So those who believed and did good deeds, for them are forgiveness, and an excellent sustenance. — Kanz ul-Iman (کنزالایمان)
قل - أيها الرسول -: يا أيها الناس ما أنا إلا منذر لكم مبلِّغ عن الله رسالته. فالذين آمنوا بالله ورسوله، واستقر ذلك في قلوبهم، وعملوا الأعمال الصالحة، لهم عند الله عفو عن ذنوبهم ومغفرة يستر بها ما صدر عنهم من معصية، ورزق حسن لا ينقطع وهو الجنة. والذين اجتهدوا في الكيد لإبطال آيات القرآن بالتكذيب مشاقين مغالبين، أولئك هم أهل النار الموقدة، يدخلونها ويبقون فيها أبدًا.
اطاعت الٰہی سے روکنے والوں کا حشر چونکہ کفار عذاب مانگا کرتے تھے اور ان کی جلدی مچاتے رہتے تھے ان کے جواب میں اعلان کرایا جارہا ہے کہ لوگو ! میں تو اللہ کا بھیجا ہوا آیا ہوں کہ تمہیں رب کے عذابوں سے جو تمہارے آگے ہیں چوکنا کردوں، تمہارا حساب میرے ذمے نہیں۔ عذاب اللہ کے بس میں ہے چاہے اب لائے چاہے دیر سے لائے۔ مجھے کیا معلوم کہ تم میں کس کی قسمت میں ہدایت ہے اور کون اللہ کی رحمت سے محروم رہنے والا ہے چاہت اللہ کی ہی پوری ہونی ہے حکومت اسی کے ہاتھ ہے مختار اور کرتا دھرتا وہی ہے کسی کو اس کے سامنے چوں چرا کی مجال نہیں وہ بہت جلد حساب لینے والا ہے۔ میری حیثیت تو صرف ایک آگاہ کرنے والے کی ہے۔ جن کے دلوں میں یقین و ایمان ہے اور اسکی شہادت انکے اعمال سے بھی ثابت ہے۔ انکے کل گناہ معافی کے لائق ہیں اور ان کی کل نیکیاں قدردانی کے قابل ہیں۔ رزق کریم سے مراد جنت ہے۔ جو لوگ اوروں کو بھی اللہ کی راہ سے اطاعت رسول اللہ ﷺ سے روکتے ہیں وہ جہنمی ہیں، سخت عذابوں اور تیز آگ کے ایندھن ہیں، اللہ ہمیں بچائے۔ اور آیت میں ہے کہ ایسے کفار کو انکے فساد کے بدلے عذاب پر عذاب ہیں۔
And so those who believe and perform righteous deeds — for them there shall be forgiveness of their sins and a glorious provision namely Paradise.