The All Knowing of all the hidden does not give anyone the control over His secrets. — Kanz ul-Iman (کنزالایمان)
قل -أيها الرسول- لهؤلاء المشركين: ما أدري أهذا العذاب الذي وُعدتم به قريب زمنه، أم يجعل له ربي مدة طويلة؟ وهو سبحانه عالم بما غاب عن الأبصار، فلا يظهر على غيبه أحدًا من خلقه، إلا من اختاره الله لرسالته وارتضاه، فإنه يُطلعهم على بعض الغيب، ويرسل من أمام الرسول ومن خلفه ملائكة يحفظونه من الجن؛ لئلا يسترقوه ويهمسوا به إلى الكهنة؛ ليعلم الرسول صلى الله عليه وسلم، أن الرسل قبله كانوا على مثل حاله من التبليغ بالحق والصدق، وأنه حُفظ كما حُفظوا من الجن، وأن الله سبحانه أحاط علمه بما عندهم ظاهرًا وباطنًا من الشرائع والأحكام وغيرها، لا يفوته منها شيء، وأنه تعالى أحصى كل شيء عددًا، فلم يَخْفَ عليه منه شيء.
اللہ کے سوا قیامت کب ہوگی کسی کو نہیں معلوم اللہ تعالیٰ اپنے رسول ﷺ کو حکم دیتا ہے کہ لوگوں سے کہہ دیں کہ قیامت کب ہوگی، اس کا علم مجھے نہیں، بلکہ میں یہ بھی نہیں جانتا کہ اس کا وقت قریب ہے یا دور ہے اور لمبی مدت کے بعد آنے والی ہے، اس آیت کریمہ میں دلیل ہے اس امر کی کہ اکثر جاہلوں میں جو مشہور ہے کہ حضور ﷺ زمین کی اندر کی چیزوں کا بھی علم رکھتے ہیں وہ بالکل غلط ہے اس روایت کی کوئی اصل نہیں محض جھوٹ ہے اور بالکل بےاصل روایت ہے ہم نے تو اسے کسی کتاب میں نہیں پایا، ہاں اس کے خلاف صاف ثابت ہے حضور ﷺ سے قیامت کے قائم ہونے کا وقت پوچھا جاتا تھا اور آپ اس کی معین وقت سے اپنی لاعلمی ظاہر کرتے تھے، اعرابی کی صورت میں حضرت جبرائیل ؑ نے بھی آ کر جب قیامت کے بارے میں سوال کیا تھا تو آپ نے صاف فرمایا تھا کہ اس کا علم نہ پوچھنے والے کو ہے نہ اسے جس سے پوچھا جا رہا ہے، ایک اور حدیث میں ہے کہ ایک دیہات کے رہنے والے نے با آواز بلند آپ سے دریافت کیا کہ حضور ﷺ قیامت کب آئے گی ؟ آپ نے فرمایا وہ آئے گی ضرور مگر یہ بتا کہ تو نے اس کے لئے کیا تیاری کر رکھی ہے ؟ اس نے کہا میرے پاس روزے نماز کی اکثرت تو نہیں البتہ رسول اللہ ﷺ کی محبت ہے آپ نے فرمایا پھر تو اس کے ساتھ ہوگا جس کی تجھے محبت ہے، حضرت انس ؓ فرماتے ہیں مسلمان کسی حدیث سے اس قدر خوش نہیں ہوئے جتنے اس حدیث سے، اس حدیث سے بھی معلوم ہوا کہ قیامت کا ٹھیک وقت آپ کو معلوم نہ تھا، ابن ابی حاتم میں ہے کہ آپ نے فرمایا اے لوگو اگر تم میں علم ہے تو اپنے تئیں مردوں میں شمار کیا کرو اللہ کی قسم جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے وہ یقیناً ایک وقت آنے والی ہے، یہاں بھی آپ کوئی مقررہ وقت نہیں بتاتے، ابو داؤد میں ہے کہ اللہ تعالیٰ اس امت کو کیا عجب کہ آدھے دن تک کی مہلت دے دے اور روایت میں اتنا اور بھی ہے کہ حضرت سعد سے پوچھا گیا کہ آدھے دن سے کیا مراد ہے فرمایا پانچ سو سال۔ پھر فرماتا ہے اللہ عالم الغیب ہے وہ اپنے غیب پر کسی کو مطلع نہیں کرتا مگر مرسلین میں سے جسے چن لے جیسے اور جگہ ہے آیت (وَلَا يُحِيْطُوْنَ بِشَيْءٍ مِّنْ عِلْمِهٖٓ اِلَّا بِمَا شَاۗءَ02505) 2۔ البقرة :255) یعنی اس کے علم میں سے کسی چیز کا احاطہ نہیں کرسکتے مگر جو اللہ چاہے۔ یعنی رسول خواہ انسانوں میں سے ہوں خواہ فرشتوں میں سے ہوں جسے اللہ جتنا چاہتا ہے بتادیتا ہے بس وہ اتنا ہی جانتے ہیں۔ پھر اس کی مزید تخصیص یہ ہوتی ہے کہ اس کی حفاظت اور ساتھ ہی اس علم کی اشاعت کے لئے جو اللہ نے اسے دیا ہے اس کے آس پاس ہر وقت نگہبان فرشتے مقرر رہتے ہیں۔ لیعلم کی ضمیر بعض نے تو کہا ہے کہ نبی ﷺ کی طرف ہے یعنی حضرت جبرائیل کے آگے پیچھے چار چار فرشتے ہوتے تھے تاکہ حضور ﷺ کو یقین آجائے کہ انہوں نے اپنے رب کا پیغام صحیح طور پر مجھے پہنچایا ہے اور بعض کہتے ہیں مرجع ضمیر کا اہل شرک ہے یعنی باری باری آنے والے فرشتے نبی اللہ کی حفاظت کرتے ہیں شیطان سے اور اس کی ذریات سے تاکہ اہل شرک جان لیں کہ رسولوں نے رسالت اللہ ادا کردی، یعنی رسولوں کو جھٹلانے والے بھی رسولوں کی رسالت کو جان لیں مگر اس میں کچھ اختلاف ہے۔ یعقوب کی قرأت پیش کے ساتھ ہے یعنی لوگ جان لیں کہ رسولوں نے تبلیغ کردی اور ممکن ہے کہ یہ مطلب ہو کہ اللہ تعالیٰ جان لے یعنی وہ اپنے رسولوں کی اپنے فرشتے بھیج کر حفاظت کرتا ہے تاکہ وہ رسالت ادا کرسکیں اور وحی الٰہی محفوظ رکھ سکیں اور اللہ جان لے کہ انہوں نے رسالت ادا کردی جیسے فرمایا آیت (وما جعلنا القبلتہ التی کنت علیھا) یعنی جس قبیلے پر تو تھا اسے ہم نے صرف اس لئے مقرر کیا تھا کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے سچے تابعداروں اور مرتدوں کو جان لیں اور جگہ ہے آیت (وَلَيَعْلَمَنَّ اللّٰهُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَلَيَعْلَمَنَّ الْمُنٰفِقِيْنَ 11) 29۔ العنکبوت :11) یعنی اللہ تعالیٰ ایمان والوں کو اور منافقوں کو برابر جان لے گا اور بھی اس قسم کی آیتیں ہیں مطلب یہ ہے کہ اللہ پہلے ہی سے جانتا ہے لیکن اسے ظاہر کر کے بھی جان لیتا ہے، اسی لئے یہاں اس کے بعد ہی فرمایا کہ ہر چیز اور سب کی گنتی اللہ کے علم کے احاطہ میں ہے۔ الحمد اللہ سورة جن کی تفسیر ختم ہوئی۔
Knower He is of the Unseen what is hidden from servants and He does not disclose He does not reveal His Unseen to anyone from mankind