This is because Allah has sent down the Book with the truth; and indeed those who caused disagreement in the Book are, surely, disputants in the extreme. — Kanz ul-Iman (کنزالایمان)
ذلك العذاب الذي استحقوه بسبب أن الله تعالى نزَّل كتبه على رسله مشتملة على الحق المبين، فكفروا به. وإن الذين اختلفوا في الكتاب فأمنوا ببعضه وكفروا ببعضه، لفي منازعة ومفارقة بعيدة عن الرشد والصواب.
بدترین لوگ یعنی جو یہودی نبی کی صفات کی آیتوں کو جو توراۃ میں ہیں چھپاتے ہیں اور اس کے بعلے اپنی آؤ بھگت عرب سے کراتے ہیں اور عوام سے تحفے اور نقدی سمیٹتے رہتے ہیں وہ اس گھٹیا دنیا کے بدلے اپنی آخرت خراب کررہے ہیں، انہیں ڈرلگا ہوا ہے کہ اگر حضور کی نبوت کی سچائی اور آپ کے دعوے کی تصدیق کی آیتیں (جو توراۃ میں ہیں) لوگوں پر ظاہر ہوگئیں تو لوگ آپ کے ماتحت ہوجائیں گے اور انہیں چھوڑ دیں گے اس خوف سے وہ ہدایت و مغفرت کو چھوڑ بیٹھے اور ضلالت و عذاب پر خوش ہوں گئے اس باعث دنیا اور آخرت کی بربادی ان پر نازل ہوئی، آخرت کی رسوائی تو ظاہر ہے لیکن دنیا میں بھی لوگوں پر ان کا مکر کھل گیا، وقتًا فوقتاً وہ آیتیں جنہیں یہ بدترین علماء چھپاتے رہتے تھے ظاہر ہوتی رہیں، علاوہ ازیں خود حضرت کے معجزات اور آپ کی پاکیزہ عادت نے لوگوں کو آپ کی تصدیق پر آمادہ کردیا اور ان کی وہ جماعت جس کے ہاتھ سے نکل جانے کے ڈرنے انہیں کلام اللہ چھپانے پر آمادہ کیا تھا بلآخر ہاتھ سے جاتی رہیں ان لوگوں نے حضور سے بیعت کرلی ایمان لے آئے اور آپ کے ساتھ مل کر ان حق کے چھپانے والوں کی جانیں لیں اور ان سے باقاعدہ جہاد کیا، قرآن کریم میں ان کی حقائق چھپانے والی حرکتوں کو جگہ جگہ بیان کیا گیا، اور فرمایا ہے کہ جو مال تم کماتے ہو اللہ کی باتوں کو چھپا کر، قرآن کریم نے ان لوگوں کے بارے میں بھی جو یتیموں کا مال ظلم سے ہڑپ کرلیں۔ ان کے لئے بھی یہی فرمایا ہے کہ وہ بھی اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ بھر رہے ہیں اور قیامت کے دن بھڑکتی ہوئی آگ میں داخل ہوں گے صحیح حدیث میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے جو شخص سونے چاندی کے برتن میں کھاتا پیتا ہے وہ بھی اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ بھرتا ہے۔ پھر فرمایا ان سے تعالیٰ قیامت کے دن بات چیت بھی نہیں کرے گا نہ انہیں پاک کرے گا بلکہ المناک عذابوں میں مبتلا کرئے گا۔ اس لئے کہ ان کے اس کرتوت کی وجہ سے اللہ کا غضب ان پر نازل ہوا ہے اور اب ان پر سے نظر رحمت ہٹ گئی ہے اور یہ ستائش اور تعریف کے قابل نہیں رہے بلکہ سزایاب ہوں گے اور وہاں تلملاتے رہیں گے۔ حدیث شریف میں ہے تین قسم کے لوگوں سے اللہ بات چیت نہ کرئے گا نہ ان کی طرف دیکھے گا نہ انہیں پاک کرے گا اور ان کے لئے دردناک عذاب میں زانی بڈھا، جھوٹا بادشاہ، متکبر فقیر فرمایا کہ ان لوگوں نے ہدایت کے بدلے گمراہی لے لی انہیں چاہئے تھا کہ توراۃ میں جو خبریں حضور کی نسبت تھیں انہیں ان پڑھوں تک پہنچاتے لیکن اس کے بدلے انہوں نے انہیں چھپالیا اور خود بھی آپ کے ساتھ کفر کیا اور آپ کی تکذیب کی، ان کے اظہار پر جو نعتیں اور رحمتیں انہیں ملنے والی تھیں ان کے بدلے زحمتیں اور عذاب اپنے سر لے لئے۔ پھر فرماتا ہے انہیں وہ دردناک اور حیرت انگیز عذاب ہوں گے کہ دیکھنے والا ششدر رہ جائے اور یہ بھی معنی ہیں کہ انہیں آگ کے عذاب کی برداشت پر کس چیز نے آمادہ کیا جو یہ اللہ کی نافرمانیوں میں مشغول ہوگئے۔ پھر ارشاد ہوتا ہے کہ یہ لوگ اس عذاب کے مستحق اس لئے ہوئے کہ انہوں نے اللہ کی باتوں کی ہنسی کھیل سمجھا اور جو کتاب اللہ حق کو ظاہر کرنے اور باطل کا نابود کرنے کے لئے اتری تھی انہیں نے اس کی مخالفت کی ظاہر کرنے کی باتیں چھپائیں اور اللہ کے نبی سے دشمنی کی آپ کی صفتوں کو ظاہر نہ کیا فی الواقع اس کتاب کے بارے میں اختلاف کرنے والے دور کی گمراہی میں جاپڑے۔
That which has been mentioned of their eating of the Fire and what follows it is because God has revealed the Book with the truth but they are at variance regarding it believing in parts of it while disbelieving in others and concealing them; and those that are at variance regarding the Book concerning this matter namely the Jews — although it is said that these are the idolaters some of whom said with regard to the Qur’ān that it was poetry others that it was sorcery and others still that it was divination — are in schism disagreement far removed from the truth.