Proclaim, “If there were angels walking peacefully on the earth, We would send down only an angel from heaven, as a Noble Messenger towards them.” — Kanz ul-Iman (کنزالایمان)
قل -أيها الرسول- ردًّا على المشركين إنكارهم أن يكون الرسول من البشر: لو كان في الأرض ملائكة يمشون عليها مطمئنين، لأرسلنا إليهم رسولا من جنسهم، ولكنَّ أهل الأرض بشر، فالرسول إليهم ينبغي أن يكون من جنسهم؛ ليمكنهم مخاطبته وفَهْم كلامه.
فکری مغالطے اور کفار اکثر لوگ ایمان سے اور رسولوں کی تابعداری سے اسی بنا پر رک گئے کہ انہیں یہ سمجھ نہ آیا کہ کوئی انسان بھی رسول بن سکتا ہے۔ وہ اس پر سخت تر متعجب ہوئے اور آخر انکار کر بیٹھے اور صاف کہہ گئے کہ کیا ایک انسان ہماری رہبری کرے گا ؟ فرعون اور اسکی قوم نے بھی یہی کہا تھا کہ ہم اپنے جیسے دو انسانوں پر ایمان کیسے لائیں خصوصا اس صورت میں کہ ان کی ساری قوم ہمارے ماتحتی میں ہے۔ یہی اور امتوں نے اپنے زمانے کے نبیوں سے کہا تھا کہ تم تو ہم جیسے ہی انسان ہو سوا اس کے کچھ نہیں کہ تم ہمیں اپنے بڑوں کے معبودوں سے بہکا رہے ہو اچھا لاؤ کوئی زبردست ثبوت پیش کرو۔ اور بھی اس مضمون کی بہت سی آیتیں ہیں۔ اسکے بعد اللہ اپنے لطف و کرم اور انسانوں میں سے رسولوں کے بھیجنے کی وجہ کو بیان فرماتا ہے اور اس حکمت کو ظاہر فرماتا ہے کہ اگر فرشتے رسالت کا کام انجام دیتے تو نہ انکے پاس تم بیٹھ اٹھ سکتے نہ انکی باتیں پوری طرح سے سمجھ سکتے۔ انسانی رسول چونکہ تمہارے ہی ہم جنس ہوتے ہیں تم ان سے خلا ملا رکھ سکتے ہو، ان کی عادات واطوار دیکھ سکتے ہو اور مل جل کر ان سے اپنی زبان میں تعلیم حاصل کرسکتے ہو، ان کا عمل دیکھ کر خود سیکھ سکتے ہو جیسے فرمان ہے آیت (لَقَدْ مَنَّ اللّٰهُ عَلَي الْمُؤْمِنِيْنَ01604) 3۔ آل عمران :164)۔ اور آیت میں ہے (لقد جاء کم رسول من انفسکم) الخ۔ اور آیت میں ہے (كَمَآ اَرْسَلْنَا فِيْكُمْ رَسُوْلًا مِّنْكُمْ يَتْلُوْا عَلَيْكُمْ اٰيٰتِنَا وَيُزَكِّيْكُمْ وَيُعَلِّمُكُمُ الْكِتٰبَ وَالْحِكْمَةَ وَيُعَلِّمُكُمْ مَّا لَمْ تَكُوْنُوْا تَعْلَمُوْنَ01501ړ) 2۔ البقرة :151)۔ مطلب سب کا یہی ہے کہ یہ تو اللہ کا زبردست احسان ہے کہ اس نے تم میں سے ہی اپنے رسول بھیجے کہ وہ آیات الہٰی تمہیں پڑھ کر سنائیں، تمہارے اخلاق پاکیزہ کریں اور تمہیں کتاب و حکمت سکھائیں اور جن چیزوں سے تم بےعلم تھے وہ تمہیں عالم بنادیں پس تمہیں میری یاد کی کثرت کرنی چاہئے تاکہ میں بھی تمہیں یاد کروں۔ تمہیں میری شکر گزاری کرنی چاہئے اور ناشکری سے بچنا چاہئے۔ یہاں فرماتا ہے کہ اگر زمین کی آبادی فرشتوں کی ہوتی تو بیشک ہم کسی آسمانی فرشتے کو ان میں رسول بنا کر بھیجتے چونکہ تم خود انسان ہو ہم نے اسی مصلحت سے انسانوں میں سے ہی اپنے رسول بنا کر تم میں بھیجے۔
Say to them ‘Had there been in the earth instead of humans angels walking and living secure We would have sent down to them from the heaven an angel as Messenger’ for when a messenger is sent to a people he is always of their kind so that they are able to speak to him and understand from him his message.