So it is; and whoever retaliates similarly to the affliction he was made to suffer, and then he is wronged again – so Allah will definitely assist him; indeed Allah is Oft Pardoning, Oft Forgiving. — Kanz ul-Iman (کنزالایمان)
ذلك الأمر الذي قصصنا عليك من إدخال المهاجرين الجنة، ومن اعتُدِي عليه وظُلم فقد أُذِن له أن يقابل الجاني بمثل فعلته، ولا حرج عليه، فإذا عاد الجاني إلى إيذائه وبغى، فإن الله ينصر المظلوم المعتدى عليه؛ إذ لا يجوز أن يُعْتَدى عليه بسبب انتصافه لنفسه. إن الله لعفوٌ غفور، يعفو عن المذنبين فلا يعاجلهم بالعقوبة، ويغفر ذنوبهم.
اللہ تعالیٰ کا بہترین رزق پانے والے لوگ یعنی جو شخص اپنا وطن اپنے اہل و عیال اپنے دوست احباب چھوڑ کر اللہ کی رضامندی کے لئے اس کی راہ میں ہجرت کرجائے اس کے رسول کی اور اس کے دین کی مدد کے لئے پہنچے پھر وہ میدان جہاد میں دشمن کے ہاتھوں شہید کیا جائے یا بےلڑے بھڑے اپنی قضا کے ساتھ اپنے بستر پر موت آجائے اور اسے بہت بڑا اجر اور زبردست ثواب اللہ کی طرف سے ہے جیسے ارشاد ہے آیت (وَمَنْ يَّخْرُجْ مِنْۢ بَيْتِهٖ مُھَاجِرًا اِلَى اللّٰهِ وَرَسُوْلِهٖ ثُمَّ يُدْرِكْهُ الْمَوْتُ فَقَدْ وَقَعَ اَجْرُهٗ عَلَي اللّٰهِ ۭ وَكَان اللّٰهُ غَفُوْرًا رَّحِيْمًا01000) 4۔ النسآء :100)۔ یعنی جو شخص اپنے گھر اور دیس کو چھوڑ کر اللہ رسول کی طرف ہجرت کرکے نکلے پھر اسے موت آجائے تو اسے اس کا اجر اللہ کے ذمے طے ہوچکا۔ ان پر اللہ کا فضل ہوگا، انہیں جنت کی روزیاں ملیں گی جس سے ان کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں۔ اللہ تعالیٰ بہترین رازق ہے۔ انہیں پروردگار جنت میں پہنچائے گا۔ جہاں یہ خوش خوش ہونگے جسے فرمان ہے کہ جو ہمارے مقربوں میں سے ہے اس کے لئے راحت اور خوشبودار پھول اور نعمتوں بھرے باغات ہیں ایسے لوگوں کو راحت ورزق اور جنت ملے گی۔ اپنی راہ کے سچے مہاجروں کو اپنی راہ میں جہاد کرنے والوں کو اپنی نعمتوں کے مستحق لوگوں کو اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے۔ وہ بڑے حکم والا ہے بندوں کے گناہ معاف فرماتا ہے ان کی خطاؤں سے درگزر فرماتا ہے ان کی ہجرت قبول کرتا ہے ان کے توکل کو خوب جانتا ہے۔ جو لوگ اللہ کی راہ میں شہید ہوں مہاجر ہوں یا نہ ہوں وہ رب کے پاس زندگی اور روزی پاتے ہیں۔ جسے فرمان ہے آیت (وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِيْنَ قُتِلُوْا فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ اَمْوَاتًا ۭ بَلْ اَحْيَاۗءٌ عِنْدَ رَبِّھِمْ يُرْزَقُوْنَ01609ۙ) 3۔ آل عمران :169) ، خدا کی راہ کے شہیدوں کو مردہ نہ سمجھو وہ اپنے رب کے پاس زندہ ہیں روزیاں دیے جاتے ہیں۔ اس بارے میں بہت سی حدیثیں ہیں جو بیان ہوچکیں۔ پس فی سبیل اللہ شہید ہونے والوں کا اجر اللہ تعالیٰ کے ذمہ ثابت ہے اس آیت سے اور اسی بارے کی احادیث سے بھی۔ حضرت شرجیل بن سمت فرماتے ہیں کہ روم کے ایک قلعے کے محاصرے پر ہمیں مدت گزر چکی اتفاق سے حضرت سلمان فار سی ؓ وہاں سے گزرے تو فرمانے لگے میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے جو شخص راہ اللہ کی تیاری میں مرجائے تو اس کا اجر اور رزق برابر اللہ کی طرف سے ہمیشہ اس پر جاری رہتا ہے اور وہ اتنے میں ڈالنے والوں سے محفوظ رہتا ہے۔ اگر تم چاہو تو یہ آیت (وَالَّذِيْنَ هَاجَرُوْا فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ ثُمَّ قُتِلُوْٓا اَوْ مَاتُوْا لَيَرْزُقَنَّهُمُ اللّٰهُ رِزْقًا حَسَنًاَ 58) 22۔ الحج :58) پڑھ لو۔ حضرت ابو قبیل اور ربیع بن سیف مغافری کہتے ہیں ہم رودس کے جہاد میں تھے ہمارے ساتھ حضرت فضالہ بن عبید ؓ بھی تھے۔ دو جنازے ہمارے پاس سے گزرے جن میں ایک شہید تھا دوسرا اپنی موت مرا تھا لوگ شہید کے جنازے میں ٹوٹ پڑے۔ حضرت فضالہ ؓ نے فرمایا یہ کیا بات ہے ؟ لوگوں نے کہا حضرت یہ شہید ہیں اور یہ دوسرے شہادت سے محروم ہیں آپ نے فرمایا واللہ مجھے تو دونوں باتیں برابر ہیں۔ خواہ اس کی قبر میں سے اٹھوں خواہ اس کی میں سے۔ سنو کتاب اللہ میں ہے پھر آپ نے اسی آیت کی تلاوت فرمائی۔ اور روایت میں ہے کہ آپ مرے ہوئے کی قبر پر ہی ٹہرے رہے اور فرمایا تمہیں اور کیا چاہیے جنت، جگہ اور عمدہ روزی۔ اور روایت میں ہے کہ آپ اس وقت امیر تھے۔ یہ آخری آیت صحابہ ؓ کے اس چھوٹے سے لشکر کے بارے میں اتری ہے جن سے مشرکین کے ایک لشکر نے باوجود ان کے رک جانے کی حرمت کے مہینے میں لڑائی کی اللہ نے مسلمانوں کی امداد فرمائی اور مخالفین کو نیچا دکھایا اللہ تعالیٰ درگزر کرنے والا اور بخشنے والا ہے۔
That which We have related to you is so. And whoever retaliates whoever from among the believers requites with the like of what he was made to suffer at the hands of the idolaters wrongfully that is whoever fights against them if they fight against him during the sacred month and then is again made to suffer aggression by them that is to say he is again wronged by being expelled from his house God will surely help him. Indeed God is Pardoning to believers Forgiving them their engaging in combat during the sacred month.