And his fruits were surrounded – he therefore remained helplessly wringing his hands upon all that he had spent on it – and it lay fallen on its canopy – and he says, “If only I had not ascribed any partner to my Lord!” — Kanz ul-Iman (کنزالایمان)
وتحَقَّقَ ما قاله المؤمن، ووقع الدمار بالحديقة، فهلك كل ما فيها، فصار الكافر يُقَلِّب كفيه حسرةً وندامة على ما أنفق فيها، وهي خاوية قد سقط بعضها على بعض، ويقول: يا ليتني عرفت نِعَمَ الله وقدرته فلم أشرك به أحدًا. وهذا ندم منه حين لا ينفعه الندم.
کف افسوس اس کا کل مال کل پھل غارت ہوگیا وہ مومن اسے جس بات سے ڈرا رہا تھا وہی ہو کر رہی اب تو وہ اپنے مال کی بربادی پر کف افسوس ملنے لگا اور آرزو کرنے لگا کہ اے کاش کہ میں اللہ کے ساتھ مشرک نہ بنتا۔ جن پر فخر کرتا تھا ان میں سے کوئی اس وقت کام نہ آیا، فرزند قبیلہ سب رہ گیا۔ فکر و غرور سب مٹ گیا نہ اور کوئی کھڑا ہوا نہ خود میں ہی کوئی ہمت ہوئی۔ بعض لوگ ھنالک پر وقف کرتے ہیں اور اسے پہلے جملے کے ساتھ ملا لیتے ہیں یعنی وہاں وہ انتقام نہ لے سکا۔ اور بعض منتصرا پر آیت کر کے آگے سے نئے جملے کی ابتدا کرتے ہیں ولایتہ کی دوسری قرأت ولایتہ بھی ہے۔ پہلی قرأت پر مطلب یہ ہوا کہ ہر مومن و کافر اللہ ہی کا طرف رجوع کرنے والا ہے اس کے سوا کوئی جائے پناہ نہیں، عذاب کے وقت کوئی بھی سوائے اس کے کام نہیں آسکتا جیسے فرمان ہے آیت (فَلَمَّا رَاَوْا بَاْسَنَا قَالُوْٓا اٰمَنَّا باللّٰهِ وَحْدَهٗ وَكَفَرْنَا بِمَا كُنَّا بِهٖ مُشْرِكِيْنَ 84) 40۔ غافر :84) یعنی ہمارے عذاب دیکھ کر کہنے لگے کہ ہم اللہ واحد پر ایمان لاتے ہیں اور اس سے پہلے جنہیں ہم شریک الہٰی ٹھیرایا کرتے تھے، ان سے انکار کرتے ہیں۔ اور جیسے کہ فرعون نے ڈوبتے وقت کہا تھا کہ میں اس اللہ پر ایمان لاتا ہوں جس پر بنی اسرائیل ایمان لائے ہیں اور میں مسلمانوں میں شامل ہوتا ہوں اس وقت جواب ملا کہ اب ایمان قبول کرتا ہے ؟ اس سے پہلے تو نافرمان رہا اور مفسدوں میں شامل ہوتا ہوں اس وقت جواب ملا کہ اب ایمان قبول کرتا ہے ؟ اس سے پہلے تو نافرمان رہا اور مفسدوں میں شامل رہا۔ واؤ کے کسر کی قرأت پر یہ معنی ہوئے کہ وہاں حکم صحیح طور پر اللہ ہی کے لئے ہے۔ للہ الحق کی دوسری قرأت قاف کے پیش سے بھی ہے کیونکہ یہ الولایتہ کی صفت ہے جیسے فرمان ہے آیت (اَلْمُلْكُ يَوْمَىِٕذِۨ الْحَقُّ للرَّحْمٰنِ ۭ وَكَانَ يَوْمًا عَلَي الْكٰفِرِيْنَ عَسِيْرًا 26) 25۔ الفرقان :26) میں ہے بعض لوگ قاف کا کے زیر پڑھتے ہیں ان کے نزدیک یہ صفت ہے حق تعالیٰ کی۔ جیسے اور آیت میں ہے (ثُمَّ رُدُّوْٓا اِلَى اللّٰهِ مَوْلٰىهُمُ الْحَقِّ ۭ اَلَا لَهُ الْحُكْمُ ۣ وَهُوَ اَسْرَعُ الْحٰسِبِيْنَ 62) 6۔ الانعام :62) اسی لئے پھر فرماتا ہے کہ جو اعمال صرف اللہ ہی کے لئے ہوں ان کا ثواب بہت ہوتا ہے اور انجام کے لحاظ سے بھی وہ بہتر ہیں
And his fruit was beset through the curbing measures mentioned above it was beset together with his garden by destruction and were thus ruined and so he began to wring his hands out of regret and anguish because of what he had spent on it on the cultivation of his garden as it lay fallen having collapsed on its trellises those supporting the vines so that first these collapsed and then the vine-grapes collapsed after them saying ‘O yā is for exclamation I wish I had not ascribed any partner to my Lord!’