So what will be (their state) when We bring all of them together for the Day (of Resurrection) about which there is no doubt; and every soul will be paid back in full for what it has earned, and they will not be wronged. — Kanz ul-Iman (کنزالایمان)
فكيف يكون حالهم إذا جمعهم الله ليحاسَبوا في يوم لا شك في وقوعه -وهو يوم القيامة-، وأخذ كل واحد جزاءَ ما اكتسب، وهم لا يظلمون شيئا؟
جھوٹے دعوے یہاں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ یہ یہود و نصاریٰ اپنے اس دعوے میں بھی جھوٹے ہیں کہ ان کا توراۃ و انجیل پر ایمان ہے کیونکہ ان کتابوں کی ہدایت کے مطابق جب انہیں اس نبی آخرالزمان کی اطاعت کی طرف بلایا جاتا ہے تو یہ منہ پھیر کے بھاگتے دکھائی دیتے ہیں، اس سے ان کی اعلیٰ درجہ کی سرکشی تکبر اور عناد و مخالفت ظاہر ہو رہی ہے، اس مخالفت حق اور بےجا سرکشی پر انہیں اس چیز نے دلیر کردیا ہے کہ انہوں نے اللہ کی کتاب میں نہ ہونے کے باوجود اپنی طرف سے جھوٹ بنا کر کے یہ بات بنا لی ہے کہ ہم تو صرف چند روز ہی آگ میں رہیں گے یعنی فقط سات روز، دنیا کے حساب کے ہر ہزار سال کے پیچھے ایک دن، اس کی پوری تفسیر سورة بقرہ میں گذر چکی ہے، اسی واہی اور بےسروپا خیال نے انہیں باطل دین پر انہیں جما دیا ہے بلکہ یہ خود اللہ نے ایسی بات نہیں کہی ان کا خیال ہے نہ اس کی کوئی کتابی دلیل ان کے پاس ہے، پھر اللہ تبارک و تعالیٰ انہیں ڈانٹتا اور دھمکاتا ہے اور فرماتا ہے ان کا قیامت والے دن بدتر حال ہوگا ؟ کہ انہوں نے اللہ پر جھوٹ باندھا رسولوں کو جھٹلایا انبیاء کو اور علماء حق کو قتل کیا، ایک ایک بات کا اللہ کو جواب دینا پڑے گا اور ایک ایک گناہ کی سزا بھگتنی پڑے گی، اس دن کے آنے میں کوئی شک و شبہ نہیں اس دن ہر شخص پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اور کسی پر بھی کسی طرح کا ظلم روانہ رکھا جائے گا۔
But how will it be their predicament when We gather them for a day that is to say on a day of which there is no doubt no uncertainty that is the Day of Resurrection; and every soul from among the People of the Scripture and others shall be paid in full the requital of what is has earned what it has done of good or evil and they that is people shall not be wronged? in that no good deed shall be diminished and no evil deed shall be increased.