“Disgrace be upon you and all the idols whom you worship instead of Allah; so do you not have sense?” — Kanz ul-Iman (کنزالایمان)
قال إبراهيم محقِّرًا لشأن الأصنام: كيف تعبدون أصنامًا لا تنفع إذا عُبدت، ولا تضرُّ إذا تُركت؟ قبحًا لكم ولآلهتكم التي تعبدونها من دون الله تعالى، أفلا تعقلون فتدركون سوء ما أنتم عليه؟
اپنی حماقت سے پریشان کافر بیان ہو رہا ہے کہ خلیل اللہ ؑ کی باتیں سن کر انہیں خیال تو پیدا ہوگیا۔ اپنے آپ کو اپنی بیوقوفی پر ملامت کرنے لگے۔ سخت ندامت اٹھائی اور آپس میں کہنے لگے کہ ہم نے بڑی غلطی کی، اپنے معبودوں کے پاس کسی کو حفاظت کیلئے نہ چھوڑا اور چل دئیے۔ پھر غور وفکر کرکے بات بنائی کہ آپ جو کچھ ہم سے کہتے ہیں کہ ان سے ہم پوچھ لیں کہ تمہیں کس نے توڑا ہے تو کیا آپ کو علم نہیں کہ یہ بت بےزبان ہیں ؟ عاجزی حیرت اور انتہائی لاجوابی کی حالت میں انہیں اس بات کا اقرار کرنا پڑا اب حضرت خلیل اللہ ؑ کو خاصا موقعہ مل گیا اور آپ فوراً فرمانے لگے کہ بےزبان بےنفع وضرر چیز کی عبادت کیسی ؟ تم کیوں اس قدر بےسمجھ رہے ہو ؟ تف ہے تم پر اور تمہارے ان جھوٹے خداؤں پر آہ کس قدر ظلم وجہل ہے کہ ایسی چیزوں کی پرستش کی جائے اور اللہ واحد کو چھوڑ دیا جائے ؟ یہی تھی وہ دلیلیں جن کا ذکر پہلے ہوا تھا کہ ہم نے ابراہیم کو دلیلیں سکھا دیں جن سے قوم حقیقت تک پہنچ جائے۔
Fie read uffin or uffan with the sense of a verbal noun meaning ‘a putrid thing or a vile thing be’ on you and what you worship besides God that is other than Him. Do you not comprehend?’ that these idols are not worthy of being worshipped and are not fit for such a purpose — only God exalted be He is worthy of it.