He said, “My Lord! How can I have a son when old age has reached me and my wife is barren?” He said, “This is how Allah brings about, whatever He wills.” — Kanz ul-Iman (کنزالایمان)
قال زكريا فرحًا متعجبًا: ربِّ أنَّى يكون لي غلام مع أن الشيخوخة قد بلغت مني مبلغها، وامرأتي عقيم لا تلد؟ قال: كذلك يفعل الله ما يشاء من الأفعال العجيبة المخالفة للعادة.
حاصل دعا یحییٰ ؑ حضرت زکریا ؑ نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ حضرت مریم (علیہما السلام) کو بےموسم میوہ دیتا ہے جاڑوں میں گرمیوں کے پھل اور گرمی میں جاڑوں کے میوے ان کے پاس رکھے رہتے ہیں تو باوجود اپنے پورے بڑھاپے کے اور باوجود اپنی بیوی کے بانجھ ہونے کے علم کے آپ بھی بےموسم میوہ یعنی نیک اولاد طلب کرنے لگے، اور چونکہ یہ طلب بظاہر ایک ناممکن چیز کی طلب تھی اس لئے نہایت پوشیدگی سے یہ دعا مانگی جیسے اور جگہ ہے نداء خفیا یہ اپنے عبادت خانے میں ہی تھے جو فرشتوں نے انہیں آواز دی اور انہیں سنا کر کہا کہ آپ کے ہاں ایک لڑکا ہوگا جس کا نام یحییٰ رکھنا، ساتھ ہی یہ بھی فرما دیا کہ یہ بشارت ہماری طرف سے نہیں بلکہ اللہ کی طرف سے ہے۔ یحییٰ نام کی وجہ سے یہ ہے کہ ان کی حیاۃ ایمان کے ساتھ ہوگی، وہ اللہ کے کلمہ کے یعنی حضرت عیسیٰ بن مریم کی تصدیق کریں گے، حضرت ربیع بن انس فرماتے ہیں سب سے پہلے حضرت عیسیٰ کی نبوت کو تسلیم کرنے والے بھی حضرت یحییٰ ؑ ہیں، جو حضرت عیسیٰ کی روش اور آپ کے طریق پر تھے، حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ یہ دونوں خالہ زاد بھائی تھے۔ حضرت یحییٰ کی والدہ حضرت مریم سے اکثر ذکر کیا کرتی تھیں کہ میں اپنے پیٹ کی چیز کو تیرے پیٹ کی چیز کو سجدہ کرتی ہوئی پاتی ہوں، یہ تھی حضرت یحییٰ کی تصدیق دنیا میں آنے سے پیشتر سب سے پہلے حضرت عیسیٰ کی سچائی کو انہوں نے ہی پہچانا یہ حضرت عیسیٰ سے عمر میں بڑے تھے، سید کے معنی حلیم، بردبار، علم و عبادت میں بڑھا ہوا، متقی، پرہیزگار، فقیہ، عالم، خلق و دین میں سب سے افضل جسے غصہ اور غضب مغلوب نہ کرسکے، شریف اور کریم کے ہیں، حضور کے معنی ہیں جو عورتوں کے پاس نہ آسکے جس کے ہاں نہ اولاد ہو نہ جس میں شہوت کا پانی ہو، اس معنی کی ایک مرفوع حدیث بھی ابن ابی حاتم میں ہے، کہ آنحضرت ﷺ نے یہ لفظ تلاوت کر کے زمین سے کچھ اٹھا کر فرمایا اس کا عضو اس جیسا تھا، حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ فرماتے ہیں کہ ساری مخلوق میں صرف حضرت یحییٰ ہی اللہ سے بےگناہ ملیں گے پھر آپ نے یہ الفاظ پڑھے اور زمین سے کچھ اٹھایا اور فرمایا حضور اسے کہتے ہیں جس کا عضو اس جیسا ہو، اور حضرت یحییٰ بن سعید قطان نے اپنی کلمہ کی انگلی سے اشارہ کیا، یہ روایت جو مرفوع بیان ہوئی ہے اس کی حوالے سے اس موقوف کی سند زیادہ صحیح ہے، اور مرفوع روایت میں ہے کہ حضور ﷺ نے اپنے کپڑے کے پھندے کی طرف اشارہ کر کے فرمایا ایسا تھا، اور روایت میں یہ بھی ہے کہ آپ نے زمین سے ایک مرجھایا ہوا تنکا اٹھا کر اس کی طرف اشارہ کر کے یہی فرمایا، اس کے بعد حضرت زکریا کو دوسری بشارت دی جاتی ہے کہ تمہارا لڑکا نبی ہوگا یہ بشارت پہلی خوشخبری سے بھی بڑھ گئی، جب بشارت آچکی تب حضرت زکریا کو خیال پیدا ہوا کہ بظاہر اسباب سے تو اس کا ہونا محال ہے تو کہنے لگے اللہ میری ہاں بچہ کیسے ہوسکتا ہے ؟ میں بوڑھا ہوں میری بیوی بالکل بانجھ، فرشتے نے اسی وقت جواب دیا کہ اللہ کا امر سب سے بڑا ہے اس کے پاس کوئی چیز ان ہونی نہیں، نہ اسے کوئی کام کرنا مشکل نہ وہ کسی کام سے عاجز، اس کا ارادہ ہوچکا وہ اسی طرح کرے گا، اب حضرت زکریا اللہ سے اس کی علامت طلب کرنے لگے تو ذات باری سبحانہ و تعالیٰ کی طرف سے اشارہ کیا گیا کہ نشان یہ ہے کہ تو تین دن تک لوگوں سے بات نہ کرسکے گا، رہے گا تندرست صحیح سالم لیکن زبان سے لوگوں سے بات چیت نہ کی جائے گی صرف اشاروں سے کام لینا پڑے گا، جیسے اور جگہ ہے آیت (ثَلٰثَ لَيَالٍ سَوِيًّا) 19۔ مریم :10) یعنی تین راتیں تندرستی کی حالت پھر حکم دیا کہ اس حال میں تمہیں چاہئے کہ ذکر اور تکبیر اور تسبیح میں زیادہ مشغول رہو، صبح شام اسی میں لگے رہو، اس کا دوسرا حصہ اور پورا بیان تفصیل کے ساتھ سورة مریم کے شروع میں آئے گا، انشاء اللہ تعالیٰ۔
He said ‘My Lord! How shall I have a boy a son when old age has overtaken me that is after I have reached extreme old age 120 years old; and my wife is barren?’ having reached the age of 98. He said ‘So it the matter will be’ with God creating a boy from both of you. ‘God does what He will’ nothing can prevent Him therefrom and in order to manifest this great power he was inspired with the question so that he would be answered through it this great power. And when his soul longed for the swift fulfilment of that of which good tidings had been given