And you harbour intense love for wealth. — Kanz ul-Iman (کنزالایمان)
ليس الأمر كما يظن هذا الإنسان، بل الإكرام بطاعة الله، والإهانة بمعصيته، وأنتم لا تكرمون اليتيم، ولا تحسنون معاملته، ولا يَحُثُّ بعضكم بعضًا على إطعام المسكين، وتأكلون حقوق الآخرين في الميراث أكلا شديدًا، وتحبون المال حبًا مفرطًا.
وسعت رزق کو اکرام نہ سمجھو بلکہ امتحان سمجھو مطلب یہ ہے کہ جو لوگ وسعت اور کشادگی پا کر یوں سمجھ بیٹھتے ہیں کہ اللہ نے ان کا اکرام کیا یہ غلط ہے بلکہ دراصل یہ امتحان ہے جیسے اور جگہ ہے ایحسبون انما نمدھم الخ یعنی مال و اولاد کے بڑھ جانے کو یہ لوگ نیکیوں کی زیادتی سمجھتے ہیں دراصل یہ ان کی بےسمجھی ہے اسی طرح اس کے برعکس بھی یعنی تنگ ترشی کو انسان اپنی اہانت سمجھ بیٹھتا ہے حالانکہ دراصل یہ بھی اللہ کی طرف سے آزمائش ہے اسی لیے یہاں " کلا " کہہ کر ان دونوں خیالات کی تردید کی کہ یہ واقعہ نہیں جسے اللہ مال کی وسعت دے اس سے وہ خوش ہے اور جس پر تنگی کرے اس سے ناخوش ہے بلکہ خوشی اور ناخوشی کا مدار ان دونوں حالتوں میں عمل پر ہے غنی ہو کر شکر گذاری کرے تو اللہ کا محبوب اور فقیر ہو کر صبر کرے تو اللہ کا محبوب اللہ تعالیٰ اس طرح اور اس طرح آزماتا ہے پھر یتیم کی عزت کرنے کا حکم دیا، حدیث میں ہے کہ سب سے اچھا گھر وہ ہے جس میں یتیم ہو اور اس کی اچھی پرورش ہو رہی ہو اور بدترین گھر وہ ہے جس میں یتیم ہو اور اس سے بدسلوکی کی جاتی ہو پھر آپ نے انگی اٹھا کر فرمایا میں اور یتیم کا پالنے والا جنت میں اس یطرح ہوں گے یعنی قریب قریب ابو داؤد کی حدیث میں ہے کہ کلمہ کی اور بیچ کی انگلی ملا کر انہیں دکھایا آپ نے فرمایا اور یتیم کا پالنے والا جنت میں اس طرح ہوں گے پھر فرمایا کہ یہ لوگ فقیروں مسکینوں کے ساتھ سلوک احسان کرنے انہیں کھانا پینا دینے کی ایک دوسرے کو رغبت و لالچ نہیں دلاتے اور یہ عیب بھی ان میں ہے کہ میراث کا مال حلال و حرام ہضم کر جاتے ہیں اور مال کی محبت بھی ان میں بیحد ہے۔
and they love wealth with abounding love that is to say greatly and so they do not expend any of it a variant reading in the case of all four verbs has the second person plural.