And there is one who argues concerning Allah without having knowledge nor any proof nor a clear text. — Kanz ul-Iman (کنزالایمان)
ومن الكفار مَن يجادل بالباطل في الله وتوحيده واختياره رسوله صلى الله عليه وسلم وإنزاله القرآن، وذلك الجدال بغير علم، ولا بيان، ولا كتاب من الله فيه برهان وحجة واضحة، لاويًا عنقه في تكبر، معرضًا عن الحق؛ ليصد غيره عن الدخول في دين الله، فسوف يلقى خزيًا في الدنيا باندحاره وافتضاح أمره، ونحرقه يوم القيامة بالنار.
گمراہ جاہل مقلدلوگ چونکہ اوپر کی آیتوں میں گمراہ جاہل ملقدوں کا حال بیان فرمایا تھا یہاں ان کے مرشدوں اور پیروں کا حال بیان فرما رہے ہیں کہ وہ بےعقلی اور بےدلیلی سے صرف رائے قیاس اور خواہش نفسانی سے اللہ کے بارے میں کلام کرتے رہتے ہیں، حق سے اعراض کرتے ہیں، تکبر سے گردن پھیرلیتے ہیں، حق کو قبول کرنے سے بےپرواہی کے ساتھ انکار کرجاتے ہیں جیسے فرعونیوں نے حضرت موسیٰ ؑ کے کھلے معجزوں کو دیکھ کر بھی بےپرواہی کی اور نہ مانے۔ اور آیت میں ہے جب ان سے اللہ کی وحی کی تابعداری کو کہا جاتا ہے اور رسول اللہ کے فرمان کی طرف بلایا جاتا ہے تو تو دیکھے گا کہ اے رسول ﷺ یہ منافق تجھ سے دور چلے جایا کرتے ہیں۔ سورة منافقون میں ارشاد ہوا کہ جب ان سے کہا جاتا ہے کہ آؤ اور اپنے لئے رسول ﷺ سے استغفار کرواؤ تو وہ اپنے سرگھما کر گھمنڈ میں آکر بےنیازی سے انکار کرجاتے ہیں حضرت لقمان ؒ نے اپنے صاحبزادے کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا آیت (وَلَا تُصَعِّرْ خَدَّكَ للنَّاسِ وَلَا تَمْشِ فِي الْاَرْضِ مَرَحًا ۭ اِنَّ اللّٰهَ لَا يُحِبُّ كُلَّ مُخْـتَالٍ فَخُــوْرٍ 18ۚ) 31۔ لقمان :18) لوگوں سے اپنے رخسار نہ پھلادیا کر یعنی اپنے آپ کو بڑا سمجھ کر ان سے تکبر نہ کر۔ اور آیت میں ہے ہماری آیتیں سن کر یہ تکبر سے منہ پھیرلیتا ہے۔ لیضل کا لام یہ تولام عاقبت ہے یا لام تعلیل ہے اس لئے کہ بسا اوقات اس کا مقصود دوسروں کو گمراہ کرنا نہیں ہوتا اور ممکن ہے کہ اس سے مراد معاند اور انکار ہی ہو اور ہوسکتا ہے کہ یہ مطلب ہو کہ ہم نے اسے ایسا بداخلاق اس لئے بنادیا ہے کہ یہ گمراہوں کا سردار بن جائے۔ اس کے لئے دنیا میں بھی ذلت و خواری ہے جو اس کے تکبر کا بدلہ۔ یہ یہاں تکبر کرکے بڑا بننا چاہتا تھا ہم اسے اور چھوٹا کردیں گے یہاں بھی اپنی چاہت میں ناکام اور بےمراد رہے گا۔ اور آخرت کے دن بھی جہنم کی آگ کا لقمہ ہوگا۔ اسے بطور ڈانٹ ڈپٹ کے کہا جائے کا کہ یہ تیرے اعمال کا نتیجہ ہے اللہ کی ذات ظلم سے پاک ہے جیسے فرمان ہے کہ فرشتوں سے کہا جائے گا کہ اسے پکڑ لو اور گھسیٹ کر جہنم میں لے جاؤ اور اس کے سر پر آگ جیسے پانی کی دھار بہاؤ۔ لے اب اپنی عزت اور تکبر کا بدلہ لیتا جا۔ یہی وہ ہے جس سے عمربھر شک شبہ میں رہا۔ حضرت حسن ؒ فرماتے ہیں مجھے یہ روایت پہنچی ہے کہ ایک دن میں وہ ستر ستر مرتبہ آگ میں جل کر بھرتا ہوجائے گا۔ پھر زندہ کیا جائے گا پھر جلایا جائے گا (اعاذنا اللہ)۔
The following was revealed regarding Abū Jahl And among mankind there are some who dispute about God without any knowledge or guidance being with him or an enlightening Scripture one containing light being with him