ کرام کو یہ بات پسند تھی کہ جب امام قراءت سے فارغ ہو تو تھوڑا سا خاموش ہو جائے حتی کہ اس کا سانس درست ہو جائے۔
یہ بھی جائز ہے کہ امام کے پیچھے مقتدی سورت بھی پڑھے، پھر سورۃ فاتحہ کا پڑھنا کیونکر جائز نہ ہو گا، لیکن اولی یہ ہے کہ امام کے پیچھے مقتدی صرف سورۃ فاتحہ پر قناعت کر لے، امام محمد نے موطا میں عبداللہ بن شداد سے مرسلاً روایت کی ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے نماز میں امامت کی، ایک شخص نے آپ ﷺ کے پیچھے قراءت کی، تو اس کے پاس والے نے اس کی چٹکی لی، جب وہ نماز پڑھ چکا تو بولا: تم نے چٹکی کیوں لی، پاس والے نے کہا: نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: جس کا امام ہو تو امام کی قراءت مقتدی کے لئے بھی کافی ہے ، اس سے یہی مراد ہے کہ سورۃ فاتحہ کے علاوہ مقتدی اور دوسری سورۃ نہ پڑھے، اس باب کی تمام احادیث سے ثابت ہے کہ ہر نماز میں خواہ فرض ہو یا نفل، جہری ہو یا سری سورۃ فاتحہ پڑھنا ضروری ہے، بغیر فاتحہ پڑھے کوئی نماز درست نہیں ہوتی، یہ وہ مسئلہ ہے کہ امام المحدثین محمد بن اسماعیل البخاری نے اس پر مستقل کتاب لکھی ہے، اور امام بیہقی نے ان سے بھی کئی گنا ضخیم کتاب لکھی ہے، اور سورۃ فاتحہ کے نہ پڑھنے والوں کے تمام شہبات کا مسکت جو اب دیا ہے، نیز مولانا عبدالرحمن محدث مبارکپوری، اور مولانا ارشاد الحق نے اس موضوع پر مدلل کتابیں لکھی ہیں۔