We provide help to all – to these and to those, by the bestowal of your Lord; and there is no constraint on the bestowal of your Lord. — Kanz ul-Iman (کنزالایمان)
كل فريق من العاملين للدنيا الفانية، والعاملين للآخرة الباقية نزيده مِن رزقنا، فنرزق المؤمنين والكافرين في الدنيا؛ فإن الرزق مِن عطاء ربك تفضلا منه، وما كان عطاء ربك ممنوعا من أحد مؤمنًا كان أم كافرًا.
حق دار کو حق دیا جاتا ہے یعنی ان دونوں قسم کے لوگوں کو ایک وہ جن کا مطلب صرف دنیا ہے دوسرے وہ جو طالب آخرت ہیں دونوں قسم کے لوگوں کو ہم بڑھاتے رہتے ہیں جس میں بھی وہ ہیں، یہ تیرے رب کی عطا ہے، وہ ایسا متصرف اور حاکم ہے جو کبھی ظلم نہیں کرتا۔ مستحق سعادت کو سعادت اور مستحق شقاوت کو شقاوت دے دیتا ہے۔ اس کے احکام کوئی رد نہیں کرسکتا، اس کے روکے ہوئے کو کوئی دے نہیں سکتا اس کے ارادوں کو کوئی ڈال نہیں سکتا۔ تیرے رب کی نعمتیں عام ہیں، نہ کسی کے روکے رکیں، نہ کسی کے ہٹائے ہیٹیں وہ نہ کم ہوتی ہیں نہ گھٹتی ہیں۔ دیکھ لو کہ دنیا میں ہم نے انسانوں کے کیسے مختلف درجے رکھے ہیں ان میں امیر بھی ہیں، فقیر بھی ہیں درمیانہ حالت میں بھی ہیں، اچھے بھی ہیں، برے بھی ہیں اور درمیانہ درجے کے بھی۔ کوئی بچپن میں مرتا ہے، کوئی بوڑھا بڑا ہو کر، کوئی اس کے درمیان۔ آخرت درجوں کے اعتبار سے دنیا سے بھی بڑھی ہوئی ہے کچھ تو طوق و زنجیر پہنے ہوئے جہنم کے گڑھوں میں ہوں گے، کچھ جنت کے درجوں میں ہوں گے، بلند وبالا بالا خانوں میں نعمت و راحت سرور و خوشی میں، پھر خود جنتیوں میں بھی درجوں کا تفاوت ہوگا ایک ایک درجے میں زمین و آسمان کا سا تفاوت ہوگا۔ جنت میں ایسے ایک سو درجے ہیں۔ بلند درجوں والے اہل علین کو اس طرح دیکھیں گے جیسے تم کسی چمکتے ستارے کو آسمان کی اونچائی پر دیکھتے ہو۔ پس آخرت درجوں اور فضیلتوں کے اعتبار سے بہت بڑی ہے، طبرانی میں ہے جو بندہ دنیا میں جو درجہ چڑھنا چاہے گا اور اپنی خواہش میں کامیاب ہوجائے گا درجہ گھٹا دے گا جو اس سے بہت بڑا ہے پھر آپ نے یہی آیت پڑھی۔
Each of the two parties We supply We give to these and to those hā’ūlā’ wa-hā’ūlā’ is a substitute for kullan ‘each’ from min is semantically connected to numiddu ‘We supply’ from your Lord’s bounty in this world. And your Lord’s bounty therein is not confined it is not forbidden to anyone.