You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن يزيد ابن ماجة القزويني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ حُمَيْدِ بْنُ هِلَالٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنُ الصَّامِتِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «يَقْطَعُ الصَّلَاةَ إِذَا لَمْ يَكُنْ بَيْنَ يَدَيِ الرَّجُلِ مِثْلُ مُؤَخِّرَةِ الرَّحْلِ، الْمَرْأَةُ، وَالْحِمَارُ، وَالْكَلْبُ، الْأَسْوَدُ» قَالَ: قُلْتُ: مَا بَالُ الْأَسْوَدُ مِنَ الْأَحْمَرِ؟ فَقَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا سَأَلْتَنِي، فَقَالَ: «الْكَلْبُ الْأَسْوَدِ شَيْطَانٌ»
It was narrated from ‘Abdullah bin Samit from Abu Dharr, that the Prophet (ﷺ) said: “The prayer is severed by a woman, a donkey, and a black dog, if there is not something like the handle of a saddle in front of a man.” I (‘Abdullah) said: “What is wrong with a black dog and not a red one?” He (Abu Dharr) said: ‘I asked the Messenger of Allah (ﷺ) the same question, and he said: “The black dog is a Shaitan (satan).”
سیدنا ابو ذر ؓ سے روایت ہے، نبی ﷺ نے فرمایا: ’’جب آدمی کے سامنے کجاوے کی پچھلی لکڑی جیسی کوئی چیز( سترہ کے طور پر) موجودنہ ہو تو عورت، گدھا اور کالا کتا نماز توڑ دیتے ہیں۔ ‘‘حضرت عبد اللہ بن صامت ؓ نے عرض کیا:سیاہ اور سرخ میں فرق کی کیا وجہ ہے؟حضرت ابوذر ؓ نے فرمایا:جس طرح تو نے مجھ سے پوچھا ہے‘اسی طرح میں نے بھی رسول اللہﷺ سے سوال کیا تھا چنانچہ آپ ﷺ نے فرمایا تھا:’’کالا کتا شیطان ہوتا ہے۔‘‘
جمہور نے ان روایتوں کی تاویل کی ہے کہ نماز ٹوٹنے سے مراد توجہ بٹ جانے کی وجہ سے نماز میں نقص اور خلل کا پیدا ہونا ہے نہ کہ نماز کا فی الواقع ٹوٹ جانا ہے، اوپر کے حواشی میں اہل علم کی آرا ء کا ذکر آ گیا ہے، جن علماء نے ان تینوں کے گزرنے سے نماز کے باطل ہونے کی بات کہی ہے، ان میں شیخ الإسلام ابن تیمیہ، ابن القیم، ابن قدامہ اور ظاہر یہ ہیں، ان کے یہاں وہ روایات جن میں نماز کے نہ دہرانے کی بات ہے، وہ عام احادیث ہیں، جن میں سے مذکورہ تین چیزوں کو استثناء حاصل ہے، تو اب سابقہ حدیث عام مخصوص ہو گی اور ابوذر رضی اللہ عنہ کی حدیث پر عمل ہو گا۔ ۲؎: یعنی شیطان کتے کی صورت اختیار کر کے نماز توڑنے کے لئے آتا ہے، یا خود کالا کتا شیطان ہوتا ہے، یعنی شریر اور منحوس ہوتا ہے، غرض نماز کا اس سے ٹوٹ جانا حکم شرعی ہے اس میں قیاس کو دخل نہیں، اور تعجب ہے کہ حنفیہ ایک ضعیف حدیث سے قہقہہ کو ناقص وضو جانتے ہیں، اور قیاس کو ترک کرتے ہیں اور یہاں صحیح حدیث کو قیاس کے خلاف نہیں مانتے، بعض لوگوں نے اسے حقیقت پر محمول کیاہے اور کہا ہے کہ شیطان کالے کتے کی شکل اختیار کر لیتا ہے اور بعض لوگوں نے کہا ہے کہ کالا کتا دوسرے کتوں کے مقابل زیادہ ضرر رساں ہوتا ہے اس لیے اسے شیطان کہا گیا ہے۔