And those who performed misdeeds and then repented and accepted faith – so after that, your Lord is Oft Forgiving, Most Merciful. — Kanz ul-Iman (کنزالایمان)
والذين عملوا السيئات من الكفر والمعاصي، ثم رجعوا مِن بعد فعلها إلى الإيمان والعمل الصالح، إن ربك من بعد التوبة النصوح لغفور لأعمالهم غير فاضحهم بها، رحيم بهم وبكل مَن كان مثلهم من التائبين.
باہم قتل کی سزا ان گو سالہ پر ستوں پر اللہ کا غضب نازل ہوا۔ جب تک ان لوگوں نے آپس میں ایک دوسرے کو قتل نہ کرلیا ان کی توبہ قبول نہ ہوئی جیسے کہ سورة بقرہ کی تفسیر میں تفصیل وار بیان ہوچکا ہے کہ انہیں حکم ہوا تھا کہ اپنے خالق سے توبہ کرو اور آپس میں ایک دوسرے کو قتل کرو یہی تمہارے حق میں ٹھیک ہے پھر وہ تمہاری توبہ قبول فرمائے گا وہ توبہ قبول کرنے والا اور رحم و کرم والا ہے۔ اسی طرح دنیا میں بھی ان یہودیوں پر ذلت نازل ہوئی۔ ہر بدعتی کی جو اللہ کے دین میں جھوٹا طوفان اٹھائے یہی سزا ہے۔ رسول کی مخالفت اور بدعت کا بوجھ اس کے دل سے نکل کر اس کے کندھوں پر آپڑتا ہے۔ حسن بصری فرماتے ہیں گو وہ دنیوی ٹھاٹھ رکھتا ہو لیکن ذلت اس کے چہرے پر برستی ہے۔ قیامت تک یہی سزا ہر جھوٹے افترا باز کی اللہ کی طرف سے مقرر ہے۔ حضرت سفیان بن عینیہ فرماتے ہیں کہ ہر بدعتی ذلیل ہے۔ پھر فرماتے ہے کہ اللہ توبہ قبول کرنے والا ہے خواہ کیسا ہی گناہ ہو لیکن توبہ کے بعد وہ معاف فرما دیتا ہے گو کفر و شرک اور نفاق و شفاق ہی کیوں نہ ہو۔ فرمان ہے کہ جو لوگ برائیوں کے بعد توبہ کرلیں اور ایمان لائیں تو اے رسول رحمت اور اے نبی نور (یعنی قرآن) تیرا رب اس فعل کے بعد بھی غفور و رحیم ہے۔ حضرت ابن مسعود ؓ سے سوال ہوا کہ اگر کوئی شخص کسی عورت سے زناکاری کرے پھر اس سے نکاح کرلے تو ؟ آپ نے یہی آیت تلاوت فرمائی کوئی دس دس مرتبہ اسے تلاوت کیا اور کوئی حکم یا منع نہیں کیا۔
But those who commit evil deeds and repent desist from them thereafter and believe in God — indeed your Lord thereafter that is after repentance is truly Forgiving Merciful’ towards them.