The Lord of the heavens and the earth and all that is between them; if you people believe. — Kanz ul-Iman (کنزالایمان)
أقسم الله تعالى بالقرآن الواضح لفظًا ومعنى. إنا أنزلناه في ليلة القدر المباركة كثيرة الخيرات، وهي في رمضان. إنا كنا منذرين الناس بما ينفعهم ويضرهم، وذلك بإرسال الرسل وإنزال الكتب؛ لتقوم حجة الله على عباده. فيها يُقضى ويُفصل من اللوح المحفوظ إلى الكتبة من الملائكة كلُّ أمر محكم من الآجال والأرزاق في تلك السنة، وغير ذلك مما يكون فيها إلى آخرها، لا يبدَّل ولا يغيَّر. هذا الأمر الحكيم أمر مِن عندنا، فجميع ما يكون ويقدره الله تعالى وما يوحيه فبأمره وإذنه وعلمه. إنا كنا مرسلين إلى الناس الرسل محمدًا ومن قبله؛ رحمة من ربك -أيها الرسول- بالمرسل إليهم. إنه هو السميع يسمع جميع الأصوات، العليم بجميع أمور خلقه الظاهرة والباطنة. خالق السموات والأرض وما بينهما من الأشياء كلها، إن كنتم موقنين بذلك فاعلموا أن رب المخلوقات هو إلهها الحق. لا إله يستحق العبادة إلا هو وحده لا شريك له، يحيي ويميت، ربكم ورب آبائكم الأولين، فاعبدوه دون آلهتكم التي لا تقدر على ضر ولا نفع.
عظیم الشان قرآن کریم کا نزول اور ماہ شعبان اللہ تبارک وتعالیٰ بیان فرماتا ہے کہ اس عظیم الشان قرآن کریم کو بابرکت رات یعنی لیلۃ القدر میں نازل فرمایا ہے۔ جیسے ارشاد ہے آیت (اِنَّآ اَنْزَلْنٰهُ فِيْ لَيْلَةِ الْقَدْرِ ښ) 97۔ القدر :1) ہم نے اسے لیلۃ القدر میں نازل فرمایا ہے۔ اور یہ رات رمضان المبارک میں ہے۔ جیسے اور آیت میں ہے (شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِيْٓ اُنْزِلَ فِيْهِ الْقُرْاٰنُ ھُدًى لِّلنَّاسِ وَ بَيِّنٰتٍ مِّنَ الْهُدٰى وَالْفُرْقَانِ01805) 2۔ البقرة :185) رمضان کا مہینہ وہ مہینہ ہے جس میں قرآن اتارا گیا۔ سورة بقرہ میں اس کی پوری تفسیر گذر چکی ہے اس لئے یہاں دوبارہ نہیں لکھتے بعض لوگوں نے یہ بھی کہا ہے کہ لیلہ مبارکہ جس مے قرآن شریف ہوا وہ شعبان کی پندرہویں رات ہے یہ قول سراسر بےدلیل ہے۔ اس لئے کہ نص قرآن سے قرآن کا رمضان میں نازل ہونا ثابت ہے۔ اور جس حدیث میں مروی ہے کہ شعبان میں اگلے شعبان تک کے تمام کام مقرر کر دئیے جاتے ہیں یہاں تک کہ نکاح کا اور اولاد کا اور میت کا ہونا بھی وہ حدیث مرسل ہے اور ایسی احادیث سے نص قرآنی کا معارضہ نہیں کیا جاسکتا ہم لوگوں کو آگاہ کردینے والے ہیں یعنی انہیں خیر و شر نیکی بدی معلوم کرا دینے والے ہیں تاکہ مخلوق پر حجت ثابت ہوجائے اور لوگ علم شرعی حاصل کرلیں اسی شب ہر محکم کام طے کیا جاتا ہے یعنی لوح محفوظ سے کاتب فرشتوں کے حوالے کیا جاتا ہے تمام سال کے کل اہم کام عمر روزی وغیرہ سب طے کرلی جاتی ہے۔ حکیم کے معنی محکم اور مضبوط کے ہیں جو بدلے نہیں وہ سب ہمارے حکم سے ہوتا ہے ہم رسل کے ارسال کرنے والے ہیں تاکہ وہ اللہ کی آیتیں اللہ کے بندوں کو پڑھ سنائیں جس کی انہیں سخت ضرورت اور پوری حاجت ہے یہ تیرے رب کی رحمت ہے اس رحمت کا کرنے والا قرآن کو اتارنے والا اور رسولوں کو بھیجنے والا وہ اللہ ہے جو آسمان زمین اور کل چیز کا مالک ہے اور سب کا خالق ہے۔ تم اگر یقین کرنے والے ہو تو اس کے باور کرنے کے کافی وجوہ موجود ہیں پھر ارشاد ہوا کہ معبود برحق بھی صرف وہی ہے اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ہر ایک کی موت زیست اسی کے ہاتھ ہے تمہارا اور تم سے اگلوں کا سب کا پالنے پوسنے والا وہی ہے اس آیت کا مضمون اس آیت جیسا ہے (قُلْ يٰٓاَيُّھَا النَّاسُ اِنِّىْ رَسُوْلُ اللّٰهِ اِلَيْكُمْ جَمِيْعَۨا01508) 7۔ الاعراف :158) ، یعنی تو اعلان کر دے کہ اے لوگو میں تم سب کی طرف اللہ کا رسول ہوں وہ اللہ جس کی بادشاہت ہے آسمان و زمین کی جس کے سوا کوئی معبود نہیں جو جلاتا اور مارتا ہے۔
Lord of the heavens and the earth and all that is between them read rabbu’l-samāwāti in the nominative to understand it as a third predicate; or read rabbi’l-samāwāti as a substitution for rabbika ‘your Lord’ if you should be certain O people of Mecca that God exalted be He is the Lord of the heavens and the earth then also be certain that Muhammad (s) is His Messenger.