And if We willed We could have taken away the revelations which We have sent to you – you would then not find anyone who could advocate for you before Us for this. — Kanz ul-Iman (کنزالایمان)
ولئن شئنا مَحْوَ القرآن من قلبك لَقدَرْنا على ذلك، ثم لا تجد لنفسك ناصرًا يمنعنا من فعل ذلك، أو يرد عليك القرآن.
قرآن اللہ تعالیٰ کا احسان عظیم اللہ تعالیٰ اپنے زبردست احسان اور عظیم الشان نعمت کو بیان فرما رہا ہے جو اس نے اپنے حبیب محمد مصطفیٰ ﷺ پر انعام کی ہے یعنی آپ پر نہ کتاب نازل فرمائی جس میں کہیں سے بھی کسی وقت باطل کی آمیزش ناممکن ہے۔ اگر وہ چاہے تو اس وحی کو سلب بھی کرسکتا ہے۔ ابن مسعود ؓ فرماتے ہیں آخر زمانے میں ایک سرخ ہوا چلے گی شام کی طرف سے یہ اٹھے گی اس وقت قرآں کے ورقوں میں سے اور حافظوں کے دلوں میں سے قرآن سلب ہوجائے گا۔ ایک حرف بھی باقی نہیں رہے گا پھر آپ نے اسی آیت کی تلاوت کی۔ پھر اپنا فضل و کرم اور احسان بیان کر کے فرماتا ہے کہ اس قرآن کریم کی بزرگی ایک یہ بھی ہے کہ تمام مخلوق اس کے مقابلے سے عاجز ہے۔ کسی کے بس میں اس جیسا کلام نہیں جس طرح اللہ تعالیٰ بےمثل بےنظیر بےشریک ہے اسی طرح اس کا کلام مثال سے نظیر سے اپنے جیسے سے پاک ہے۔ ابن اسحاق نے وارد کیا ہے کہ یہودی آئے تھے اور انہوں نے کہا تھا کہ ہم بھی اسی جیسا کلام بنا لاتے ہیں پس یہ آیت اتری لیکن ہمیں اس کے ماننے میں تامل ہے اس لئے کہ یہ سورت مکی ہے اور اس کا کل بیان قریشوں سے ہے وہی مخاطب ہیں اور یہود کے ساتھ مکہ میں آپ کا اجتماع نہیں ہوا مدینے میں ان سے میل ہوا واللہ اعلم۔ ہم نے اس پاک کتاب میں ہر قسم کی دلیلیں بیان فرما کر حق کو واضح کردیا ہے اور ہر بات کو شرح و بسط سے بیان فرما دیا ہے باوجود اس کے بھی اکثر لوگ حق کی مخالفت کر رہے ہیں اور حق کو دھکے دے رہے ہیں اور اللہ کی ناشکری میں لگے ہوئے ہیں۔
And if la-in the lām is for oaths We willed We could take away what We have revealed to you in other words take away the Qur’ān by erasing it from the hearts of men and from the written copies. Then you would not find in respect thereof any guardian for yourself against Us;