And the Jews said, “Our hearts are covered”; in fact Allah has cursed them because of their disbelief, so only a few of them accept faith. — Kanz ul-Iman (کنزالایمان)
وقال بنو إسرائيل لنبي الله ورسوله محمد صلى الله عليه وسلم: قلوبنا مغطاة، لا يَنْفُذ إليها قولك. وليس الأمر كما ادَّعَوْا، بل قلوبهم ملعونة، مطبوع عليها، وهم مطرودون من رحمة الله بسبب جحودهم، فلا يؤمنون إلا إيمانًا قليلا لا ينفعهم.
خلف کے معنی یہودیوں کا ایک قول یہ بھی تھا کہ ہمارے دلوں پر غلاف ہیں یعنی یہ علم سے بھرپور ہیں اب ہمیں نئے علم کی کوئی ضرورت نہیں اس لئے جواب ملا کہ غلاف نہیں بلکہ لعنت الہیہ کی مہر لگ گئی ہے ایمان نصیب ہی نہیں ہوتا خلف کو خلف بھی پڑھا گیا ہے یعنی یہ علم کے برتن ہیں اور جگہ قرآن کریم میں ہے آیت (وَقَالُوْا قُلُوْبُنَا فِيْٓ اَكِنَّةٍ مِّمَّا تَدْعُوْنَآ اِلَيْهِ وَفِيْٓ اٰذَانِنَا وَقْرٌ وَّمِنْۢ بَيْنِنَا وَبَيْنِكَ حِجَابٌ فَاعْمَلْ اِنَّنَا عٰمِلُوْنَ) 41۔ فصلت :5) یعنی جس چیز کی طرف تم ہمیں بلا رہے ہو اس چیز سے ہمارے دل پردے اور آڑ میں اور ہمارے دلوں کے درمیان پردہ ہے آڑ ہے ان پر مہر لگی ہوئی ہے وہ اسے نہیں سمجھتے اسی بنا پر وہ نہ اس کی طرف مائل ہوتے ہیں نہ اسے یاد رکھتے ہیں ایک حدیث میں بھی ہے کہ بعض دل غلاف والے ہوتے ہیں جن پر اللہ تعالیٰ کا غضب ہوتا ہے یہ کفار کے دل ہوتے ہیں سورة نساء میں بھی ایک آیت اسی معنی کی ہے آیت (وَقَالُوْا قُلُوْبُنَا غُلْفٌ) 2۔ البقرۃ :88) تھوڑا ایمان لانے کے ایک معنی تو یہ ہیں کہ ان میں سے بہت کم لوگ ایماندار ہیں اور دوسرے معنی یہ بھی ہیں کہ ان کا ایمان بہت کم ہے یعنی قیامت ثواب عذاب وغیرہ کا قائل۔ حضرت موسیٰ پر ایمان رکھنے والے توراۃ کو اللہ تعالیٰ کی کتاب مانتے ہیں مگر اس پیغمبر آخر الزمان ﷺ کو مان کر اپنا ایمان پورا نہیں کرتے بلکہ آپ کے ساتھ کفر کر کے اس تھوڑے ایمان کو بھی غارت اور برباد کردیتے ہیں تیسرے معنی یہ ہیں کہ یہ سرے سے بےایمان ہیں کیونکہ عربی زبان میں ایسے موقعہ پر بھی ایسے الفاظ بولے جاتے ہیں مثلاً میں نے اس جیسا بہت ہی کم دیکھا مطلب یہ ہے کہ دیکھا ہی نہیں۔ واللہ اعلم۔
And they say to the Prophet mockingly ‘Our hearts are encased’ ghulf is the plural of aghlaf that is to say wrapped up in covers and cannot comprehend what you say; God exalted be He says Nay bal introduces the rebuttal but God has cursed them removed them far from His mercy and degraded them when they rejected the messengers for their unbelief which is not the result of anything defective in their hearts; and little will they believe fa-qalīlan mā yu’minūn the mā here is extra emphasising the ‘littleness’ involved that is their belief is minimal.